ا ینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت کی روک تھام کے لئےقومی ادارہ صحت ، عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ہفتہ آگاہی (18 تا 24 نومبر) منا رہا ہے۔
اس سلسلے میں پورے ملک میں سیمینارز، واک اور معلوماتی پوسٹرز بھی تقسیم کیےگئے ہیں ۔
اسی سلسلے میں قومی ادارہ صحت نے آج ایک واک کا اہتمام کیا جس کا مقصد لوگوں کواینٹی بائیوٹک مزاحمت
کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاھی دینا تھا ۔ واک میں میں قومی ادارہ صحت کے ملازمین، طبی ماہرین اور
طالبعلموں کے ساتھ ساتھ عالمی ادارہ صحت، سی ڈی سی، پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور قومی ادارہ صحت کے ملحقہ
اداروں کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اینٹی مائیکروبیئلز – بشمول اینٹی بائیوٹکس، اینٹی وائرل، اینٹی فنگلز اور اینٹی پیراسیٹکس – ایسی دوائیں ہیں
جو انسانوں، جانوروں اور پودوں میں انفیکشن کو روکنے اور علاج کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ پوری
دنیا میں، بیکٹیریا، وائرس، فنگس تبدیل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال
ہونے والی ادویات میں مزاحمت بڑھ رہی ہے۔ یہ جراثیم کش مزاحمت انفیکشن کا علاج مشکل بنا دیتی ہے، جس
سے بیماری پھیلنے، شدید بیماری اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اینٹی مائکروبیل مزاحمت قدرتی طور پر
ابھرتی ہے، عام طور پر جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے۔ تاہم، انسانوں، مویشیوں اور زراعت میں اینٹی مائیکروبیلز
کے کے کثرت سے استعمال اور غلط استعمال نے اس عمل کو تیز کر دیا ہے۔پاکستان اور دنیا بھر میں علاج
معالجہ کے سلسلے میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط اور بے دریغ استعمال نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور
ماحول کے لئےبھی خطرناک صورتِ حال اختیار کرتا جا رہا ہے۔
اس واک کا مقصد اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے خطرے اور مناسب اینٹی بائیوٹک تجویز کرنے کی اہمیت کے
بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔ یہ تقریب انسانوں اور جانوروں میں اینٹی بائیوٹکس کے غلط استعمال اور زیادہ
استعمال کے بارے میں بھی آگاہی پیدا کرے گی۔ تقریب میں ہیلتھ پروفیشنلز، طلباء، پارٹنرز اور میڈیا کے
اہلکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔۔
قومی ادارہ صحت اور عالمی ادارہ صحت نے اس بڑھتی ہوئی ا ینٹی بائیوٹک مزاحمت کو روکنےکے لئے قومی
سطح پر اس کا طریقہ کار اورتحقیق کا نظام ترتیب دیا ہے۔ جس کے تحت، دیگر اداروں کے اشتراک سے ،
انسانوں ، جانوروں ، زراعت اور ماحولیات پر ا ینٹی بائیوٹک کے اثرات اور ان سے ہونے والی مزاحمت کو کم
کرنے لئے اس منصوبے پر کام جاری ہے۔
اس موقع پر قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، میجر جنرل عامر اکرام نے کہا کہ اینٹی بائیوٹک
مزاحمت ایک سنگین مسئلہ ہے اور قومی ادارہ صحت اس کے سدباب کے لئے کوشاں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا
کہ اینٹی بائیو ٹک ادویات کا مناسب استعمال نہ صرف مزاحمت کو روکتاہے بلکہ سنگین بیماریوں اورعام
انفیکشن سے نمٹنے میں بھی موثر ہے۔ ، عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ہفتہ آگاہی (12 تا 18 نومبر) منا رہا
ہے۔ اس سلسلے میں پورے ملک میں سیمینارز، واک اور معلوماتی پوسٹرز بھی تقسیم کیےگئے ہیں ۔
اسی سلسلے میں قومی ادارہ صحت نے آج ایک واک کا اہتمام کیا جس کا مقصد لوگوں کواینٹی بائیوٹک مزاحمت
کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاھی دینا تھا ۔ واک میں میں قومی ادارہ صحت کے ملازمین، طبی ماہرین اور
طالبعلموں کے ساتھ ساتھ عالمی ادارہ صحت، سی ڈی سی، پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور قومی ادارہ صحت کے ملحقہ
اداروں کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اینٹی مائیکروبیئلز – بشمول اینٹی بائیوٹکس، اینٹی وائرل، اینٹی فنگلز اور اینٹی پیراسیٹکس – ایسی دوائیں ہیں
جو انسانوں، جانوروں اور پودوں میں انفیکشن کو روکنے اور علاج کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ پوری
دنیا میں، بیکٹیریا، وائرس، فنگس تبدیل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال
ہونے والی ادویات میں مزاحمت بڑھ رہی ہے۔ یہ جراثیم کش مزاحمت انفیکشن کا علاج مشکل بنا دیتی ہے، جس
سے بیماری پھیلنے، شدید بیماری اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اینٹی مائکروبیل مزاحمت قدرتی طور پر
ابھرتی ہے، عام طور پر جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے۔ تاہم، انسانوں، مویشیوں اور زراعت میں اینٹی مائیکروبیلز
کے کے کثرت سے استعمال اور غلط استعمال نے اس عمل کو تیز کر دیا ہے۔پاکستان اور دنیا بھر میں علاج
معالجہ کے سلسلے میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط اور بے دریغ استعمال نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور
ماحول کے لئےبھی خطرناک صورتِ حال اختیار کرتا جا رہا ہے۔
اس واک کا مقصد اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے خطرے اور مناسب اینٹی بائیوٹک تجویز کرنے کی اہمیت کے
بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔ یہ تقریب انسانوں اور جانوروں میں اینٹی بائیوٹکس کے غلط استعمال اور زیادہ
استعمال کے بارے میں بھی آگاہی پیدا کرے گی۔ تقریب میں ہیلتھ پروفیشنلز، طلباء، پارٹنرز اور میڈیا کے
اہلکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔۔
قومی ادارہ صحت اور عالمی ادارہ صحت نے اس بڑھتی ہوئی ا ینٹی بائیوٹک مزاحمت کو روکنےکے لئے قومی
سطح پر اس کا طریقہ کار اورتحقیق کا نظام ترتیب دیا ہے۔ جس کے تحت، دیگر اداروں کے اشتراک سے ،
انسانوں ، جانوروں ، زراعت اور ماحولیات پر ا ینٹی بائیوٹک کے اثرات اور ان سے ہونے والی مزاحمت کو کم کرنے لئے اس منصوبے پر کام جاری ہے۔
اس موقع پر قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، میجر جنرل عامر اکرام نے کہا کہ اینٹی بائیوٹک
مزاحمت ایک سنگین مسئلہ ہے اور قومی ادارہ صحت اس کے سدباب کے لئے کوشاں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا
کہ اینٹی بائیو ٹک ادویات کا مناسب استعمال نہ صرف مزاحمت کو روکتاہے بلکہ سنگین بیماریوں اورعام
انفیکشن سے نمٹنے میں بھی موثر ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور