افغان طالبان کا کہنا ہے کہ تمام غیر ملکی فوجیوں کو ستمبر تک افغانستان کو چھوڑنا ہو گا۔
رپوٹ کے مطابق 1000 امریکی فوجی اب تک افغانستان میں اپنے سفارتی میشن اور کابل ائیرپوٹ پر موجود ہیں۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ کابل حکومتی فوجیوں کو قید کرنا طالبان کی پالیسی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان سے تمام فورسز کو ڈیڈ لائن تک ہر صورت نکلنا ہو گا
اور اگر اس کے بعد بھی کوئی فورس رہی تو اس کے خلاف ہم کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا ڈیڈ لائن کے بعد بھی نیٹو افواج کا مکمل انخلا نہ ہواتو رہ جانے والے کسی بھی اہلکار کو خطرہ ہو گا۔
طالبان کا بیان ان اطلاعات کے بعد آیا کہ ایک ہزار امریکی فوجی کابل ہوائی اڈے پر رہ سکتے ہیں۔
سہیل شاہین نے کہا کہ این جی اوزاور دوسرے غیر ملکی شہری کو طالبان نے نشانہ نہیں بنایا۔
ہم غیر ملکی افواج کے خلاف ہیں نہ کہ این جی اوز، ورکرز اور سفارتی عملے کے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ
امریکی فوج فضائی نگرانی کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور بوقت ضرورت افغان حکومت کی مدد کرے گی
تاہم ان کا کہنا تھا کہ خود افغان حکومت کو بھی یہ صلاحیت حاصل کرنی چاہیے۔
نیٹو اتحاد کے تحت جرمنی افغانستان میں امریکہ کے بعد سب سے بڑا فوجی دستہ رکھنے والا دوسرا ملک تھا۔
جرمنی نے افغانستان سے اپنے دستوں کا انخلا ٹائم ٹیبل سے کہیں پہلے مکمل کر لیا ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جا ری ہے۔
صوبہ تخار کے تمام 17 اضلاع پر قبضہ کر لیا۔
قندھار کے اہم ترین ضلعے پنجوائی سمیت 14 اضلاع کا کنٹرول بھی طالبان کے پاس چلا گیا ہے۔
دو ن کی جھڑپ کے بعد طالبان نے پولیس ہیڈ کوارٹر اور گورنر ہاؤس پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس