نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اکبر انصاری کے گھٹیا الزامات||ظہور دھریجہ

اگر اکبر انصاری یا اُس کا کوئی ساتھی اس بات کا کریڈٹ لینا چاہتا ہے کہ خواجہ فرید یونیورسٹی میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ خواجہ فرید چیئر اور مولانا عبید اللہ سندھی چیئر کے ملاقات کی منظوری ان کریڈٹ ہے تو میں یہ کریڈٹ اُن کو دینے کیلئے تیار ہوں۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱) اکبر انصاری کہتا ہے کہ جناب خلیل بخاری کی قیادت میں سرائیکی پارٹی کے تین رکنی وفد نے خواجہ فرید یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے ملاقات کی۔
میں کہتا ہوں کہ ملاقات ہوئی ہے تو اس کی کوئی تصویر، کوئی پریس ریلیز یا پھر یونیورسٹی ریکارڈ سے اس کا ثبوت، اگر نہیں تو اکبر انصاری کو گھٹیا الزام واپس لینا چاہئے۔
(۲) اکبر انصاری کہتا ہے کہ وائس چانسلر کو ظہور دھریجہ نے سینکڑوں کتابوں کی فہرست پیش کی، فنڈز کی عدم دستیابی پر وائس چانسلر نے خریداری سے انکار کیا اور ظہور دھریجہ نے دھمکی دی۔
اکبر انصاری اس عمر میں بھی جھوٹ بول رہا ہے، پرسوں کی ملاقات سے پہلے میری وی سی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، دو ماہ قبل یونیورسٹی گیا تھا اور سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کیلئے درخواست جمع کرائی تھی۔ وائس چانسلر یونیورسٹی میں موجود نہ تھے اگر اکبر انصاری سچا ہے تو ملاقات ثابت کرے۔ جب ملاقات ہی نہیں ہوئی تو کتابوں کی فہرست یا دھمکیاں دینے کا سوال کہاں سے آگیا؟
اکبر انصاری ! الحمد للہ! مجھے اللہ تعالیٰ نے توفیق دی ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں لاکھوں کتابیں فری تقسیم کی ہیں، گزشتہ سال کورونا کے ایام میں ہزاروں کی کتابوں کی تقسیم ایک چھوٹی سی جھلک تھی، اکبر انصاری تم جھوٹے تو شاید پہلے سے تھے مگر اب اتنے چھوٹے بھی ہو گئے ہو کہ گھٹیا الزام لگاتے ہو، اگر کوئی الزام ہی لگانا تھا تو معیار کا تو لگاتے۔ افسوس!
(۳) اکبر انصاری کہتا ہے کہ وائس چانسلر نے پاکستان براڈ کاسٹنگ کی ٹیم کے روبرو وائس چانسلر نے الزام عائد کیا کہ اس کیخلاف مہم سرائیکی جماعتوں کی جانب سے محض اس لیے چلائی جا رہی ہے کہ جناب ظہور دھریجہ صاحب نے بحیثیت پبلشر خریداری کیلئے فہرست پیش کی اور میں نے معذوری ظاہر کی۔
اکبر انصاری !
آپ وکیل ہیں، اب تو آپ نے مسئلہ ہی حل کر دیا ہے۔ آپ نے کہا ہے کہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کی ٹیم کے روبرو وائس چانسلر نے الزامات عائد کئے ۔
(الف)آپ کو علم ہے کہ پاکستان براڈ کاسٹنگ حکومت پاکستان کا ادارہ ہے، اس کی ریکارڈنگ چلائی جائے تاکہ میں وائس چانسلر کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر سکوں۔
(ب) یہ بھی بتایا جائے کہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کے کتنے نمائندے تھے، اُن کے عہدے اور نام کیا ہیں؟
(ج) ملاقات کی تاریخ اور وقت سے بھی آگاہ کیا جائے۔ مجھے امید ہے کہ اکبر انصاری اچھے وکیل ہونے کا ثبوت دیں گے اور مجھے میرے سوالوں کا جواب دیں گے۔
آخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پرسوں کی ملاقات میں وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان نے پہلے مرحلے میں بی ایس سرائیکی کلاسیں شروع کرنے اور اس سے دوسرے مرحلے میں ایم فل، پی ایچ ڈی اور ڈیپارٹمنٹ کی بات کی۔ جس پر میں نے اُن کا شکریہ ادا کیا۔ یہ وعدہ تھا اگلا مرحلہ وعدے کی تکمیل کا ہے۔ اگر وعدہ پورا نہ ہوا تو ہم قانونی چارہ جوئی اور احتجاج کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
اس کیساتھ یہ بھی کہتا ہوں کہ اگر اکبر انصاری یا اُس کا کوئی ساتھی اس بات کا کریڈٹ لینا چاہتا ہے کہ خواجہ فرید یونیورسٹی میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ خواجہ فرید چیئر اور مولانا عبید اللہ سندھی چیئر کے ملاقات کی منظوری ان کریڈٹ ہے تو میں یہ کریڈٹ اُن کو دینے کیلئے تیار ہوں۔ مجھے سرائیکی کی تعلیم سے غرض ہے، کریڈٹ سے نہیں اور نہ ہی کریڈٹ میرا مسئلہ ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author