رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر غلام مرتضیٰ پر کرپشن کا مقدمہ ، منو بھائی کی سفید بھیڑ کا حوالہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دم توڑتی معتبر سیاسی روایت کو زندہ رکھنا وقت کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان اپنے سیاسی، معاشی اور سماجی معاملات کی گراوٹ کی جس سطح پہ پہنچ چکا ھے اس کو واضح کرنے کیلئے عظیم دانشور اور کالم نگار منو بھائی کہا کرتے تھے۔ کہ ” ایک وہ (اچھا ) وقت ہوتا تھا کہ جب لوگوں کی صفوں میں کرپٹ، بد دیانت، منافق، جھوٹے، ریا کار اور مکار گھس آتے تھے تو پھر یہ محاورہ زبان زدِ عام ہوتا تھا کہ ہمیں اپنی صفوں سے کالی بھیڑیں نکالنی چاہئیں ۔ مگر اب حالت اس نہج پہ پہنچ چکی ھے کہ کوئی شریف ، عزت دار، دردمند، سچا کھرا اور ایماندار شخص کہیں نظر آتا بھی ھے تو ھم سب اس فکر میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ یہ سفید بھیڑ یہاں کیسے آ گئی اور کیوں بچی ہوئی ھے؟”۔۔۔۔۔۔
کوٹ چھٹہ/ڈیرہ غازیخان کے ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ان اکا دکا لوگوں میں شامل ہیں جو شریف النفس، عزت دار، سادہ، ملنسار، عوامی شخص، یاروں کے یار، دوستوں کے ہر دکھ میں شریک، پڑھے لکھے، دیانتدار سیاسی اور نظریاتی ورکر ہیں ۔۔۔۔۔ ایم بی بی ایس ڈاکٹر اور ریٹائرڈ ایم ایس ہیں۔ ان کے کلینک کا نام عوامی ہسپتال ھے۔ پیسے ٹکے کے خبط میں مبتلاء ڈاکٹرز میں سے جب کوئی ڈاکٹر خالی جیب یا تھوڑے پیسوں والے مریض کو دیکھنے سے انکار کردیتا ھے تو وہیں اسی جگہ موجود لوگ اس غریب اور مفلس مریض کو ڈاکٹر غلام مرتضیٰ کے عوامی ہسپتال چلے جانے کا مشورہ دے دیتے ہیں ۔۔۔۔۔
ڈاکٹر غلام مرتضیٰ کو کچھ سال قبل ایک ایم ایس کے ذریعہ نوکریاں بیچ کر کروڑوں روپے کمانے پر کرپشن کا مقدمہ درج کر کے گرفتار کر کے حوالات میں بند کردیا گیا ھے۔ ان کے ہتھکڑیوں میں جکڑی حالت میں تصاویر بنا کر، وائرل کر کے ان کو رسوا کرنے اور توہین کرنے کی شعوری کوشش سے وقت کے طاقتوروں کی مکمل تسلی و تشفی کرائی گئی ھے۔۔۔۔۔۔۔
یہاں ہمیں اس بات سے غرض نہیں کہ مقدمہ کے باقی ملزم کہاں ہیں؟ گرفتار کیوں نہیں ہوئے؟ اور کون کس کی پشت پناھی کر رہا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
ہمیں کہنا یہ ھے کہ کرپشن کرنا کوئی حادثاتی عمل نہیں ہوتا۔ کرپٹ شخص کوئی ایک واردات کر کے گھر بیٹھ نہیں جاتا۔ بلکہ کرپشن کی آمدن سے کرپٹ شخص کے گھر میں گھی کے چراغ جلنے لگتے ہیں۔ اس کی بیٹھک ہو یا ڈیرہ مشکوک اور معیوب لوگوں سے بھر جاتی ھے۔ اپنے اپنے وقت کے لوفر لفنگے، چور اور بدمعاش اس کے ارد گرد منڈلانے لگتے ہیں۔ اس کے کپڑوں کے کلف کی آکڑ ڈھیلی نہیں پڑتی۔اس کی مقامی تھانیدار کے پاس حاضریاں یا اس کے گھر تھانیدار کی دعوتیں معمول بن جاتی ہیں۔ علاقے کے خان، سردار اور جاگردار نے علاقے میں کہیں بھی جانا کرپٹ شخص کو ساتھ بٹھا کے یا سلام کرکے ضرور جاتا ھے۔ اس کرپٹ شخص کے سرکاری دفاتر اور عدالتوں کے چکر معمول سے بڑھ جاتے ہیں۔ کرپٹ شخص کی معمولی رہائش گاہ آناً فاناً بڑی کوٹھی میں تبدیل ہو کر اس پر "ماشاء اللہ” یا ” ھذا من فضلِ ربی ” لکھ دیا جاتا ھے۔ کرپٹ شخص کی لش پش گاڑی جہاں سے گزرے سب کو پتہ چل جاتا ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سو اگر کرپشن اور کرپشن کی ان سب خبیث نشانیوں میں سے کوئی ایک نشانی بھی ڈاکٹر غلام مرتضیٰ میں پائی جاتی ھے تو اس کیلئے ہمیں کوئی ھمدردی نہیں۔ بسم اللہ کیجئے اسے عبرت کا نشان بنا دیں۔۔۔۔۔۔ اور اگر ایسا نہیں تو کوئی افسر اور کوئی منصف کم از کم کسی شرم ، کسی حیا اور کسی غیرت کا مظاہرہ تو کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر غلام مرتضیٰ پاکستان پیپلزپارٹی تحصیل ڈیرہ غازیخان کے صدر ہیں۔ ڈیرہ غازیخان کی پارٹی ورکرز میں اب بھی علی خان کھتران، فرید جتوئی، بہرام بزدار،انجینئر اقبال بھٹہ، آغا حسین احمد ننھا، ملک فیروز ، خلیل برمانی سمیت بہت سے اچھے ،نیک نام اور بہادر ورکرز موجود ہیں۔ وہ سب دم توڑتی معتبر سیاسی روایت کو زندہ رکھنے کیلئے آگے بڑہیں، بھر پور احتجاج کریں اور ڈاکٹر غلام مرتضیٰ کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہ سارے دوست جب چاہیں گے ہمیں اپنی صفوں میں آگے آگے موجود پائیں گے۔۔۔
مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ
کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ
زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر