زاہد گشکوری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک میں جاننے کے حق کا قانون غیرمؤثر ہے۔ 90فیصد اداروں نے آر ٹی آئی درخواستوں کے جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔
2021ء میں 36 اداروں کو تقریباً 400 سوالات بھیجے گئے لیکن ان میں صرف 43 کے ناقص معلومات کے ساتھ جزوی جوابات دیئے گئے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) کوا پنی استعداد میں اضافے کے چیلنج کا سامنا ہے۔
دوسری طرف تقریباً نصف درجن اداروں نے پی آئی سی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے۔ سرکاری معلومات تک دسترس خواب بن گئی ہے۔ بعض ادارے اپنی خودمختار حیثیت کا سہارا لیتے ہیں۔
دیگر ہیرپھیر کے ذریعہ غلط معلومات دیتے ہیں۔ معلومات کی عدم فراہمی میں وفاق کے مقابلے میں صوبے آگے ہیں۔ یہ ادارے پی آئی سی کو جواب دینے کے قابل ہی نہیں سمجھتے۔
صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزراء اعلیٰ، وزرات دفاع، داخلہ، منصوبہ بندی، تجارت، خزانہ، قانون و انصاف، خارجہ امور، ریلوے، مواصلات، امور نوجوانان، اطلاعات و نشریات، سائنس، تعلیم و ٹیکنالوجی، قدرتی وسائل، پانی اور توانائی، سمندر پار پاکستانیوں کے امور نے معلومات کی فراہمی سے انکار کیا ہے۔
ایسی وزارتوں اور اداروں میں ایف بی آر، سی پیک اتھارٹی، کابینہ ڈویژن، اعلیٰ عدلیہ، پارلیمنٹ، پی آئی اے بھی شامل ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر