نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

زخم تازہ ہو گئے||ظہور دھریجہ

دوسری طرف نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی طرف سے پاکستان میں کرکٹ نہ کھیلنے کے مسئلے پر مریم نواز نے بھی عمران خان پر تنقید کی ہے کہ سبز پاسپورٹ کو عزت دینے کے علمبردار عمران خان پر کوئی اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ ملتوی کرکے پاکستان کے کروڑوں افراد کی دل آزاری کی ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ دورہ بلا جواز ختم کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے بات کی اور ہر طرح کی یقین دہانی کرائی کہ سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
اس کے باوجود میچ ملتوی کرکے نہ صرف یہ کہ کرکٹ کے کروڑوں شائقین کی دل آزاری کی گئی بلکہ نیوزی لینڈ کا یہ اقدام پاکستان کی بدنامی کا باعث بھی بنا۔ میچ کے التواء سے نیوزی لینڈ کے وہ زخم تازہ ہو گئے جو کہ چند سال قبل نیوزی لینڈ میں نسل پرست، مسلم دشمن اور قاتل اعظم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ نے 250 سالہ تاریخ میں جہاں بد ترین بربریت کا مظاہرہ کیا تھا۔ ظلم سہنے کے باوجود ہم نے لکھا تھا کہ وہاں ایک خاتون ایسی بھی ہے جو انسانیت سے پیار کرتی ہے اور اس نے اپنے عمل سے دنیا کی ڈیڑھ ارب مسلم آبادی کے زخموں پر مرہم پاشی کر کے ان کے دل میں گھر بنانے کی کوشش کی ہے۔
میں نے اپنے کالم میں جیسنڈا آرڈرن کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اس کی بھرپور مذمت کی کہ اصل بات انسانیت ہے ‘ وزیراعظم نے اس دن کو سیاہ ترین دن قرار دیا اور کہا کہ انہیں اس بات پرصدمہ ہے کہ حملہ آور نے دہشتگردی کیلئے نیوزی لینڈ کو چنا ۔ انہوں نے اس واقعہ کو نسل پرستی اور فسطائیت قرار دیا ۔سانحے کے بعد مسجد النور کے سامنے میموریل ڈے کے حوالے سے مرکزی قومی تقریب ہوئی تھی جس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا تھا ۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن ایک بار پھر سیاہ لباس میں نظر آئیں ، جس کے اوپر انہوں نے روائتی لبادہ اوڑھ رکھا تھا مگر کرکٹ کے حوالے سے وہ اچھا تاثرخراب ہوا ہے۔
دورے کے التواء کو دیکھا جائے تو اس کے پیچھے عالمی سازش نظر آتی ہے۔ خصوصاً امریکہ نے اس معاملے میں کردار ادا کیا لیکن امریکہ خود کو ایک جمہوری ملک کہتا ہے۔ کھیل کو سیاست میں نہیں لانا چاہئے تھا۔ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ نیوزی لینڈ پر امریکہ کا بہت اثر ہے۔ نیوزی لینڈ چین کا بھی مخالف ہے اور نیوزی لینڈ کو امریکی بلاک کا اہم رکن تصور کیا جاتا ہے۔ اسی بناء پر پوری دنیا یہ سمجھ رہی ہے کہ کرکٹ سیریز کی اچانک منسوخی امریکی دبائو کے نتیجے میں ہوئی ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن پاکستان سے کہہ چکے ہیں کہ نئے سرے سے تعلقات کا جائزہ لیا جائے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ امریکہ، برطانیہ، بھارت گٹھ جوڑ دورے کی منسوخی کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس معاملے میں پاکستان کو خاموش نہیں رہنا چاہئے۔ عالمی برادری سے بھی بات کرنی چاہئے خصوصاً یہ معاملہ آئی سی سی میں اٹھایا جانا چاہئے۔ ایک سوال ہے کہ امریکہ اور برطانیہ پاکستان سے کیوں ناراض ہیں؟ اس تمام معاملے کو دیکھا جائے تو اس کے پیچھے افغانستان کی صورتحال نظر آتی ہے۔
افغانستان کے معاملے میں بھی پاکستان کو اپنی پالیسیوں پر غور کرنا چاہئے کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ تین دہشت گرد گروپ افغان سر زمین پاکستان کیخلاف اب بھی استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان وعدے پورے کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ طالبان نے وعدے پورے نہیں کئے، اب طالبان دھمکی کی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان پر ہمارا کنٹرول تسلیم نہ کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ افغانستان کے مسئلے پر کسی طرح کی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے۔ یہی افغان مجاہدین ہیں جو امریکہ کے حق میں روس کے خلاف لڑتے رہے۔
پھر یہی طالبان تھے جو امریکہ کے خلاف ہوئے اور بعد میں امریکہ نے اپنے مخصوص مقاصد کیلئے ان کے سر پر ہاتھ رکھا اور دوحا میں ان کا دفتر قائم کرایا اور امریکہ نے خود افغانستان سے راہ فرار اختیار کرکے اقتدار ان کے حوالے کیا۔ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے درست کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے مسئلے پر بہت قربانیاں دیں۔ اب پاکستان کی سر زمین کو عالمی طاقتوں کے مفاد کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ یہی پاکستان کا اصل موقف بنتا ہے اور اس پر عملی طور پر قائم بھی رہنا چاہئے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے بہت قربانیاں دیں۔ ستر ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے نتیجے میں مارے گئے۔
کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا مگر ان قربانیوں کو تسلیم بھی نہیں کیا جا رہا۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ وزیرستان میں پاک فوج کے جوان شہید ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات کی کڑیاں افغانستان سے ملتی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان طالبان کیلئے گوشہ نرم رکھتے ہیں اسی بناء پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردوں کو رعایت اور معافیاں دی جا رہی ہیںاور انتہاء پسندوں کو خوش کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی طرف سے پاکستان میں کرکٹ نہ کھیلنے کے مسئلے پر مریم نواز نے بھی عمران خان پر تنقید کی ہے کہ سبز پاسپورٹ کو عزت دینے کے علمبردار عمران خان پر کوئی اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ پاکستان خود مختار خارجہ پالیسی بنائے۔ اب امریکہ نے آنکھیں پھیر لی ہیں حالانکہ امریکہ نے جنگی سہولتیں حاصل کیں۔ پاکستان کے ہوائی اڈے استعمال کئے اور امریکہ پاکستان کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتا رہا۔ بلوچستان میں افغانستان کی معرفت سے ہونیوالی تخریبی کارروائیاں بھارت نے کیں اور اس میں بھی امریکہ کی رضا مندی شامل تھی۔ پاکستان نے بہت نقصان اٹھا لیا اب پاکستان کو حقیقی معنوں میں خودمختار ملک کے طور پر سامنے آنا چاہئے۔

 

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author