نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پی ٹی آئی کے لیے لمحہ فکریہ||ظہور دھریجہ

وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان کی ہدایت پر بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی شکست کی وجوہات پر رپورٹ تیار کی گئی ہے جس کی بنیاد پر ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کر لیا گیاہے۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کے پی الیکشن میں غلط امیدواروں کا خمیازہ بھگتا، آئندہ پورے پاکستان میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کی حکمت عملی کی نگرانی خود کروں گا۔ اچھی بات ہے مگر سوال یہ ہے کہ غلط امیدواروں کا انتخاب کرنے والے کون تھے؟۔ یہ انتخاب صرف بلدیاتی امیداروں تک محدود نہیں بلکہ اداروں کے سربراہوں ، قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشنوں اور کابینہ تک کے معاملات دیکھنے کی ضرورت ہے۔
اگر ہم خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی الیکشن کا جائزہ لیں تو یہ صورتحال سامنے آتی ہے کہ خیبر پختونخوا میں چھ سال بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات مجموعی طور پر 2015ء میں ہونے والے سابقہ انتخابات سے تو بہتر رہے تاہم جن 17 اضلاع میں پہلے مرحلے میں ان انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ان کے بھی کئی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بگڑنے کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنا پڑے۔پہلے مرحلے میں 17 اضلاع میں انتخابات کا انعقاد کیا گیا جن میں بونیر، صوابی، پشاور، نوشہرہ، کوہاٹ، کرک، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، ٹانک، ہری پور، مردان، چارسدہ، ہنگو اور لکی مروت کے علاوہ،خیبر، مہمند اور باجوڑ بھی شامل تھے۔
وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان کی ہدایت پر بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی شکست کی وجوہات پر رپورٹ تیار کی گئی ہے جس کی بنیاد پر ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کر لیا گیاہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کی شکست کی بڑی وجہ مہنگائی ، وعدوں کا پورا نہ کرنے کے علاوہ اندرونی اختلافات بھی تھے ۔ پی ٹی آئی وفاق اور خیبر پی کے میں حکمران جماعت کے طور پر موجود ہے، صوبے میں تو 2018ء میں اس کی حکومت مسلسل دوسری بار بنی لیکن اس کے باوجود بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سے یہ واضح ہورہا ہے کہ عوام میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کم ہورہی ہے۔
خیبر پختونخوا باقی18 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات دوسرے مرحلے میں ہونے ہیں جس سے صوبے کے عوام کی رائے مزید واضح ہو کر سامنے آ جائے گی۔ یہ صورتحال بہرطور پی ٹی آئی کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عوام وفاقی حکومت کی پالیسیوں سے ناخوش ہیں بالخصوص مہنگائی کے ہاتھوں زچ ہو چکے ہیں۔ اگر وزیراعظم عمران خان واقعی اپنی اور اپنی جماعت کی ساکھ بچانے کیلئے سنجیدہ ہیں تو انہیں اپنے اقتدار کی مدت کے باقی رہ جانے والے ڈیڑھ سال میں ہنگامی بنیادوں پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے عوام کو ریلیف ملے اور حکومت کے ساتھ ان کی بدگمانی کا خاتمہ ہو،، لہٰذا اس سلسلہ میںسنجیدگی سے نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
پشاور خیبرپختونخواہ کا دارالحکومت بھی ہے اور سب سے بڑا شہر بھی ، پشاور کی کامیابی کو صوبے کی کامیابی سمجھا جاتاہے ، خیبرپختونخواہ کے الیکشن کی صورتحال اس طرح ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا سب سے بڑا مقابلہ میئر پشاور کی نشست پر رہا جہاں جے یو آئی (ف) کے امیدوار حاجی زبیر علی 11 پولنگ سٹیشنز پر نتائج کے مطابق 1323ووٹ لیکر آگے جبکہ پی ٹی آئی کے رضوان بنگش 1178ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ میئر کی نشست کے لیے اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق، مردان اور چارسدہ میں اے این پی ، لکی مروت میں جے یو آئی (ف)، کوہاٹ سٹی میں آزاد امیدوار پہلے نمبر پر رہے۔
سٹی اور تحصیل کونسل کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 17 نشستوں پر آگے رہی جبکہ جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن (جے یو آئی ف) اور آزاد امیدوار 11/11 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے 7، جماعت اسلامی نے 4، پیپلز پارٹی نے 2 اور تحریک اصلاحات پاکستان (ٹی آئی پی) نے 2 نشستوں پر برتری حاصل کی۔
پنجاب کے بلدیاتی الیکشن بھی سر پر آ گئے ہیں اور قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشنوں کو زیادہ دیر نہیں ہے، جہاں شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے وہاں امن و امان کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات کو ہم پر امن الیکشن نہیں کہہ سکتے ، یہ حقیقت ہے کہ نتائج آنے کے ساتھ ساتھ جیتنے والے امیدواروں کے حامیوں کی بے تحاشا ہوائی فائرنگ سے پشاور اور نواحی علاقے گونجتے رہے، انتخابات کے دوران کئی مقامات پر لڑائی جھگڑوں، فائرنگ اور خودکش دھماکے سے 5 افراد جاں بحق ہوئے اور متعدد زخمی ہو گئے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کے لیے پانچ پانچ لاکھ روپے، زخمیوں کے لیے دو دو لاکھ امداد کا اعلان کیا ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پی کے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات پر اپنی جامع رپورٹ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کریں جس میں پولنگ کے دوران درج تمام ایف آئی آرز کی تفصیلات بھی شامل ہوں، علاوہ ازیں، ضلع بنوں کی تحصیل بکاخیل اور ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقہ ذخہ خیل میں پولنگ نہ ہونے کی تفصیلی رپورٹ بھی کمیشن کے سامنے پیش کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
دیکھا جائے تو بات صرف خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی الیکشن تک محدود نہیں بلکہ تحریک انصاف کو مختلف محاذوں پر پے در پے شکست کا سامنا ہوتا آ رہا ہے، ان تمام معاملات پر غور کی ضرورت ہے، وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جے یو آئی اور ٹی ایل پی کی کامیابی سے پاکستان نیچے جائیگا، سوال یہ ہے کہ پاکستان پہلے کہاں اوپر جا رہا ہے ، پہلے بھی تو حالات سے بد سے بدتر ہو چکے ہیں، یہ بلدیاتی انتخاب آئندہ ہونے والے تمام الیکشنوں کا ٹریلر ہے ، پنجاب کے بلدیاتی الیکشن میں بھی شکست کا سامنا ہو سکتا ہے کہ اپر پنجاب تو پہلے ہی نواز شریف کا ہے،
البتہ سرائیکی وسیب میں تحریک انصاف کو 2018ء کے الیکشن میں نشستیں حاصل ہوئی تھیں مگر سرائیکی وسیب کے ساتھ 100دن میں صوبہ بنانے کا وعدہ 1200دن گزرنے کے باوجود بھی پورا نہیں ہوا تو ان حالات میں وسیب کے لوگوں میں مایوسی بھی ہے، غصہ بھی ، مہنگائی نے الگ سے کمر توڑ کر رکھ دی ہے، بیروزگاری اس حد تک ہے کہ ان 3 سالوں میں سرائیکی وسیب کے لوگوں نے بسلسلہ روزگار کراچی ، لاہور ، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور سمیت ملک کے بڑے شہروں میں نقل مکانی کی۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author