رزاق شاہد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ایک شہر سے گزر ہوا…. بھلا سا نام تھا… اب بھول گیا ہے
البتہ جغرافیائی خدوخال کچھ کچھ یاد ہیں…
گزرے زمانے کی ریاست کہلاتی سیت پور کے کسی عہدے دار کے نام سے بسائے شہر راجن پور، سے بجانب شمال
سندھو سرکار کے مغرب میں واقع یہ شہر ڈیرہ بگٹی اور بیکڑ کے جنوبی رستوں کو بھی اپنے دل میں جگہ دیتا ہے….
گل محمد نقی کا شہر، فیضو مہارندے کا شہر، امجد عباسی کا شہر، میجر اسحاق کا میزبان شہر……
ایک دن ریاستی پالنوں میں پلے قبیلے کے ایک فرد نے کہا کہ شہر والو…. تمہارے گٹروں اور نالیوں کا پانی سیوریج لائن کا متقاضی ہے… چلو کیا یاد کرو گے تمہارے لئے سیوریج لائن بچھاتے ہیں….
افتتاح، فوٹو واہ واہ…. کا شور تھمنے کے بعد گرد کا وہ طوفان اٹھا کہ زمین زادوں کی سانسیں اکھڑنی لگیں، ہاتھ مٹی، لباس مٹی، خوراک مٹی بلکہ خس و خاشاک نے بھی مٹی اوڑھ لی….
پھیپھڑوں نے جواب دینا شروع کر دیا بچوں کے لباس سے خاک جھاڑتی ماں، خاک تھوکتے شوہر کو سنبھالتی زوجہ دہائی دے رہی…. کہ ہم ایسی سیوریج لائن، ایسی ترقی پر لعنت بھیجتے ہیں جو ہمارے گھروں کو قبرستان بنا رہی ہے.
ایک دیوانے سے آدم زاد نے ایک گاڑی کو اینٹ مارتے کہا یہ فرعون قبیلے کا ٹھیکیدار ہے کہتا ہے بارش ہو جائے تمہاری گرد بیٹھ جائے گی….
ہم ٹھیکیدار کمیشن افسروں کو دیتے ہیں اور دعائیں بارش کی مانگتے ہیں.
ایک بوڑھی اماں راہ چلتوں سے پوچھتی ہے بیٹا کئی مہینوں سے خاک تھوک رہے ہیں کب تمہاری لائنیں مکمل ہونگی… اماں ایسے پراجیکٹ کبھی مکمل نہیں ہوتے.
دمے سے بے ہوش ہوتے مریض کے لواحقین کو تسلی دیتے ایک راہ گیر بولا
ہمیشہ تصویر کا منفی رخ دیکھتے ہو…
ذرا پرائیویٹ ہسپتالوں کو دیکھو اسی خاک نے ڈاکٹروں کی عید کرا دی ہے.. کووڈ سے سرد پڑے ان کے دھندے کو اسی دھول مٹی نے سونے سے رنگ دیا ہے.
ٹھیکیدار کے گھر نور اتر آیا ہے، افسروں کے گھروں میں نئے سامان کی آمد آمد ہے…
یہ سڑکیں، یہ لائینیں، یہ "ترقیاتی کام” تمہارے لئے نہیں ہوتے….
یہ سب کچھ طاقتوروں کے گھروں میں بہار لانے کا سامان ہوتا ہے.
عوام نے سڑکوں پر چوک چوراہوں پر ہسپتالوں اور پناہ گاہوں میں مرنا ہوتا ہے اور مر رہے ہیں اور جس تیزی سے موت کو گلے لگا رہے ہیں اسی رفتار پیدا بھی ہو رہے ہیں… لہزا گلشن کا کاروبار چمک رہا ہے..
تمہارے صحافی وردی والوں کے ساتھ فوٹو بنوانے کو دونوں جہاں کی بخشش سمجھتے ہیں تمہارے "نمائندے” اپنے سے بڑے کے در کا پانی بھرتے ہیں…
تمہیں سود پر کھاد دینے والے اپنے گھر اونچے بناتے ہیں اور پھر زیارات کے لئے چلے جاتے ہیں…
تم خاک سے بنے ہو خاک کھاتے ہو خاک ہو جاتے ہو….
یاد رکھو انکار سے رستے صاف ہوتے ہیں اور حاکم خاک ہوتے ہیں.
یہ بھی پڑھیے:
مولانا بھاشانی کی سیاست۔۔۔ رزاق شاہد
گلاب چاچا تُو اکیلا کبھی نہیں آیا،ملک رزاق شاہد
پیارے بلاول!! تم نے تاریخ تو پڑھی ہو گی۔۔۔ رزاق شاہد
ملک رزاق شاہد کی مزید تحریریں پڑھیے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر