ارشادرائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رواں ماہ سترہ ستمبر کو نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے ٹاس سے کچھ لمحے پہلے اپنا دورہ پاکستان روالپنڈی کے شہر میں سیکورٹی خدشات کو جواز بنا کر ختم کر دیا جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز منسوخ ہوگئی نیوزی لینڈ کے کپتان کی طرف سے کوئی پریس کانفرنس بھی نہیں کی گئی بلکہ آخری اطلاعات کے مطابق نیوزی لینڈ ٹیم کو لینے کےلیے نیوزی لینڈ گورنمنٹ نے اپنا چارٹر طیارہ بھی روانہ کردیا۔
اس کے بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان بھی ان کے بورڈ کی طرف سے منسوخ کردیا گیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کیے گۓ اعلامیہ کے مطابق سترہ ستمبر جمعہ کی صبح نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے آگاہ کیا کہ انہیں سیکورٹی کے حوالے سے الرٹ کیا گیا ہے اس وجہ سے یکطرفہ طور پر سیریز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس بات کی خبر وزیر اعظم پاکستان کو دوشنبے کے دورے کے دوران دی گئی تو انھوں نے بذات خود نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن سے رابطہ کیا اور سیریز جاری رکھنے کا کہا مزید یہ کہا کہ ہماری انٹیلی جینس ایجنسیز دنیا کی بہترین انٹیلی جینس ایجسیز میں شامل ہوتی ہیں اور میری راۓ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو کوئی خطرہ نہیں تاہم نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے احتیاطی پالیسی اپناتے ہوۓ دورہ منسوخ کرنے کی استدعا کی یہاں مجھے ایک بات یاد آرہی کہ ایک بندے نے اپنے ایک دوست کو ایک سیٹھ کے پاس بھیجا اور سیٹھ کو فون پر کہا کہ بندہ روانہ خدمت ہے اس کو کچھ ادھار چاہیے اس کی گارنٹی میں دیتا ہوں سیٹھ نے برجستہ جواب دیا صاحب مگر آپ کی گارنٹی کون دے گا لگتا ہے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا نے بھی اپنے ہم منسب کو کچھ ایسا ہی جواب دیا ہے تاہم
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیکورٹی حکام اور پی سی بی نے کئی گھنٹوں تک نیوزی لینڈ ٹیم کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن نیوزی لینڈ ٹیم نہ مانی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی طرف سے دورہ پاکستان کو منسوخ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا اور آئی سی سی میں جانے کا اعلان کیا انٹر نیشنل کھلاڑیوں میں ڈیرن سمی نے بھی دورہ منسوخ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ پاکستان ایک محفوظ ترین ملک ہے پشاور زلمی کی نمائندگی کرنے والے کین ردرفورڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ سیریز کی منسوخی کرکٹ کے لورز کیلۓ اچھی خبر نہیں
مشہور ومعروف کرکٹر اور کمینٹیٹر ڈینی موریسن نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر نیوزی لینڈ کو سیکورٹی الرٹ تھا تو ٹیم کو پاکستان کے دورے پر بھیجا ہی کیوں تھا پاکستان کے کرکٹرز سابق کپتان شاہد آفریدی ، شاداب خان ، شاہین آفریدی، شعیب اختر، وقار یونس کپتان بابر اعظم نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر قابل افسوس حیران کن اور دل دہلا دینے والا ہے
یہاں ایک بات جو قابل ذکر ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ایجنسیز کی طرف سے کوئی تھرٹ الرٹ جاری نہیں کیا گیا مگر سوشل میڈیا پر تھرٹ الرٹ فارم گردش کر رہا ہے اور دوسرے لمحے شیخ صاحب نے فرمایا کہ اس کے پیچھے دستانے پہنےہوۓ ہاتھ ہیں اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ دستانے پہنے ہوۓ ہاتھ کون سے ہو سکتے ہیں اگر تو انڈیا ہے تو انڈیا کا نام تو ببانگ دہل اور کھلے لفظوں میں لیا جاتا ہے آخر یہ رازداری کیوں ؟
اس کامطلب ہے انڈیا تو ملوث ہے ہی کیونکہ انڈیا نے کشمیر لیگ میں بھی انٹر نیشنل کھلاڑیوں کو آنے سے منع کیا اور کہا کہ جو کھلاڑی یا موبثر کشمیر لیگ کھیلنے گیا اس کا انڈیا میں داخلہ بند کر دیا جاۓ گا مگر اس کے علاوہ بھی کوئی ہے جس کا نام شیخ صاحب پتہ نہیں کس خوف کی وجہ سے نہیں لے پار ہے اور استعاروں میں بات کر رہے ہیں کہ اس کے پیچھے کوئی دستانے پہنے ہوۓ ہاتھ حائل ہیں اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ایک اور خبر بھی زیر گردش ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو آئی جی پی پولیس روالپنڈی نے دورہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا تفصیل کے مطابق پاکستان میں سیکورٹی ادارے اپنی نوکریاں بچانے کی خاطر دوتین مہینوں میں ایک بار ریڈ الرٹ جاری کر دیتے ہیں جن میں ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا جاتا ہےکہ دہشت گردی کا قوی امکان ہے لہذا ماتحت ملازمین چوکس اور الرٹ رہیں اس حکم نامے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر کہیں سچ مچ ناخوشگوار واقعہ وقوع پذیر ہو جاۓ تو اعلی آفیسر خود کو بچانے کیلۓ اس الرٹ کو بطور ثبوت پیش کرتے ہیں اور سارا نزلہ ماتحت ملازمین پر گرتا ہے مجھے لگتا ہے اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے آئی جی پی پولیس روالپنڈی نے تیرہ ستمبر کو ایک الرٹ جاری کیا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پر حملہ ہو سکتا ہے اس ریڈ الرٹ کی بھنک نیوزی لینڈ کی ایمبیسی کو شائد ( انڈین ایجنسی ) کے ذریعے پڑی ہو اور ایمبیسی والوں نے یہ خبر آگے بھیج دی ہو جس کی وجہ سے یہ دورہ فوری طور پر منسوخ ہوا مزید یہ کہ ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسی بھی بالکل ناکامی کی طرف گامزن ہے دوسرے ملک ہمارے وزیر اعظم کی بات کو بھی اہمیت نہیں دیتے اور وزیر اعظم کا شکوہ بھی ہے کہ افغانستان سے خلا کے وقت جوبائیڈن نے مجھے فون تک نہیں کیا تاہم میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر ازسر نو نظر ثانی کرنی چاہیے اور ایک مربوط لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے جس سے ملکی عزت ووقار میں اضافہ ہو اور ناکامیوں کوتاہیوں اور شرمندگیوں کا بھی ازالہ ہو
یہ بھی پڑھیے:
منجھلے بھائی جان کی صحافت۔۔۔ وجاہت مسعود
ایک اور برس بڑھ گیا زیاں کے دفتر میں۔۔۔وجاہت مسعود
وبا کے دنوں میں بحران کی پیش گفتہ افواہ۔۔۔وجاہت مسعود
اِس لاحاصل عہد میں عمریں یونہی ڈھلتی ہیں۔۔۔وجاہت مسعود
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی