نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عہد سازشاعر قتیل شفائی کا ایک سو دو ویں یوم پیدائش منایا گیا

فلمی گیت لکھ کر قتیل شفائی نے پاک و ہند کی فلمی صنعت کو بھی خوب دوام بخشا

محبت اور رومان کو اشعار کے قالب میں ڈھال کر داستانِ دل سنانے والے،، ترقی پسند شاعر، قتیل شفائی،، جہانِ ادب میں نمایاں مقام رکھتے ہیں

فلمی گیت لکھ کر قتیل شفائی نے پاک و ہند کی فلمی صنعت کو بھی خوب دوام بخشا، عہد ساز شاعر کے ایک سو دو ویں یوم پیدائش پر

 مشاعرہ میں کلام پڑھتے ہوئے

بیسویں صدی کے وسط میں جب ترقی پسند تحریک کروٹ لے رہی تھی

قتیل شفائی اردو غزل کے آسمان پر چمکے، اپنے منفرد مزاحمتی خیال کو شعروں کی صورت دی اور خوب داد سمیٹی

 دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی، جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا

موسیقیت اور نغمگی سے سرور و لطافت کی محفل چھیڑنے والے،، قتيل شفائی نے ادب کی تمام صنفوں میں طبع آزمائی کی
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہيں

شاعر بے مثال نے برصغير پاک و ہند کی فلموں کے لئے،، ڈھائی ہزار سے زائد گيت تحرير کئے
صدا ہوں اپنے پيار کی،،پائل ميں گيت ہے چھم چھم کے

عہد ساز نغمہ نگار نے قوالی لکھی تو استاد نصرت فتح علی خان نے ان کا پيغام دنيا بھر ميں پہنچايا
ميری توبہ ميری توبہ

لفظوں کے جادوگر قتيل شفائی کے چوبيس مجموعہ کلام شائع ہوئے،،، ادبی خدمات کے

اعتراف ميں انہیں تمغہ حُسنِ کارکردگی سميت بے شمار اعزازات سے نوازا گيا، لفظوں کی

حرمت کو جلا بخشنے والے قتیل شفائی گیارہ جولائی دو ہزار ایک کو دارفانی سے کوچ کر

گئے۔

About The Author