زمین پر انسان کی سرگرمیاں ماحول کو نا صرف ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ بعض اوقات اس کی بحالی بھی ممکن نہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں تاریخی مطالعے کے بعد بتایا گیا ہے کہ دنیا کو ہیٹ ویو، سیلاب، بارشوں اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا اور درجہ حرارت کی ایک مخصوص حد صرف ایک دہائی میں ہی عبور ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بین الحکومتی پینل نے ماحولیاتی تبدیلی کو انسانی بقا کے لیے خطرناک قراردے دیا تاہم اگر ممالک جلد اقدامات کرلیں تو اس تباہی سے بچا جا سکتا ہے۔ اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر قابو پالیا جائے تو بڑی تباہ سے بچاؤ ممکن ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا “اگر ہم اب اپنے وسائل کو اکٹھا کریں تو ہم آب و ہوا کی تباہی کو ٹال سکتے ہیں۔ لیکن ، جیسا کہ آج کی رپورٹ واضح کرتی ہے ، تاخیر کا کوئی وقت نہیں ہے اور نہ ہی عذر کی کوئی گنجائش ہے۔
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ انسان سیارہ زمین کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے اور ماحولیاتی تبدیلیاں پہلے سے زیادہ تیزی میں رونما ہو رہی ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے گزشتہ 2ہزار برسوں کی نسبت1970 کے بعد کی 5دہائیوں میں درجہ حرارت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔ ان تبدیلیوں کے اثرات دنیا کے مختلف خطوں میں دیکھے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے اہم نکات درج ذیل ہیں
دنیا کا درجہ حرارت 2011-2020 کی دہائی میں 1850-1900 کے مقابلے میں 1.09C زیادہ رہا۔
پچھلے پانچ سال 1850 کے بعد سب سے گرم ترین رہے ہیں۔
سطح سمندر میں اضافے کی حالیہ شرح 1901-1971 کے مقابلے میں تقریبا تین گنا بڑھ گئی ہے۔ 1990 کے بعد گلیشیئرز پگھلنے میں انسانی عمل دخل تقریبا90 فیصد ہے۔
سیارہ زمین کے سپورٹ سسٹم کا ایسا نقصان پہنچ چکا ہے جس کا ازلہ صدیوں میں بھی ممکن نہیں۔1950 کے بعد ہیٹ ویوز میں ناصرف تیزی آئی بلکہ شدت میں بھی اضافہ ہوا جبکہ سردی کی مدت اور شدت بھی کم ہوئی۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سمندر گرم ہوتے رہیں گے اور ان میں تیزابیت مزید بڑھ جائے گی۔ قطبی گلیشیر کئی دہائیوں یا صدیوں تک پگھلتے رہیں گے۔ درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ خطرات مزید بڑھتےجائیں گے اور کمی کا کوئی امکان نہیں۔
اس صدی کے آخر تک سطح سمندر2 میٹر بلند ہوجائے گی اور2150 تک5 میٹر بلند ہونے کا امکان ہے۔
مصنفین کا خیال ہے کہ 2040 تک درجہ حرارت1.5 سینٹی ڈگری گریڈ تک پہنچ جائے گا۔ اگر اگلے چند سالوں میں اقدامات نہ کیے گئے تو یہ اس سے پہلے بھی ہو سکتا ہے۔
درجہ حرارت بڑھنے کی صورت میں ہیٹ ویوز بڑھ جائیں گی اور ان کی شدت میں بھی اضافہ ہوگا۔ بارشوں میں اضافہ ہوگا اور بعض علاقوں میں خشک سالی بھی بڑھے گی۔
درجہ حرارت کے بڑھنے سے جگلات میں آگ لگنے کے واقعات بڑھیں گے۔ ایسی ہیٹ ویو جو صدیوں بعد آتی تھیں، ہرسال آئیں گی۔ ہر سال سطح سمندر بڑھنے سے سیلاب تواتر سے آئیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کو ہیٹ ویو، سیلاب، بارشوں اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ جس حساب سے گیسز کا اخراج جاری ہے ایک دہائی میں درجہ حرارت کی حد کے تمام ریکارڈ ٹوٹ سکتے ہیں اور اس صدی کے اختتام تک سمندر کی سطح میں دو میٹر تک اضافے کے خدشے کو ’رد نہیں کیا جا سکتا۔‘
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور