عادل علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نانا عدالتی قتل، بڑے ماموں جعلی پولیس مقابلے میں شہید کردیے گئے تو چھوٹے ماموں کے قتل کا سبب زہر قرار پایا۔ نانی محترمہ غدار کہلائیں تو جان سے عزیز نہ صرف اولاد کے لیے پر پورے ملک لیے یکساں محبوب ہستی محترمہ بینظیر بھٹو جو کہ نہ صرف دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں بلکہ فخر عالم کے درجے پر فائز تھیں اور ساتھ ہی بلاول بھٹو زرداری کی شفیق والدہ بھی تھیں, آخر کو دنیا کی اس عظیم لیڈر کو بھی بے دردی دے شہید کردیا گیا۔
آپ تاریخ اٹھا کے دیکھ لیں اگر کبھی آمروں کو انہی کی چالوں سے شکست کسی نے دی ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہی ہے اور دوسری طرف حقیقت کا رخ بھی یہ ہی ہے کہ سب سے زیادہ جانی نقصان بھی پیپلز پارٹی کے ہی حصے میں آیا ہے۔ والد بیمار اور ضعیف ہے مگر پھر بھی جگر گوشہ شہید بیبی وراثت میں ملی عوامی محبت اور خدمت کی میراث کو جس خوش اصلوبی اور خوش دلی سے انجام دے رہا ہے وہ قابل ستائش ہے۔
حالات کا اندازہ اسے بھی ہے جانتا وہ بھی ہے کہ دشمن تاک میں گھات لگائے بیٹھا ہے پر قربان جاوں اس کے ایک ایک کارکن کے کہ اپنی جانوں کو ڈھال بنائے اپنے لیڈر کے آگے سیسہ پلای دیوار بنے رہتے ہیں۔ عوام کا رجحان اور ان کا برتاو اس بات کی واضع دلیل ہے کہ حقیقی امید کی کوئی کرن ہے تو وہ صرف اور صرف نواسہ بھٹو بلاول بھٹو ہی ہے۔
حالیہ صوبے بھر کے کامیاب ترین دورے کے بعد مخالفین کی صفوں میں ماتم کا سماں بنتا ہے اور ایسا ہو بھی ہورہا ہے مگر پیپلز پارٹی بڑی تیزی سے عوامی روابط بحال کرنے کا اپنا سفر طئے کرتی جا رہی ہے۔ عوام کی نگاہیں بھٹو کے بعد بھٹو شہید کی بیٹی اور اس لخت جاں کی شہادت کے بعد بلاول بھٹو پر ہی ہیں۔ ان امیدوں پہ پانی پھرنے نہ دینے کی ذمہ داری بلاول بھٹو پر ہی ہے۔۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی