افغانستان کی صورتحال پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایک بار پھر پاکستان کو خطاب کرنے سے روک دیا گیا۔
چین کے نائب مندوب نے پاکستان کے معاملے کو اٹھایا اور اجلاس میں کہا کہ کچھ ممالک افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا وسیع کردار دیکھناچاہتے ہیں
لیکن کچھ ہمسایہ ممالک کی سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت کی درخواست نہیں مانی گئی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی درخواست دی تھی۔
انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان کی درخواست کو ایک بار پھر بھارتی ایوان صدر نے روک دیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ بھارت نے سلامتی کونسل کو ایک اہم نقطہ نظر سے آگاہ کرنے سے روکا۔ ہمارا نقطہ نظر افغانستان اور خطے میں امن اور استحکام کی بحالی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کے اس عمل سے افغانستان میں تنازعہ جاری رکھنے کے منصوبے کا اظہار ہوتا ہے۔
بھارتی رویے کے باعث افغانستان سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی جاری رکھنے خدشہ ہے۔
پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ بھارت کی جانبدارانہ اور رکاوٹ پر مبنی کارروائیاں پاکستان کے لیے اس کی نفرت کا اظہار ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان کی غیر فعال حکومت کے نمائندے کو خطاب کرنے دیا گیا۔
پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان میں ہونے والے تنازعات کا شکار ہے۔
ہم اپنے پڑوس میں امن اور استحکام چاہتے ہیں۔
اجلاس میں پاکستان کے اس موقف کی تصدیق ہوئی کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارتی رویہ پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ
ہندوستان سلامتی کونسل کا رکن بننے کا مستحق نہیں۔
بھارت جموں و کشمیر سے متعلق قراردادوں کی کئی دہائیوں سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور