دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سپریم کورٹ کے کراچی سے متعلق فیصلے||فہمیدہ یوسفی

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے کراچی میں غیر قانونی تجاوزات سے متعلق اہم فیصلے جاری کیے نسلہ ٹاور کو گرانے کا معاملہ ہیڈ لائنز کی زینت بنا رہا

فہمیدہ یوسفی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 کسی بھی ریاست کے تین ستوںوں میں  سب سے اہم ترین ستون مقننہ یعنی عدلیہ کو مانا جاتا ۔  اگر ریاست اپنی رعایا کو  عدل و انصاف فراہم کرنے پر یقین رکھتی ہے تو اس معاشرے میں امن اور ترقی ہوتی ہے ۔ کیونکہ سائل کے لیے بروقت انصاف کی فراہمی ایک  معاشرے کی ترقی کا سب سے بنیادی جز ہےانصاف کے بغیر تو کوئی بھی  معاشرہ انسانوں کا معاشرہ تو نہیں کہلایا جاسکتا ہاں  جنگل بن جاتا ہے

پاکستان کے منظر نامے پر نظر ڈالیں  تو دیکھا جاسکتا کہ سال 2021 میں  سپریم کورٹ کی جانب سے کچھ اہم ترین اور بڑے فیصلے سامنے آئے  جن کا تعلق سندھ  بالخصوص کراچی سے ہے

کراچی میں غیر قانونی تجاوزات کو بریک لگانے کے لیے سال 2021 اہم ثابت ہوا۔ سپریم کورٹ نے بڑے بڑے فیصلے جاری کیے۔

نسلہ ٹاور گرانے کا معاملہ ہو یا تجوری ہائیٹس یا الباری ٹاورکھیل کے میدانوں پر قبضہ ہو یا  پھر پویلین کلب ایئرپورٹ کی زمین پر بھی شادی ہال اور کمرشل سرگرمیاں بند کرنے کا حکم جبکہ  عسکری پارک بھی واپس  کرنے کا حکم جاری کیا گیا کسی کوبھی رعایت نہیں ملی سپریم کورٹ نے گجر نالہ، اورنگی نالہ متاثرین کی بحالی کے لیے وزیر اعلی سندھ کو ایک سال کا ٹائم دیا گیا

نسلہ ٹاور  کے بارے میں فیصلہ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے کراچی میں غیر قانونی تجاوزات سے متعلق اہم فیصلے جاری کیے  نسلہ ٹاور کو گرانے کا معاملہ ہیڈ لائنز کی زینت بنا رہا

ملٹری لینڈ کمرشل مقاصد کے لیے استعمال پر سپریم کورٹ برہم

ملٹری لینڈ کمرشل مقاصد استعمال کرنے پر لارجر بینچ برہم ہوئی سول ایوی ایشن کی اراضی پر قبضے کے معاملے پر ایف آئی اے کو ڈانٹ پڑی تیجوری ہائٹس گرانے کے لیے بھی سپریم کورٹ نے سخت احکامات جاری کیے

عسکری پارک KMC کے حوالے کرنے،  کا حکم

 سپریم کورٹ نے عسکری پارک اور تیجوری ہائیٹس سے متعلق سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکری پارک دو ہفتوں میں کے ایم سی کی تحویل میں دیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پارک عوام کیلئے استعمال کیا جائے ، عوام سے کوئی چارجز وصول نہ کیے جائیں، وہاں جھولے چل رہے ہیں، بچے گر کر مر رہے ہیں، کے ایم سی اپنے جھولے لگائے، ان کے واپس کردیں

تیجوری ہائٹس

سپریم کورٹ نے تیجوری ہائٹس سے متعلق کمشنر کراچی کو  ملبہ ہٹانے کا حکم دیدیا۔ عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ تیجوری ہائٹس بلڈر کمشنر کراچی کو 25 لاکھ روپے جمع کرائے تا کہ کمشنر کراچی بنیادوں اور بیسمنٹ کو ختم کرائیں۔

گجر نالہ، اورنگی نالہ متاثرین کی بحالی کے لیے ٹائم فریم

چیف جسٹس نے گجر نالہ، اورنگی نالہ متاثرین کی بحالی کے لیے وزیراعلی سندھ کو ایک سال کا ٹائم دے دیا کئی بار متاثریں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر احتجاج بھی رکارڈ کروایا لیکن معاملہ یوں کا توں ہے متاثرین آج بھی کھلے آسمان بیٹھے ہیں

جبکہ چیف جسٹس نےڈینسو ہال پر تاریخی عمارت میں غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس بھی لیا اور سیکریٹری کلچر کو جھاڑ پلادی

تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکت کا معاملہ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکت کا معاملہ بھی زیر غور رہاسیکریٹری ہیلتھ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دی گئی

سال 2021 میں سندھ ہائیکورٹ سے عوام کو کتنا انصاف مل سکا

ذرا ںظر ڈالتے ہیں  اس سال 2021 میں سندھ ہائیکورٹ سے عوام کو کتنا انصاف مل سکا  جبکہ اب تک کتنے مقدمے زیر التوا ہیں اور کون  کون سے اہم کیسز حل ہوئے۔

سندھ ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز، جاری کردہ فیصلے اور ٹوٹل کیسز کی رپورٹ جاری جس کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے سال 2021 میں دو لاکھ چھپن ہزار چار سو 86 کیسز کے فیصلے جاریکیے

سندھ ہائیکورٹ میں سال 2021 میں زیر التوا کیسز کی تعداد تین لاکھ سترا ہزار ایک سو باون تھی جبکہ سال 2021 میں 60 ہزار 666 کیسز ابھی بھی زیر التوا ہیں

حیدرآباد بینچ میں24ہزار 466 کیسز زیر التوا ہیں جبکہ72 ہزار 5 سو 81 کیسز کے فیصلے جاری ہوئے

سکھر بینچ میں بھی 5 ہزار 933کیسز زیر التوا ہیں  جبکہ 77 ہزار 614 کے فیصلے ہوئے

لاڑکانہ بینچ میں بھی 5 ہزار 186 کیسز زیر التوا ہیں  56 ہزار آٹھ سو 36 کیسز کے فیصلے ہوگئے

سال 2021 میں5لاکھ 59 ہزار 769 کیسز زیر التوا ہیں

دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کے لیے بھی سال 2021 بھاری رہاسپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو نظرانداز کرکے پانچویں نمبر پر جسٹس محمد علی مظہر  کی سپریم کورٹ میں تقرری کی گئی

عدالت  کے کچھ نمایاں فیصلے

نیب زدہ افسران ہو یا سیاستدانسال 2020 کے مقابلے میں سال 2021 تلوار کی طرح لٹکتا رہا.سندھ حکومت میں اہم عہدوں پر فائز افسراں کو ایم کیو ایم کی پٹیشن پر گھروں کو جانا پڑا جبکہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنما بھی نیب کی گرفت سے بچ نہیں سکے.۔

خورشید شاھ سمیت اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو سلاخوںکے پیچھے راتیں گذارنی پڑی جبکہ شرجیل انعام میمن، فریالتالپر اور نثار کھوڑو کو باہر جانے کی اجازت ملی

8اکتوبر 2021 کو سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم رہنما کنور نوید جمیل کی درخواست پر سماعت کی اور اعلی عدالت نے نیب زدہ افسران سے متعلق بڑا حکم جاری کرتے ہوئے سزا یافتہ اور ضمانت پر رہا ملزمان کو پوسٹنگ نہ دینے کا حکم دے دیا

نیب رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 494 افسران نے رضاکارانہ طور پر سرکاری خزانے کو پہنچنے والے نقضان کی تلافی کی41 افسران نے نیب سے عدالت میں پلی بارگین کی

13 اکتوبر  کو سندھ ہائیکورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی کی درخواست ضمانت مسترد کی نیب کراچی کی ٹیم نے گرفتاری کے لیے چھاپے مارے لیکن آغا سراج کی گرفتاریا ن کے لیے بڑی مشکل بن گئی تاہم آخر کارسپریم کورٹ کے احکامات پر اسپیکر سندھ اسمبلی نے خود کو سرینڈر کردیا

محکمہ انفارمیشن میں کرپشن کیس میں سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاھ، شرجیل انعام میمن، سندھ پولیس میںغیر قانونی تقرریاں کیس میں سابق آئی جی غلام حیدر جمالی کو بھی سال 2021 میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

پیپلز پارٹی رہنما فریال تالپر کو باہر جانے کی اجازت ملیلیکن علی حسن زرداری کی آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں باہر جانے کی خواہش پوری نہیں ہوسکی دوسری جانب جمیل سومرو اور سہیل سیال کے لیے بھی سال 2021 اہم ثابت نہیں ہوا

یکم ستمبر کو سندھ ہائیکورٹ نے ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ 18 سال سے کم عمر کے ڈرائیورز کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو بھی ذمہ دار قرار دیا ۔جسٹس آفتاب احمد نے آئی جی سندھ اور ہم سیکریٹری کو سخت ہدایات جاری کی

سال 2021 مزدور کی کم از کم تنخواہ 25 ہزار مقرر کرنے کے لیے بھی اہم ثابت ہوا

سندھ ہائیکورٹ نے گمشدہ لوگوں کی بازیابی سے متعلق بھی بڑے بڑے فیصلے جاری کیے اور کئی بچھڑے ہوئے نوجوان اپنے گھروں میں واپس آئے

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اعلی عدلیہ کی جانب سے سال 2021 میں بہت اہم ترین فیصلے سامنے آئے تاہم اب بھی سندھ ہائی کورٹ میں میں 60 ہزار 666 کیسز ابھی بھی التوا کا شکار ہیں  اور سائلین  کی آنکھیں  انصاف کے دروازے پر  ٹکی ہیں ۔ امید ہے کہ آنے والا سال سائلین کو انصاف دلانے میں معاون مددگار ثابت ہوگا

یہ بھی پڑھیے:

About The Author