امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ انہیں افغانستان سے فوج واپس بلانے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں اور نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ
امریکہ افغانستان کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان کو طالبان کے خلاف لڑائی میں فضائی مدد فراہم کررہا ہے اور افغان فوجیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کررہا ہے
اور افغان فورسز کو خوراک اور آلات فراہم کررہا ہے۔
جوبائیڈن نے افغان رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ متحد ہو جائیں اور “اپنی قوم کے لیے لڑیں۔ افغانستان کو اپنے لیے لڑنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ امریکہ نے 20 سال بعد اپنی افواج افغانستان سے واپس بلا لیا ہے
جس کے بعد طالبان نے ملک کے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے کم از کم آٹھ پر قبضہ کر لیا ہے اور مزید پیشقدمی جاری ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ
انھوں نے شمال مشرقی صوبہ بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد پر قبضہ کر لیا ہے۔ اگر طالبان کا دعویٰ درست مان لیا جائے تو یہ ایک ہفتے میں
ان کے قبضے میں آنے والا 9واں شہر ہوگا۔
تاہم افغان حکام کا کہنا ہے کہ فضائی اور کمانڈو حملوں میں ملک کے دیگر حصوں میں درجنوں طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
اس سے قبل طالبان نے صوبہ سمنگان کے دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ کیا۔
سمنگان کے نائب گورنر صفت اللہ سمنگانی نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ
صوبے کا دارالحکومت ایبک طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے۔
منگل کو طالبان کی سب سے نمایاں پیش رفت کابل سے تقریبا دو سو کلومیٹر شمال میں پل خمری شہر پر قبضہ تھا۔
یہ دارالحکومت اور شمالی شہر قندوز کے درمیان شاہراہ پر واقع ہے اور اسے وسطی ایشیا کا گیٹ وے سمجھا جاتا ہے۔
طالبان نے منگل کو افغانستان کے دوسرے شہر فراہ پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔
پلِ خمری صوبہ بغلان اور فراہ اپنے ہم نام صوبے کے صدر مقامات ہیں
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس