فضیل اشرف قیصرانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بات گو صد فیصد غلط ہو سکتی ہے اور آپکا اس سے اتفاق بھی ضروری نہیں مگر کیا یہ سوال بر محل نہیں کہ کرونا وبا کے دوران جب تعلیمی اداروں کا بند کیا جانا ضروری تھاتب طلباءکی تعلیمی صورحال کو دیکھتے ہوۓ یہ ممکنات میں سے تھا کہ میٹرک رزلٹ میں کامیاب ہونے والے طلباء کی شرح تشویشناک حد تک کم ہو۔اس پسِ منظر میں یہ ممکنات میں سے ہے کہ حالیہ میٹرک رزلٹ کی ایک وجہ یہ ہو کہ موجودہ انتہائ غیر مقبول حکومت طلباء کو ،جن کی ملکی سیاسی تاریخ میں ایک مسلمہ حقیقت ہے ،انہیں اپنے خلاف نہ کرنا چاہتی ہو۔
دوئم ،مہنگاہی میں پستی عوام سب کچھ اسی لیے برداشت کیے جا رہی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی آنکھوں سے اپنا مستقبل سنورتے دیکھتی ہے۔ایسی صورتحال میں والدین جو سب برداشت کر جاتے ہیں مگر اولاد کی ناکامی پہ والدین کا بھپر جانا ایک فطری عمل ہے۔ممکنات میں سے ہے کہ حکومت کو بھپرے والدین سے بطور عوام و احتجاجی خطرہ لاحق ہو اور اس صورت حال کو دیکھتے ہوۓ تھوک کے حساب سے نمبر بانٹ دیے گۓ ہوں۔
سوئم،چونکہ موجودہ حکومت یوتھ کے نام پر وارد ہوئ تھی تو یوتھ کو ایک طرح سے رام کرنے کو یہ سب کیا گیا ہو۔
چہارم،گو اس چیز کا کوئ باقاعدہ ڈیٹا ہمارے پاس موجود نہیں مگر یہ ضرور ہے کہ موجودہ حکومت میں افراد میں انفرادی سطح پہ ہیجان کی زیادتی ہوئ ہے۔اس ہیجان میں بچوں کی امتحان میں ناکامی جلتی پہ تیل کا کام کر سکتی تھی اور حکومت نے اسکا تدارک موجودہ رزلٹ کی صورت سوچا ہو۔
جہاں برگ و باراں،بارش،سہانے موسم اور برفباری کا کریڈٹ موجودہ وزیر اعظم کو دیا جا سکتا ہو،سوچئیے وہاں کیا کیا ممکن نہیں۔۔۔
ممکنات جان کے جئیں
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی