دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ہراسمنٹ کا دفاع کرنے والے ہر شخص پر لعنت||محمد عامر خاکوانی

یہ لاہور شہر ہے، کوئی جنگل نہیں۔ مینار پاکستان کا گرائونڈ شہر کا اہم اور انتہائی بارونق مقام ہے، چودہ اگست کے دن وہاں بے شمار فیملیز جاتی ہیں۔ یہ صرف مردوں کے لئے مختص جگہ نہیں تھی۔

محمد عامر خاکوانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجھے اس پر شدید مایوسی ہوئی ہےکہ بہت سے لوگ گریٹر اقبال پارک میں خاتون کے ساتھ ہراسمنٹ کے واقعے کا جواز دے رہے ہیں۔
میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہراسمنٹ کا کبھی کوئی جواز نہیں ہوتا۔
بے شرمی اور بے غیرتی کی کوئی دلیل ، جواز یا عذر نہیں ہوتا۔
یہ کوئی دلیل نہیں کہ خاتون ٹک ٹاکر تھی، اس نے پہلے اناؤنس کر کے اپنے فینز کو بلایا اور ٹک ٹاک بنانے آئی ۔
خاتون کا انٹرویو سنا ، وہ کہتی ہیں کہ میں مناسب لباس میں آئی تھی، ساتھ ان کی ٹیم کے لوگ تھے ، پہلے چند لوگ سیلفی بنانے آئے، چلیں یہ قابل قبول بات ہے۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
یہ لاہور شہر ہے، کوئی جنگل نہیں۔ مینار پاکستان کا گرائونڈ شہر کا اہم اور انتہائی بارونق مقام ہے، چودہ اگست کے دن وہاں بے شمار فیملیز جاتی ہیں۔ یہ صرف مردوں کے لئے مختص جگہ نہیں تھی۔
اگر کوئی خاتون ٹک ٹاکر ہے، وہ اپنی ٹک ٹاک وڈیو بنانے کے لئے آئی، اس نے پہلے سے یہ انائونس کیا اور اس کی خواہش تھی کہ کچھ فینز کو بھی اس وڈیو میں شامل کیا جائے تو یہ کیا جرم ہے ، گناہ ہوگیا ؟
کیا ان سینکڑوں لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو بدمعاشوں کا ہاتھ پکڑتا، یہ بدبخت خاتون کو اچھالتے رہے، کپڑے نوچتے رہے، موبائل، زیور تک نوچ ڈالا۔ شرمناک شرمناک ، شرمناک ۔ سرائیکی میں ایسے موقعہ پر کہتے ہیں بُڈ مر، یعنی ڈوب مر۔
اس سفاکانہ، گھٹیا اور کم ظرفی کے مظاہرے کو جسٹیفائی کرنا، ا سکی دلیل دینا، اس کا عذر بیان کرنا بذات خود ایک گھٹیا، شرمناک اور فضول حرکت ہے۔
جو لوگ خاتون کے ساتھ ہراسمنٹ کے عذر تراش کر رہے ہیں، انہیں اپنی اس حرکت پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ ایسا کوئی بھی واقعہ کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ خدا نہ کرے اگلی بار اس جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ پر کسی اور محترم خاندان کی بچی نشانہ بن سکتی ہے۔
وِکٹم بلیمنگ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
صرف یہ واقعہ نہیں ، لاہور شہر میں اس طرح کے لفنگے عام ہیں، تہواروں پر فیملیز کا باہر نکلنا دشوار ہوجاتا ہے۔ اپنے والدین یا خاوند کے ساتھ آئی خاتون بھی محفوظ نہیں ہوتی ۔ یہ رجحان خطرناک، افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
میرے نزدیک یہ انتظامیہ کی نااہلی اور ناکامی ہے۔ چودہ اگست کے دن مینار پاکستان کے گرائونڈ میں مناسب سکیورٹی ہونی چاہیے تھی۔ اگر ان بدبختوں، پاگل کتوں کا یہ ہجوم کسی فیملی پر ٹوٹ پڑتا ، تب کیا جواز پیش کیا جاتا؟ فیملیز کے تحفظ کے لئے اگر چند سپاہی بھی ہوتے تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔
میں عامر خاکوانی اس ہراسمنٹ کا دفاع کرنے والے ہر شخص کی غیر مشروط مذمت کرتا ہوں۔ ان پر نفرین بھیجتا ہوں، انہیں لعنت کا مستحق سمجھتا ہوں۔
میرے نزدیک وہ بدمعاش جنہوں نے بے حیائی، بے شرمی اور بے غیرتی کی انتہا کر دی ، وہ سخت ترین سزا کے مستحق ہیں، ان کا دفاع کرنے والے، ان کی تاویل کرنے بھی سخت مذمت کے مستحق ہیں۔
میں اپنی وال پر موجود لوگوں سے شائستگی، اعلیٰ ظرفی اور مظلوموں کی حمایت کی توقع رکھتا ہوں۔ وِکٹم بلیمنگ کرنے والوں سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ میری وال پر ، میری پوسٹوں پر آنے والوں کو لفنگوں کی سپورٹ کے بجائے ظلم ، زیادتی اور بے شرمی کی مذمت کرنی چاہیے۔ یہ وہ کم سے کم چیز ہے جس کی توقع کسی معقول انسان سے کی جائے۔

 

یہ بھی پڑھیے:

عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

محمد عامر خاکوانی کے مزید کالم پڑھیں

About The Author