رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتاب زندگی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زندگی مر نہیں سکتی ۔۔۔۔۔۔
انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کا قصبہ مالیگاؤں میں نو روزہ کتاب میلہ ۔۔۔۔ ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے کی کتابیں فروخت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یقیناً روشنی کی ایسی کرن دنیا بھر سے ان مہیب اندھیروں کے خاتمے کی نوید بنے گی جہاں صرف غم، اذیتیں، ذلتیں اور دکھ درد پلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دن قبل پاکستان میں سرائیکی وسیب کے مشہور شہر میں کتابوں کی دکانوں کے بند ہونے اور کتابیں پڑھنے کے رواج ختم ہونے پر دل کی اداسی کی شدت میں "ویران ہوتا ہوا ڈیرہ غازی خان ” کے عنوان سے ایک پوسٹ کی تھی ۔آج انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے ایک قصبہ مالیگاؤں میں کتاب میلے کی رپورٹ نظر سے گزری ۔ رپورٹ کیا تھی کہ پچھلی ساری اداسی ختم ہو گئی ۔ اور انتہائی مسرت کے لازوال جذبوں کے تاثرات سے دل جھوم اٹھا ۔۔۔۔۔
چونکہ ھم مارکس وادی ساری دنیا کے شراکت و ساجھے دار ہیں۔ دنیا بھر کے انسانوں ( محنت کشوں ) کے کسی بھی دکھ اور شکست کو اپنا دکھ اور اپنی شکست ، اسی طرح ان کی کسی بھی فتح اور خوشی کو اپنی فتح اور خوشی سمجھتے ہیں ۔ اس سبب سے انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں کتاب میلے کی خوشی اور مسرت بھی ہماری ھی خوشی اور مسرت ھے ۔
مالیگاؤں نامی قصبے کی اکثریت ایسے محنت کشوں کی ھے جو ٹیکسٹائل کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ اور وہاں گھر گھر پاور لومز لگی ہوئی ہیں ۔ مالیگاؤں قصبے کے لوگ اردو (اپنی) زبان سے عشق کرتے ہیں ۔ مالیگاؤں قصبے کے لوگوں نے جگہ جگہ ادبی انجمنیں بنا رکھی ہیں۔ اس قصبے کی ہر سڑک اور چوک کا نام اردو ادب کے نامور شعراء اور ادیبوں کے نام سے منسوب ھے ۔ اس ایک قصبے میں سو سے زیادہ سکول ہیں ۔ جن کا ذریعہ تعلیم اردو میڈیم ھے۔ اور یہاں کے سکولوں سے پڑھے ہوئے بے شمار ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنسدان اور پروفیسرز ملک بھر میں خدمات سر انجام دے رھے ہیں۔۔
مالیگاؤں قصبے کے جناب عقیل احمد جو مالیگاؤں کی "قومی کونسل برائے فروغِ اردو ” کے ڈائریکٹر ہیں نے بتایا کہ ھم گذشتہ بیس سال سے کتاب میلے کا انعقاد کر رھے ہیں۔ اور یہ ھمارا چوبیسواں میلہ ھے ۔ اس بار کتابوں کی خریداری کے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ کتاب میلے میں شرکت کرنے والوں کی ساٹھ فیصد سے زیادہ اکثریت خواتین کی تھی ۔ بھیڑ (رش ) کا عالم یہ تھا کہ ہر گھنٹے ڈیڑھ بعد کسی نہ کسی بچے کا اپنے والدین سے بچھڑ کر گم ہو جانے کا اعلان کرنا پڑتا ۔ کتابوں کے سٹال لگانے کیلئے تین سو سے زائد درخواستیں آئیں مگر جگہ کی کمی کی وجہ سے ایک سو اکہتر سٹال لگائے گئے ۔ ڈائریکٹر عقیل احمد نے بتلایا کہ اس قصبے کی آدھی آبادی ہندوؤں اور آدھی آبادی مسلمانوں کی ھے۔ مگر یہاں کے لوگوں میں مذہبی تعصب نہیں۔ اس نو روزہ کتاب میلے کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ بہت سے ہندؤوں کے ہاتھوں میں مسلم مذہب کے سمجھنے اور بہت سے مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہندو دھرم کے سمجھنے بارے خریدی ہوئی کتابیں تھیں ۔۔۔۔۔”
تو جہاں ایسے روح پرور مناظر ہوں وہاں کسی فنا کی کیا مجال کہ انسانیت کا بال بھی بیکا کر سکے ۔ بھلے یہ دنیا کے ایک کونے میں روشنی کی چمکتی ایک چھوٹی سی کرن ھے مگر کون نہیں جانتا کہ روشنی کی معمولی سی کرن بھی اندھیرے کے بڑے سے بڑے مہیب وجود کو چیر کے رکھ دیتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سو ھمیں یقین ھے کہ انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے ایک قصبے مالیگاؤں کے کتاب میلے کی یہ روشنی نسلِ انسانی کو اپنے طبقاتی شعور سے مالا مال کر کے دنیا بھر سے ظلم ، زیادتی، استحصال، لوٹ مار، بھوک، بیماری، جہالت و پسماندگی، بے روزگاری اور بدامنی جیسی قباحتوں بھرے طبقاتی نظامِ زر کے اکھاڑنے اور سوشلسٹ سویرے کی بنیاد بنے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ
کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ
زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر