عراق کے ایک اسپتال میں کورونا مریضوں کے وارڈ میں آگ لگنے کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آگ عراق کے جنوبی شہر ناصریہ کے الحسین اسپتال میں لگ گئی،
جس پر پیر کی رات تک قابو پالیا گیا۔
آگ لگنے کی وجہ واضح نہیں ہوسکی تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ آکسیجن ٹینک پھٹنے کے سبب لگی۔
دوسری جانب غفلت پرتنے پر عراقی وزیر اعظم مصطفی القدیمی نے اسپتال کے سربراہ کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔
کورونا وارڈ میں آگ لگنے کے بعد مریضوں کے لواحقین نے عمارت کے باہر احتجاج کیا اور پولیس کی دو گاڑیوں کو آگ لگادی۔
طبی عہدیداروں نے بتایا کہ اسپتال کے کورونا وارڈ میں 70 بیڈز کی گنجائش موجود ہے اور اسپتال تین ماہ قبل تعمیر کیا گیا تھا۔
صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آگ لگنے کے وقت کورونا وارڈ میں کم سے کم 63 افراد موجود تھے۔
اسپتال کے ایک گارڈ نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ انہوں نے کورونا وارڈ کے اندر ایک بڑا دھماکہ سنا اور پھر آگ بہت تیزی سے بھڑک اٹھی۔
عراق کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ آگ “عراقی جانوں کی حفاظت کرنے میں ناکامی کا واضح ثبوت ہے اور اب اس تباہ کن غفلت پر قابو پانے کا وقت آگیا ہے”۔
خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں دارالحکومت بغداد کے ایک اسپتال میں آکسیجن ٹینک میں آگ لگنے کے سبب کم از کم 82 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس واقع کے بعد وزیر صحت التمیمی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق عراق میں اس وقت 14 لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہیں۔
عراق میں کورونا وائرس سے اب تک 17،000 سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق عراق نے اب تک کورونا ویکسین کی کم از کم
ایک خوراک اپنے تقریبا 40 ملین شہریوں میں سے صرف 10 لاکھ افراد کو دی ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس