رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ غازی خان ۔۔۔۔۔۔ جلسہ پی ڈی ایم ۔۔۔۔۔۔۔۔ تاریخی منظر
تاریخی کردار ۔۔۔۔۔ شہباز شریف ولد میاں شریف ولد ۔۔۔۔۔
اویس لغاری ولد فاروق لغاری ولد محمد خان لغاری ولد جمال خان لغاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر کسی کے سارے حق محفوظ ! جس کو عقیدت ہو وہ اسے عقیدت کہے۔ جس کے دل میں محبت ٹھاٹھیں مار رھی ہو وہ اسے محبت کہے ، جن کے ذہنوں میں احترام کے سبھی درجوں کی خُو موجود ہو وہ اسے احترام کہے ۔ جس کا موجودہ سیاست (بے ایمانی ) کے گُر پیچوں پر یقین ہو وہ اسے سیاست کہے ، جو کاروبار کے ودھارے/اضافے کے داؤ جانتا ھے وہ اسے کاروبار کہے ، جو کسی بھی دھندے کو گندہ نہیں سمجھتا وہ اسے دھندہ کہے اور جس کو ایسے ہر منظر سے کراہت محسوس ہوتی ہو وہ نفرت کرے ۔۔۔۔۔
جو جیسا چاھے ویسا سمجھے لیکن یاد رھے یہ نہ اب کی بار ایسا ھوا ھے اور نہ ھی آخری بار ۔ اس طرح کے مناظر نسل در نسل اس طرح کی نسل کے ہر نسل والے کی تاریخ میں دیواروں کی زینت کے طور پر موجود ہیں چاھے یہ دیواریں ڈرائنگ رومز کی ہوں یا کسی بڑے شہر اور کسی ملک کے عجائب گھر کی ۔ اور جب تک طبقاتی سماج موجود ھے ایسے کردار بدلتے وقت کے کرتبوں کے ساتھ آتے رہیں گے ۔۔
اسی طرح دیکھنے والوں کے فرق کی پرکھ کل بھی زندہ تھی ، آج بھی زندہ ھے اور آئندہ بھی جاری و ساری رہیگی۔ پیار اور کاروبار کے درمیان فرق کی پرکھ کرنے والوں کی تصویریں بھی تاریخ کا حصہ ہیں ۔ یہ اور بات ھے کہ ایسے لوگوں تصویریں ڈرائنگ رومز کی بجائے انقلابی شاعری کے لفظوں میں ، جذبات کی صداقت کی نثر کے طور پر، کسی تھانے یا عقوبت خانے کی دیواروں پر یا پھر تختہ دار پر پھندے چومنے والوں کے جھولتے بدن کے مناظر نسل در نسل عزم ، ہمت ، غیرت ، ضمیر اور جرات و بہادری کے قصوں اور کہانیوں کے طور پر ۔۔۔۔۔۔
آئیے ھم سب بھی وقت کے تقاضوں سے اپنے لئے اپنی نسلوں کیلئے اپنے اپنے کردار چُن لیں وقار کے یا کاروبار کے ۔۔۔۔۔۔
مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ
کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ
زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ