محمد شیراز اویسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفریح کا دل لبھاتا خوبصورت زریعہ ملتان کے پرانے سینما گھر _________________________
کوٸی زیادہ پرانی بات نہیں جب ملتان کی سڑکیں فلموں کے پوسٹروں سے مزین تانگوں کی ٹپا ٹپ اور ان میں موجود ڈھول کی آوازوں سے گونجا کرتی تھیں یہ فلموں کی تشہیر کا عام طریقہ تھا ملتان میں تقریبا 20 سینما تھے جن میں بہت بھرپور طریقے سے فلموں کی نماٸش ھوتی تھی
کٸی سینماوں میں نٸی فلمیں ریلیز ھوتی تھیں کٸی سینما کچھ عرصہ چلی ھوٸی پرانی فلمیں دکھاتے تھے اور کٸی سینما بی گریڈ فلموں کی نماٸش کے لیے مشہور تھے ملتان کی عوام اور فیملیز اپنے اپنے مزاج کے مطابق فلم بینی کے لیے ان سینماوں میں جایا کرتی تھیں ایک وقت تو ایسا تھا کہ نٸی فلموں کی ریلیز کا بہت شدت سے انتظار کیا جاتا تھا اور فیملیز بہت اہتمام سے سینما بینی کرتے تھے کہ یہ تفریح کا بہت اھم زریعہ سمجھا جاتا تھا لیکن گردش حالات اور انٹر نیٹ کی آمد نے عوام سے تفریح کا یہ بہترین زریعہ چھین لیا اور مخدوش حالات کے پیش نظر کٸی سینما گھر کام جاری نہ رکھ پاٸے اور بند ھو گٸے لیکن چند سینما ابھی بھی فلموں کی نماٸش کے سلسلے کو ابھی تک برقرار رکھے ھوٸے ہیں ملتان کے وہ پرانے سینما جو میری یاداشت میں محفوظ ہیں اور وہ تفریح کا اھم زریعہ ھوتے تھے ان کا تعارف اور وہ اب کس حال میں ہیں ۔۔اس کا مختصر جاٸزہ پیشِ خدمت ھے ۔۔۔
پرانے ملتانی سینماوں کی فہرست __________________________
1.محفل سینما نزد چوک حسین آگاھی 2. کراون سینما نزد چوک حسین آگاھی 3. امپیریل ملتان کینٹ 4. حشمت محل نزد چوک بازار 5. رادھو سینما نزد حرم گیٹ 6. تاج محل نزد بوہڑ گیٹ 7. ان سینما بیرون حرم گیٹ نزد شاہین مارکیٹ 8. کرن سینما ====================== 9. ڈریم لینڈ نزد گھنٹہ گھر 10۔بابر سینما کچہری روڈ 11.انجمن کچہری چوک 12.زینتھ سینما نواں شہر چوک 13.سٹارلٹ نزد ڈیرہ اڈہ چوک 14.یپری سینما نزد سدوحسام چوک 15.سٹیزن نزد ڈیرہ اڈا چوک 16.نوشاب ریلوے روڈ 17.ناز سینما ولایت آباد 18.خیام سینما پرانی بکر منڈی 19.ریکس نزد جنرل پوسٹ آفس 20.گیریژن سینما کینٹ 1..محفل سینما نزد حسین آگاھی _____________________
محفل سینما کا شمار ملتان کے قدیم ترین سینماوں میں ھوتا تھا جو اب قِصہ پارینہ بن چکا ھے اور اس کی جگہ اب کار پارکنگ کے لیے استعمال ھو رھی ھے اسے قیام پاکستان سے لگ بھگ تیس سال پہلے لیہ سے آٸے ایک ہندو لالہ حکومت راٸے نے رادھو ملک نامی ایک سیٹھ سے بلڈنگ کراٸے پر لے کر کراون ٹاکیز کے نام پر بنایا تھا جو بعد میں اس نے پرانے مالک رادھو ملک کو لوٹا دیا جس نے اس کا نام رادھو پیلس رکھا قیام پاکستان کے بعد رادھو ملک بھارت چلا گیا جس کے بعد یہ سینما اداکار نذیر اور اس کی بیوی سورن لتا کو الاٹ ھوا جنھوں نے اس کا نام بدل کر محفل سینما رکھا اور یہاں طویل عرصہ تک نٸی اور بہترین فلموں کی نماٸش ھوتی رھی میں نے خود اداکار ریمبو اور صاحبہ کی فلم منڈا بگڑا جاٸے ادھر دیکھی ھوٸی ھے اور اتنا کھڑکی توڑ رش تھا کہ الامان الحفیظ لیکن بعد میں مالکان کی بے توجہی سے پہلے یہ بند ھوا اور آخر کار بند ھو کر بلکل ھی ختم ھو گیا
2..کراون سینما _______ لالہ حکومت راٸے نے کراون پیلس سینما کو پرانے مالک کو لوٹا کر اس سے تھوڑا آگے نیو کراون پیلس کے نام سے اس سینما کی بنیاد رکھی تھی پارکنگ کے لیے الگ جگہ اور لان ھونے کی وجہ سے اس وقت ملتان کا خوبصورت سینما تھا لالہ حکومت راٸے نے یہاں بہت اچھی فلموں کی نماٸش کی پنجابی زبان کی پہلی فلم ہیر سیال نے اس وقت یہاں پورے ایک سال بزنس کیا اس سینما میں ابتدا ٕ میں ڈرامے بھی اسٹیج ھوتے رھے تقسیم کے وقت لالہ حکومت راٸے بھی بھارت چلا گیا ۔۔یہ سینما نٸے مالکان کو الاٹ ھوا فلموں کی نماٸش ھوتی رھی آخرکار بی کلاس فلموں کی نماٸش کرتا یہ سینما بھی بند ھوا اور بالآخر بلکل ختم ھو گیا
3..امپیریل سینما ___________ ایک قدیم سینما ملتان چھاونی میں امپیریل کے نام سے ھوتا تھا جو قیام پاکستان سے پہلے وجود میں آیا تھا شروع سے لے کر آخر تک یہ سینما ایک ھی حالت میں رھا اور اس کی وضع قطع میں کوٸی فرق نہیں آیا کٸی سالوں تک انگلش فلموں کی نماٸش بھی ھوتی رھی آخرکار ایک دن یہ بھی سسکیاں لیتا سینما بند ھو گیا اور آج کل یہاں کپڑوں کی ایک بہت بڑی دوکان قاٸم ھے لیکن جہاں یہ سینما قاٸم تھا وہ چوک اب تک امپیریل چوک ھی کہلاتا ھے
4..حشمت محل سینما کراون سینما سے تھوڑا آگے حسین آگاھی کی طرف سرکلر روڈ اچانک باٸیں طرف کو مڑ جاتی ھے وھاں سے سیدھا اندر کی طرف جاٸیں تو داٸیں طرف سڑک بازار کی مڑ جاتی ھے اور باٸیں طرف ایک سیڑھی نشیب کو اترتی ھے یہاں ایک میدان ھوتا تھا جس کے سرے پر یہ سینما گھر واقع ھے مختلف کتابوں کے حوالہ جات کے مطابق یہ ملتان کی سب سے قدیم تفریح گاہ ھے سینما سے پہلے یہ تھیٹر ھوتا تھا جہاں دوسرے شہروں سے آنے والی مختلف کمپنیاں بھی ڈرامے کرتی تھیں اور خاموش فلمیں بھی دکھاٸی جاتی تھیں جب بولتی فلموں کا دور آیا تو اسے تھیٹر سے سینما گھر میں تبدیل کر کے اس کا نام ۔۔۔ستارہ ٹاکیز ۔۔۔رکھا گیا یہ عمارت بھی شاید کسی ہندو سیٹھ کی ملکیت تھی جو تقسیم کے وقت بھارت چلا گیا اور یہ نٸے مالکان کو الاٹ ھو گٸی جنھوں نے اس کا نام ستارہ ٹاکیز سے تبدیل کر کے حشمت محل رکھ دیا آہستہ آہستہ معیاری فلموں سے بی گریڈ کی طرف ماٸل ھوتا یہ سینما بلکل زوال کی طرف آیا اور ایک وقت میں اس کی مشہوری صرف تھرڈ کلاس عریاں فلموں کی نماٸش کی ھو کر رہ گٸی بلڈنگ اب بھی موجود ھے ۔۔۔لیکن فلموں کی نماٸش نا ھونے کے برابر رہ گٸی ھے #شیرازنامہ _______________جاری ھے
میرا ملتان
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی