شوکت اشفاق
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مملکت خداداد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے تین سالہ اقتدار کے دو بڑے ”یوٹرن“لیتے ہوئے نیب قوانین صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تبدیل کردئیے ہیں اب حکومتی اقدامات سمیت پرائیویٹ کاروبار معاملات پر نیب کا اختیار ختم کردیا گیا تو دوسری طرف عشرہ رحمت العالمین کی مرکزی تقریب سے خطاب میں کرپشن کے خلاف عوام کو لڑنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ”اکیلی“حکومت کچھ نہیں کرسکتی انہوں نے مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلنے کی بات کا بھی اعادہ کیا اور مجوزہ نظام کو حل قرار دیا
مگر ساتھ ہی یہ کہا کہ دنیا میں جو ممالک خوشحال ہیں وہاں قانون کی بالا دستی ہے وزیر اعظم نے یقینا درست کہا لیکن گزشتہ تین سال سے صاحب اقتدار ہیں انہیں قانون کو بالادست بنانے میں کون سی مجبوری ہے اپوزیشن جماعتوں کو این آرا و نہ دینے کا وعدہ کرنے کے باوجود نہ صرف اپنی پوری حکومت کو این آر او دے دیا بلکہ باقی کرپشن کے اسٹیک ہولڈرز کی عیش کروا دی،اب عوام کو کرپشن کے خلاف مدد کی بات کررہے ہیں جو ملک کے اندر انتشار اور انارکی پھیلانے کا موجب بن سکتا ہے کیونکہ تحریک انصاف کی حکومت سے عوام تبدیلی کی توقع لئے بیٹھے تھے انہیں امید تھی کہ ان سے پہلے دور کے حکمرانوں کی لوٹ مار اور کرپشن کا حساب لیا جائے گا
وعدے کے مطابق لوٹ مار کا پیسہ واپس لاکر قومی خزانے میں جمع کروایا جائے گا مگر اب قرآن و سنت کا راستہ دکھایا جارہا ہے اور کرپشن و لوٹ مار کو روکنے کی ذمہ داری سے بھی پہلو بچا کر اپنے ہی لئے ایڈوانس این آر او لے لیا ہے دوسری طر ف جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے موجودہ حکومت کو جھوٹ بولنے کا ورلڈ کپ چمپئن قرار دیتے ہوئے واضع کیا ہے کہ آج پاکستان میں امیروں اور غریبوں کیلئے الگ الگ نظام ہیں جو ملک میں ظلم کی وجہ ہیں،
تحریک انصاف نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا لہذا ڈگری ہولڈر بے روزگار نوجوان اپنی ڈگریاں لے کر31اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں،ادھر فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور ایم یو جے کے زیر اہتمام ملٹی اسٹیک ہولڈرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے واضع کیا کہ پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے جو میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ میڈیا کا ساتھ دیا آج بھی میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں محترمہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دیا تھا
ہم آج بھی پی ایف یو جے کی پی ایم ڈی اے کے خلاف تحریک میں ساتھ کھڑے ہیں اور دیگر جماعتوں کے تعاؤن سے صدارتی آر ڈ یننس کا راستہ روک دیا ہے،ہم صحافیوں کے جائز حقوق کیلئے آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے افغان ایشو پر پارلیمان کا فوری طور پر اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ مہنگائی کا زہریلا سانپ ہر روز عوام کو ڈس رہا ہے ایسی صورتحال میں آپ سچائی کو سامنے آنے سے کیسے روک سکتے ہیں،انہوں نے جرنلسٹس رہنماؤں کو یقین دلایا کہ ہم آپ کے ساتھ ہوں گے۔ادھر وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکورٹی سید فخر امام نے کہا ہے کہ اگر ہم قومی مفاد کو چھوڑ کر ذاتی مفاد کو ترجیح دیں گے تو ترقی کا راستہ رک جائے گا،پاکستان کا مستقبل روشن ہے مگر اس کیلئے متحد ہونا ضروری ہے جو دوسری قوموں نے کیا اور آج وہ دنیا میں سب سے آگے ہیں۔ادھر جامعہ خیر المدارس میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام ”خدمات مدارس دینیہ کنونشن“منعقد ہوا جس میں صدر مولانا مفتی محمد تقی عثمانی،سیکرٹری جنرل مولانا محمد حنیف جالندھری،جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سمیت ملک بھر سے جید علماء نے شرکت کی اور ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ دینی مدارس پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ اور پرائیویٹ سیکٹر میں مفت دینی اور عصری تعلیم کی عظیم تحریک ہیں جو اپنی مدد آپ کے تحت لاکھوں طلباء و طالبات کو مفت تعلیم کے ساتھ کھانا،رہائش،اور علاج معالجہ کی سہولت بھی فراہم کررہے ہیں جس سے ملک میں شرح خواندگی میں اضافہ ہورہا ہے یہ مدارس ملک کی خدمت او ر حفاظت اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اور دفاع کرنے کیلئے ہمیشہ کی طرح چاق و چوبند رہنے کا عزم کرتے ہیں اس پر حکومت کو مدارس کے خلاف کارروائی کی بجائے شکر ادا کرنا چاہیے،دینی مدارس کے خلاف اقدامات،کوائف طلبی کے نام پر خوف و ہراس،بے گناہ علماء کرام کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا،قربانی کی کھالیں جمع کرنے اور اکاؤنٹس کی بندش اور رجسٹریشن پر ڈیڈ لاک قابل مذمت ہے۔
٭٭٭
یہ بھی پڑھیے:
عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر