نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آصف زرداری کی مسکراہٹ اور اداروں کی بوکھلاہٹ || عادل علی

یہ جب ملک کی سب سے طاقتور کرسی پر براجمان ہوئے، صدر مملکت بنے تو سب سے پہلے طاقت اور تمام اختیارات عوامی نمائندوں کے حوالے کر کے شہید بھٹو کے قول کو سچ کر دکھایا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔

عادل علی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قابل رحم ہے ملک کے احتساب کنندہ اداروں کی حالت کہ جانے کہاں سے کس کے کہنے پہ کسی بھی مدے کو کھول بیٹھتے ہیں مگر آگے کی چوکڑی شاید بھرنا بھول جاتے ہیں کہ اب کرنا کیا اور کیسے ہے!
نیب سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف دائر کردہ ریفرینسز کی تفتیش میں فرصت سے فارغ نظر آتا ہے جبکہ بات اب یہاں آ پہنچی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نیب سے سوال کرنے لگا ہے کہ جب مقدموں کا ریکارڈ ہی نہیں تو کیسز بنائے کیسے ہیں۔
اب وہ وہاں یہ تو بتانے سے رہے کہ جناب وہ صبح نیند سے بیدار ہونے پر دیکھتے ہیں کہ واٹسیپ پہ پیغام آیا ہوا ہے کہ کیس بنا لو، ہم بنا لیتے ہیں۔ مالکوں کی مرضی ہے جناب ہم کیا کریں! ۔۔
پیپلز پارٹی کا بد سے بدترین ناقد بھی اس حقیقت کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوچکا ہے کہ جمہوریت کے نام پر جتنے امتحان آصف علی زرداری سے لیے گئے,
شاید کسی اور کے لیے ایسا سوچا بھی نہ گیا ہو۔
سیاسی جماعتیں بمع مقتدر حلقے شاید زرداری صاحب کے ساتھ کسی ذاتی رنجش کی تسلی و تشفی چاہتے ہیں یا پھر ان کی مسکراہٹ سے اکتائے ہوئے ہیں کہ یہ شخص ناقابل تسخیر قوت کا مالک ہے۔
خواہ کیسے بھی حالات ہوں, سامنے کوئی بھی ہو, بات کہیں بھی کسی کی بھی ہورہی ہو! جواب دیتے اور بولتے وقت جس اعتماد اور مسکراتے ہوئے انداز میں وہ سامنے والوں کو لاجواب کرتے ہیں! سننے والوں کے حوصلے خطا کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے.
آصف علی زرداری کو اگر ملک کی سیاست کا کنگ میکر کہا جاتا ہے تو اس میں صداقت بھی ہے۔ یہ ہی ایک واحد ایسا انسان ہے جس کے ہاتھ میں ہر وقت ملکی سیاست کی نبض رہتی ہے اور جتنی گہرائی سے الجھے ہوئے معاملات سلجھانے میں مہارت ان کے پاس ہے وہ کسی اور کے بس کی بات ہی نہیں ہے۔
خواہ کوئی بھی ہوں دیر سویر اپنا تمام تر دماغ خرچ کرڈالنے کے بعد لوگوں کو اپنا رخ انہی کی طرف موڑنا پڑتا ہے۔
آپ نون لیگ کو دیکھ لیں, کیا کچھ نہ کیا اپنے دور حکومت میں بمع بدترین تشدد کے مگر آصف زرداری نامی شخص نہ ٹوٹنا تھا نہ ٹوٹا اور اب حالت یہ ہے کہ نون لیگ کی تمام ذمہ دار قیادت فیض زرداری سے فیضیاب ہونا چاہتی ہے جبکہ پی ڈی ایم کے پیپلز پاڑٹی سے الگ ہونے کے بعد کے حالات بھی سب کے سامنے ہیں۔
یہ جب ملک کی سب سے طاقتور کرسی پر براجمان ہوئے، صدر مملکت بنے تو سب سے پہلے طاقت اور تمام اختیارات عوامی نمائندوں کے حوالے کر کے شہید بھٹو کے قول کو سچ کر دکھایا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
آصف علی زرداری ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے ایک وردی والے گھس بیٹھیے کو مسند اقتدار سے اتارا اور اٹھارویں ترمیم کے ذریعے آئندہ کے لیے نقب زنی کے تمام رستوں کو ہی بند کر دیا۔
اب بھی آنے والا وقت ثابت کریگا کہ جن حالات میں ملک کی سیاست پہنچ چکی ہے یہاں سے بھی معاملات کو بہتر کرنے کا حل آپ کو پیپلز پارٹی سے ہی ملیگا۔
ملک میں ایک ہی جماعت ہے جو صرف اور صرف سیاست کرتی ہے اور وہ بھی عوامی سیاست, وہ ہے پاکستان پیلز پارٹی۔
نون لیگ کو اپنے کاروبار سے فرصت نہیں ملتی جبکہ تحریک انصاف ایک مضحکہ خیز شعبدہ بازوں کا گروہ ہے جن کو نہ تو ملک سے کچھ لینا دینا ہے نہ ملکی سیاست سے, یہ اپنی انویسٹمینٹ ریکور کرنے میں لگے ہیں اور آخر میں ملک کو مشکل وقت میں عوام کے لیے سنبھالنا پیپلز پارٹی کو ہی پڑیگا۔
سیاست اور جمہوریت پیپلز پارٹی کی ہی معراج ہے, اس بات سے انکار ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

About The Author