نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں ، اعظم سواتی کے بیان پر الیکشن کمیشن حکام کا  واک آوٹ

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بحث جاری تھی کہ وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی آپے سے باہر ہوگئے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے  پکڑے ہوئے ہیں اور ملک میں جمہوری نظام کر برباد کرنا چاہتاہے، ایسے اداروں کو  آگ لگا دیں ،الیکشن کمیشن  ہمیشہ دھاندلی    کرتارہا ہے،

اسلام آباد:وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے الزام عائد کیا ہے  کہ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں  اعظم سواتی کے بیان پر الیکشن کمیشن حکام  واک آوٹ کر گئے۔ 

کمیٹی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق ترمیم مسترد کر دی اور سمندر پر پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ سے متعلق ترمیم بھی مسترد کر دی گئی

سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کا ادارہ ہے ، س ادارے کا مینڈیٹ آئین کے مطابق صاف شفاف الیکشن کرانا ہے۔ الیکشن کمیشن  اپنی مرضی نہیں کر سکتا ، جو پارلیمنٹ قانون بنائے گی  ،الیکشن کمیشن قانون کے نیچے ہے اوپر نہیں ہے، جنرل ضیاء کے ریفرینڈم کو یاد نہیں کرنا چاہتا ،دوسرا ریفرینڈم جنرل مشرف کا تھا جس میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ ڈلوائے گئے ۔

بابر اعوان نے کہا سپریم کورٹ نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے ،الئکشن کمیشن نے کمیٹی کو خط میں کہا کہ ان کے اعتراضات ہیں ،پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر کوئی اعتراضات ، تحفظات نہیں لگا سکتا ، یہ غیر پارلیمانی لفظ ہے، الیکشن کمیشن اپنی submission دے سکتا ہے، اعتراضات نہیں کرسکتا۔ الیکشن کمیشن حکام کیسے ٹائم کا تعین کر رہے ہیں ؟ سات سال ہو گئےہیں ،وہ ای وی ایم کو دیکھ رہے ہیں۔۔

بابر اعوان نے کہا مشین کونسی ہو حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں  ، الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا،مشین کہاں سے لینی ہے ، الیکشن کمیشن لے گا ۔وزارت پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا کہ اپنی بجٹ مطالبہ بتائیں ۔

اس موقع پر اعظم سواتی نے کہاالیکشن کمیشن حکومت کا مذاق اڑا رہا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا پارلیمان کا یہ کام ہے کہ آئین کے تحت بنے اداروں کی بے توقیری کرے ؟

اس پر بابر اعوان  نے کہا آئینی اداروں کی بے  توقیری نہیں ہونی چائیے اور حکومت ایک آئینی ادارہ ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کوبجٹ ،  سکیورٹی اور اسٹوریج کے حوالے سے خط لکھا کہ حکومت سے آپ کیا چاہتے ہیں؟ لیکن الیکشن کمیشن کا کوئی جواب نہیں آیا بجٹ  کا فیصلہ ایگزیکٹو آتھارٹی حکومت نے کرنا ہے یا ادارے نے  ؟ کس نے ای وی ایم کے اخراجات کے حوالے سے costing کی ہے ؟ کسی نے بھی نہیں کی۔ اخراجات کا تخمینہ حکومت نے نہیں لگانا یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بحث جاری تھی کہ وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی آپے سے باہر ہوگئے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے  پکڑے ہوئے ہیں اور ملک میں جمہوری نظام کر برباد کرنا چاہتاہے، ایسے اداروں کو  آگ لگا دیں ،الیکشن کمیشن  ہمیشہ دھاندلی    کرتارہا ہے،

اعظم سواتی کے الزامات پر الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی اجلاس کا احتجاجاً واک آؤٹ کردیا ، وزیر مملکت علی محمد خان  کی الیکشن کمیشن   حکام کو   منانے  کی کوشش ناکام ہوگئی،

اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے صحافیوں سے گفتگو میں  کہا حکومتی وزرا نے گزشتہ روزبھی اجلاس میں  بدتمیزی کی،آج  الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات لگائے گئے،ایسے ماحول میں قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتےحکومتی وزرا کے رویے سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کریں گے۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے الیکشن کمیشن حکام سے کہا ہم بیٹھ کر بات کرسکتے ہیں،اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے علی محمد خان سے اجلاس میں جانے سے معذرت کر لی  اور الیکشن کمیشن کا وفد قائمہ کمیٹی اجلاس چھوڑ کر پارلیمنٹ ہاوس سے روانہ ہوگیا۔

علی محمد خان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن حکام کی ناراضی سخت ہے،وہ واپس نہیں آ رہے۔

مصطفے نواز کھوکھر نے کہااعظم سواتی بتائیں کہ الیکشن کمیشن نے کس سے پیسے لیے ہیں؟ کیا الیکشن کمیشن نے ن لیگ یا پیپلز پارٹی سے پیسے لیے ہیں ؟

مصطفٰی نواز کھوکھر اور اعظم سواتی کے درمیان تلخ کلامی  بھی ہوئی ،

اعظم سواتی نے کہا میں نے  درست بات کی ہے ،یقین سے کہتا ہوں کہ الیکشن کمیشن کو جان بوجھ کر اٹھایا گیا ہے،

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author