محمد شیراز اویسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک ایسا چوراہا جہاں سے ملتان شہر کو کٸی اھم راستے نکلتے ہیں
بوہڑ گیٹ کے اسی چوک سے النگ سے ایک راستہ لوہاری گیٹ گھنٹہ گھر قلعہ کہنہ قاسم باغ کی طرف جاتا ھے
تو النگ کے دوسری طرف حرم گیٹ اور شہر کے دوسرے دروازوں کی طرف بل کھاتی سڑک جاتی ھے
اسی چوک سے بلکل بوہڑ دروازہ کے سامنے ایک سڑک پل شوالہ پریس مارکیٹ ۔۔حسن پروانہ قبرستان سے ھوتی ھوٸی ڈیرہ اڈا ،کینٹ اور اسٹیشن کی طرف جاتی ھے اور درمیان سے ایک راستہ چوک فوارہ چلڈرن ہسپتال سے ھوتا ھوا نواں شہر چوک کی جانب جا نکلتا ھے
بوہڑ گیٹ کے قریب ھی جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی پرنٹنگ پریس سے متعلقہ شاہیں مارکیٹ ،،الیکٹرونکس پنکھا مارکیٹ اور اسٹیشنری کے کاروبار سے متعلق اردو بازار قاٸم ھے
اندرون بوہڑ گیٹ انتہاٸی مصروف بازار جو کالے منڈی گڑمنڈی اور کٸی تاریخی عمارات کے گردا گرد چکر لگاتا چوک بازار حسین آ گاھی جا نکلتا ھے
بوہڑ گیٹ کے اندر ھی تاریخی محلہ شاہ گردیز جہاں حضرت شاہ یوسف گردیز ؒ کا مزار کٸی تاریخی عمارات اور قدیمی امام بارگاہ بھی موجود ھے تو بازار سے ملحقہ گر منڈی کے ساتھ کٸی حوالوں سے مشہور محلہ ہنوں کا چھجہ اور تقسیم سے پہلے قاٸم مندر بھی موجود ہیں
غرض بوہڑ گیٹ ایک یادگار تاریخی دروازہ تو ھے ھی لیکن کٸی حوالوں سے ایک اھم گزرگاہ کے طور پہ بھی استعمال ھوتا ھے
لیکن صد افسوس اتنی اھم گزرگاہ اور مصروف ترین چوراہا تنگی داماں کا نوحہ پڑھتے نظر آتا ھے ٹریفک کے اژدہام اور ناجاٸز تجاوزات نے اس قدیمی بازار اور فصیل کے حسن کو گہنا کر رکھ دیا ھے
جب ملکی یا غیر ملکی سیاح شہر ملتان کی قدیمی فصیل تاریخی عمارات کی سیاحت اور آگاھی حاصل کرنے کے لیے ادھر آتے ھوں گے تو وہ کیا تاثر لے کر جاتے ھوں گے اس کا اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں
بوہڑ گیٹ چوک کی موجودہ گمبھیر صورتحال ارباب اختیار کی خصوصی توجہ کی متقاضی ھے تاکہ ملتان کا اصل اور خوبصورت چہرہ مزید نکھر کر دنیا کے سامنے آ سکے
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی