رمضان علیانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج بہت دنوں بعد دریائے سندھ سے نکلنے والے نالہ کریک جو کہ ہمارے علاقے موضع علیانی سے گزرتی ہے وہاں بہتے پانی کو دیکھنے کے لیے اس کے ایک کنارے پر بیٹھ کر کچھ لمحے قدرت کے حسن نظاروں کو محسوس کر کے لطف اندوز ہونے کے لیے بیٹھ گیا۔ اس بہتے پانی میں چلتی پھر اللہ پاک کی مخلوق کو دیکھنا بھی سکون کا سبب بنتا ہے۔
اسی دوران میں نے مچھلیوں سے گپ شپ کرنے کا ارادہ کیا میرے پہلے سؤال پر ہی مچھلیوں نے مجھے ایسا لاجواب کیا کہ اب سوچتا ہوں کہ کاش ان سے بات ہی نا کرتا۔ میں نے کہا کہ کتنی خوش قسمت جاندار ہیں آپ کہ بہترین ماحول میں تازہ ٹھنڈے اور صاف ستھرے پانی میں رہتی ہیں فوری ہی ایک بڑے قد اور لمبی مچھلی بولی کہ یہ صاف پانی ہے آپ ایسے پانی کو صاف پانی کہتے ہیں؟ میں نے کہا ہاں صاف پانی نہیں ہے تو اس نے کہا ہے کہ اس پانی میں آپ اپنی دنیا جہاں کی غلاظت پھنکتے ہیں کبھی ہمارا خیال کیا ہے آپ کے ہاں کوئی جانور مر جائے اسے پانی میں کیوں پھنکتے ہیں؟ زاید المعیاد ادویات رات کی تاریکی میں پھینک جاتے ہیں کبھی سوچا ہے کہ وہ آپ کے لئے ناقابل استعمال ہیں اور ہمارے لئے؟. میں نے بات کو بدلنے کے لیے مچھلی کو کہا ہے کہ آپ کو گرمی سردی کی کوئی پریشانی تو نہیں ہو گی؟ فوری طور پر جواب ہے کہ آپ انسانوں نے اب جو ہماری نسلوں کو ختم کرنے کا سسٹم شروع کیا ہے ہم بہت زیادہ پریشان ہیں میں نے پوچھا وہ کیسے؟ مچھلی تعجب سے کہتی ہے آپ اتنے نادان بن کر پوچھا ہے جیسے کچھ نہیں معلوم؟ چلیں آپ مچھلیوں کا شکار کریں پہلے ہی مختلف انداز سے پکڑتے تھے اب جو کرنٹ والا دہشتگردانہ طریقہ اپنایا ہے یہ ظلم نہیں ہے کرنٹ سے ہماری پوری ابادی شدید نقصان کا شکار ہو رہی ہے۔ ابھی تک آپ لوگوں کے پھل دھاگے، تعویذ گنڈے کی وجہ سے ہمارے لئے کافی مشکلات پیش آ رہی تھی کہ یہ کرنٹ والا ہتھیار بھی استعمال کرنا شروع کر دیا۔
کتنی راز دان ہیں ہم آپ کے کرتوتوں کے عینی شاہد ہیں ہم مچھلیاں لیکن کبھی نہیں بتایا ہے اور آپ لوگ ہیں کہ کسی کا کوئی عیب نظر آئے ایسے اچھالتے ہیں کہ دنیا کا غلیض ترین شخص ہے۔
مچھلیوں کا یہ احتجاج دیکھ کر شرمندگی سے آنکھیں جھکا کر اٹھا اور سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ کیسے ہم جانوروں کی طرح گری ہوئی حرکت کرتے ہیں کبھی بھی ان کے مسائل ان کی مشکلات پر غور نہیں کیا۔ خیرات کے طور پر ہی سہی کبھئ ان جانداروں کی خوراک دریائے سندھ میں یا دیگر دریاؤں میں ڈال دیں یہ بھی نا کریں کم ازکم مردہ جانور، تعویز گنڈے اور زائد المعیاد ادویات کو ہی دریاؤں میں ڈالنے کی بجایے گڑھا کھود کر اس میں ڈال دیں تو دریاؤں کا ماحول صاف ستھرا رہے گا۔ تخیلاتی ہی سہی مچھلیوں کا احتجاج یہ احتجاج ہمیں سوچنے پر ضرور اکتائے گا کہ کیسی شعور والی قومیں ہوتی ہیں۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی