ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کشمیر بنے گا پاکستان ،پوری قوم نے یک زبان ہوکر یوم استحصالِ کشمیر بنایا ،شہر شہر میں ریلیاں اور مظاہرے ہوئے ،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے مذاکرات ممکن نہیں،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی جبر کے باعث خطے کو شدید خطرات لاحق ہیں،حقیقت یہی ہے کہ کشمیریوں کا صرف استحصال ہی نہیں بلکہ نسل کشی بھی ہورہی ہے ،عالمی برادری کو کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے اقدامات کرنا ہونگے۔
اچھی بات یہ ہے کہ اسلام آ باد میں نکالی گئی ریلی کی قیادت صدرعارف علوی اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔پنجاب کے وزیراعلیٰ سردار عثمان خان بزدار نے یوم کشمیر بھرپور طور پر منانے پر بجاء طور پر اہل وطن کا شکریہ ادا کیا۔بلا شبہ کشمیر پاکستان کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے،کشمیریوں کی رائے کا احترام ہونا چاہئے۔
آزاد جموں و کشمیر کو صوبہ بنانے کی باتیں بھی ہورہی ہیں مگر سب سے اہم یہ ہے کہ جو کشمیری چاہتے ہیں اس کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے دو ریفرنڈم کا بھی ذکر کیا تھا اب بھارت کو ہر صورت اپنی ہٹ دھرمی سے باز آنا چاہئے اور مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات کرنے چاہئیں کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہے۔اگر بھارت کی ہٹ دھرمی جاری رہی تو خطے میں کبھی بھی امن قائم نہیں ہوسکے گا۔
کشمیری کسی سے خیرات نہیں اپنا حق مانگتے ہیں کہ ان کی اپنی تہذیب ،اپنی ثقافت اور اپنا وطن ہے۔کشمیر کے سکھ مہاراجہ نے کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس فیصلہ کرکے کشمیریوں پر ظلم کیا جس کی کشمیری سزا بھگتتے آرہے ہیں۔ آزاد کشمیر کیلئے سردار عبدالقیوم خان نیازی وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں،وزیراعظمیٰ کے دو مضبوط امیدوارسردار تنویر الیاس خان اور بیرسٹر سلطان محمود کو کیوں نظر انداز کیاگیا ؟
اس پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔کہا جاتا ہے کہ نیازی ہونا نئے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے لئے خوش قسمتی کا باعث بنا جبکہ پتہ چلاکہ سردار قیوم نیازی نہیں مغل ہیں ۔ نیازی وہ تخلص کرتے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی پہلے سے ان کے ساتھ کوئی جان پہچان نہیں تھی ۔ کشمیر کامسئلہ شروع دن سے گھمبیر بنا ہوا ہے مگر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے کشمیر کے حوالے سے فیصلے کے تحت پیدا ہونیوالی صورتحال نے مسئلے کو مزیدگھمبیر بنا دیا ہے ۔ اس سے پہلے یہ کہاوت بن چکی ہے کہ کبھی نہ حل ہونے والا جو بھی مسئلہ ہو تو اس کے بارے میں کہہ دیا جاتا ہے کہ یہ مسئلہ کشمیر ہے ۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے ‘ نسل کشی کی بجائے کشمیریوں کو ان کا وطن ملنا چاہئے۔ ہندوستان کے حکمران دن رات کشمیر کے مسئلے کو بگاڑنے میں مصروف ہیں ۔ دوسری طرف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ احتجاجیوں پر ظلم تشدد کے ساتھ ساتھ ان کو قتل بھی کیا جا رہا ہے ۔ جبکہ پاکستان چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق مسئلہ کشمیر حل ہو ۔
آج پاکستان کے ساتھ ساتھ ہر کشمیری کی زبان پر یہ سوال ہے کہ کشمیر کا مسئلہ کب حل ہوگا ؟ کشمیریوں کی تین نسلیں اسی آس میں ختم ہو گئیں کہ کشمیر آزاد ہو اور ہم اپنی آنکھوں سے آزادی کی نعمت کو دیکھیں مگر کشمیرکا مسئلہ روز بروز بگڑتا جا رہا ہے‘ جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ کی ضرورت ہے کہ خدانخواستہ کشمیر کے مسئلے پر دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ ہوئی تو یہ پوری دنیا کیلئے مہلک ہوگی ۔
کشمیر حل طلب مسئلہ ہے ، اقوام متحدہ نے کشمیر کو تصفیہ طلب مسئلہ قرار دیا ہے مگر بھارت ہمیشہ لیت و لعل سے کام لے رہا ہے، کشمیر کے ساتھ پانی کا مسئلہ جڑا ہوا ہے ، بھارت کی ہندو قیادت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی آ رہی ہے ، پہلے ہی چالاکی اور مکاری کے ساتھ پاکستان کے تین دریا لے لئے گئے ، حالانکہ دریا فطرت کا حصہ ہیں ، جیسا کہ ہوا، سورج کی روشنی نا قابل فروخت ہیں ، اسی طرح فطرت کے غماز دریاؤں کا سودا بھی انسانی جرم ہے ۔
پانی کا نام زندگی ہے اور زندگی کا نام پانی ہے ۔ عالمی برادری کو کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کرانا چاہئے کہ اس پر پاکستانیوں کو سخت تشویش ہے ۔ بارِ دیگر کہوں گا کہ آج پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہئے ، کشمیری مسلمان قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں اور مودی کے ظالمانہ فیصلوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ، مودی کے انسانیت سوز مظالم نے عالم امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے ، پاکستان بجا طور پر مظلوموں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کئے ہوئے ہے ۔ عالمی برادری کشمیری مسلمانوں کو ان کا حق دلائے کہ وہ کسی بھی صورت بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ، اس کا سب سے بڑا ثبوت ان کی آزادی کے لئے جدوجہد ہے ۔
آخر میں ایک اور واقعے کا ذکر کروں گا کہ رحیم یارخان کے علاقہ بھونگ میں مندر گرائے جانے پر حالات کشیدہ تھے ،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس گلزار احمد نے واقعے کے از خود نوٹس لیا اور چیف سیکرٹری و آئی جی پنجاب کو تحریری رپورٹس سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ۔دوسری طرف ہندو ارکان قومی اسمبلی نے توجہ دلائو نوٹس اسمبلی میں جمع کرایا ہے ،وزیراعظم عمران خان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گااور مندر بحال ہوگا۔
بہت اچھی بات ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور وزیراعظم نے اس واقعہ کا نوٹس لیاہے ۔واقعہ کی مکمل تحقیق ہونی چاہئے اور تحقیقات میں یہ پہلو بھی سامنے رکھنا چاہئے کہ اس واقعہ میں ملک دشمن بیرونی قوتیں تو ملوث نہیں ،اس کے ساتھ یہ بھی کہوں گا کہ عدالت کے حکم کے باوجود ملتان میں پرہلاد مندر بحال نہیں ہوا اسے بھی بحال ہونا چاہئے کہ یہ اس خطے کی بہت بڑی تاریخ ہے اور ہمارے لئے بڑی بات یہ ہے کہ قبل از اسلام پر ہلاد توحید پرست تھا اوراس نے شرک کے خلاف جہاد کیا۔حکومت کے فرائض میں شامل ہے کہ تمام مذاہب کے عبادت گاہوں کی حفاظت کرے ۔
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر