کوئٹہ :بلوچستان حکومت نے مالی سال 2021-22کا بجٹ پیش کردیاہے۔ وزیر خزانہ بلوچستان میر ظہور بلیدی کے مطابق آئندہ مالی سال2021-22 کے غیر ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 346.861 بلین روپے ہے۔ جبکہ ترقیاتی بجٹ (PSDP) کا کل حجم189.196بلین روپے بشمول 16.661 بلین روپے FPA شامل ہیں ۔ڈویلپمنٹ گرانٹس (Federal Funded Projects)کی مد میں48.025بلین روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔
بجٹ تقریر
میر ظہور احمد بلیدی
صوبائی وزیر خزانہ حکومت بلوچستان
18 جون2021
بجٹ تقریر…… 2021-22
میں اپنی بجٹ تقریر کا آغاز رب کائنات کے بابرکت نام سے کرتا ہوں جو تمام جہانوں کا مالک ہے، بلوچستان عوامی پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کا تیسرا سالانہ بجٹ 2021-22 اس مقدس ایوان کے سامنے پیش کرنا میرے لئے اعزاز اور مسرت کا باعث ہے ۔
جناب اسپیکر!
اللہ تعالیٰ نے صوبہ بلوچستان کی سر زمین کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے، جس کی اہمیت کو دنیا تسلیم کرتی ہے، ہماری آبادی کم اور وسائل بے شمار ہیں، آبادی اور وسائل کا یہ تناسب کسی بھی علاقے کی ترقی کے لئے خوش قسمتی کی علامت ہے۔
جناب اسپیکر!
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی مدبرانہ اور متحرک قیادت میں ہم صوبے بھر میں ترقی اور خوشحالی کی مثبت سمت میں گامزن ہیں۔ معاشی اور سماجی اہداف کے حصول اور لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے ہمہ جہت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اگرچہ کورونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک کی مجموعی معاشی ترقی کو دھچکا لگا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور صوبائی حکومت کی بہترحکمت عملی سے ہم نے اس مشکل صورتحال کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے اور تمام شعبوں میں بہتری کی جانب گامزن ہیں۔
جناب اسپیکر!
اگلے مالی سال2021-22 کا بجٹ رواں مالی سال کے بجٹ کا تسلسل ہے اور ان دونوں سالوں کے بجٹ پر کورونا وائرس جو کہ ایک عالمی وباء کی شکل اختیار کرچکا ہے ، جس پر قابو پانے کے لئے مطلوبہ وسائل مہیا کئے بلکہ صوبے کے مجموعی صحت کے نظام پر خطیر رقم خرچ کی گئی ہے،بظاہر اس وباء کا خطرہ ٹلا نہیں لیکن اس سلسلے میں ہم نے ضروری اقدامات اٹھارکھے ہیں اور اگلے مالی سال 2021-22کے لئے اس مد میں 3.637بلین روپے مختص کئے گئے ہیں،جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے 2.937بلین روپے کی گرانٹ بھی شامل ہے۔اس مختص شدہ فنڈ سے صوبے میں 5نئی جدید لیبارٹریز بھی قائم کی جائیں گی۔
جناب اسپیکر!
موجودہ حکومت گزشتہ تین سال کے دوران آئندہ آنے والی نسلوں کی فلاح و بہبود، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی سمیت عوامی ترجیحات کے سنہرے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی سازی، قانون سازی اور فیصلہ سازی کو عوام کی خواہشات اور ضروریات کے عین مطابق ترتیب دیتی رہی ہے اور تین سال کے دوران پیش کئے جانے والے تمام بجٹ بشمول اس بجٹ کے صوبے بھر کے تمام اضلاع میں بغیر کسی تفریق کے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔صوبے میں گڈ گورننس اور انتظامی معاملات میں مزید اصلاحات سمیت محصولات اور آمدن میں اضافے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔مالی مشکلات کے باوجود صوبائی حکومت نے آنے والے مالی سال کے لئے ایک متوازن بجٹ بنایا ہے اور تمام شعبہ جات کے لئے ان کی ضروریات کے مطابق فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔
جناب اسپیکر!
بجٹ 2021-22میں صوبے کے دوردراز اور پسماندہ علاقوں میں یکساں بنیادوں پر بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری، ہنگامی صورتحال میں پیشگی اقدامات اٹھانے اور جدت پر مبنی اصلاحات متعارف کروانے ، سوشل سیکٹرکو مربوط بنانے، صوبے کے اپنے پیداواری شعبوں سے مزید بہرہ مند ہونے ، سماجی تحفظ کے لئے اقدامات کو وسعت دینے سمیت روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اورامن و امان کی مکمل بحالی شامل ہے ۔غرض یہ کہ معاشرے کا کوئی ایسا طبقہ نہیں کہ جس کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات نہ اٹھائے گئے ہوں۔ ان اقدامات میں سرکاری ملازمین، خواتین، پنشنرز، نوجوان، ماہی گیر، مزدور سمیت ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شامل ہیں۔
حصہ اول
اخراجات : (Expenditures)
جائزہ بجٹ(Budget Review 2020-21)
جناب اسپیکر!
آ ئندہ مالی سال22 -2021کا بجٹ پیش کرنے سے پہلے یہ مناسب ہوگا کہ موجودہ مالی سال 2020-21 کا نظرثانی شدہ بجٹ معززایوان کے سامنے پیش کیا جائے جس کے بعد میں معزز ایوان کو موجودہ صوبائی حکومت کے نئے مالی سال 2021-22کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کرونگا۔جاری مالی سال کے کل بجٹ کا ابتدائی تخمینہ465.528بلین روپے تھا۔ نظر ثانی شدہ بجٹ برائے سال 2020-21کا تخمینہ 387.016بلین روپے ہوگیا ہے۔
٭ مالی سال 2020-21کے اخراجات جاریہ کا تخمینہ309.032بلین روپے تھاجو نظر ثانی شدہ تخمینہ میں کم ہو کر 282.371بلین روپے رہ گیا ہے۔
٭ مالی سال 2020-21 کے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ118.256 بلین روپے تھا جو نظر ثانی شدہ تخمینہ میں کم ہو کر80.499 بلین روپے ہو گیا ہے۔جس میں 968جاری ترقیاتی اسکیمات کے لئے 48.992بلین روپے جبکہ 1774نئی ترقیاتی اسکیمات کے لئے 31.507بلین روپے جاری کئے گئے ہیں۔
جائزہ بجٹ : (Budget Review 2021-22)
جناب اسپیکر!
اب میں اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 2021-22کے بجٹ کے بنیادی خدوخال پیش کرنا چاہوں گا۔
٭ آئندہ مالی سال2021-22 کے غیر ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 346.861 بلین روپے ہے۔ جبکہ ترقیاتی بجٹ (PSDP) کا کل حجم189.196بلین روپے بشمول 16.661 بلین روپے FPA شامل ہیں ۔ڈویلپمنٹ گرانٹس (Federal Funded Projects)کی مد میں48.025بلین روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔
٭ جاری ترقیاتی اسکیمات کی کل تعداد 1525جس کے لئے112.545بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ نئی ترقیاتی اسکیمات کی کل تعداد2286جس کے لئے 76.651بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے مختلف محکموں میں5854سے زائد نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔
جناب اسپیکر!
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ موجودہ حکومت نے صوبے میں مالی ضابطگی کی بہتری کے لئے مالی سال 2020-21 کے فنانس بل کے ذریعے آئینی ضروریات کے عین مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 119 کے تحت بلوچستان پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ متعارف کروا کر دوسرے صوبوں سے سبقت حاصل کی جو کہ کسی اعزاز سے کم نہیں۔ اس اہم قانون سازی سے مالی عمل اور بجٹ سازی کو صحیح سمت ملی ہے، واضح رہے اس ایکٹ سے عوامی وسائل کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنایا جا رہا ہے، مالی نظم و ضبط بہتر انداز میں ممکن ہو سکا ہے جہاں شفافیت اور جدید اصلاحات کے تمام رہنما اصول اپنائے جا رہے ہیں۔ اس تاریخی قانون سازی سے صوبے میں جامع حکمت عملی کے تحت پبلک سروس ڈیلیوری اور غیر ترقیاتی بجٹ سمیت ترقیاتی منصوبوں میں بہتر طرز عمل، موثرجواب دہی، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ادارہ جاتی بہتری دیکھنے میں آئی ہے جسکی نظیر پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
جناب اسپیکر!
پی ایف ایم ایکٹ بجٹ سازی کے عمل میں رہنما اصول کے ضوابط مہیا کرتا ہے۔ واضح رہے کہ ہماری حکومت کو مالی مسائل کا سامنا شروع دن سے رہا ہے مگر نامساعد حالات کے باوجود حکومتی اور اپوزیشن کے حلقوں کو یکساں بنیادوں پر ترقیاتی منصوبوں میں وسائل کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا ہے۔ صوبے کی بڑھتی آبادی کو سرکاری ملازمتوں اور دیگر روزگارو وسائل کی فراہمی میں حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے میں پرائیویٹ اور پبلک پرائیویٹ اشتراک کو مزید موثر بنایا جائے تاکہ بے روزگاری کے عفریت کو کنڑول میں رکھا جا سکے ، اس مد میں حکومت بلوچستان کا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ دوسری صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ان صوبوں کے کامیاب تجربات سے استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
٭ ہماری حکومت نے صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سرمایہ کاری کے فروغ کے لئےViability Gap Fund اور Project Development Fund کے تحت خطیر رقم رکھی ہے جبکہ اس میں مزید اضافہ بھی کیا جائے گا۔
شعبہصحت (Health)
جناب اسپیکر!
٭ اس مقدس ایوان کے سامنے کورونا وائرس کی وبائی صورتحال کے پیش نظر ہیلتھ رسپانس اسٹریٹجی پیش کی جا چکی ہے، 2020 سے دنیا کو کورونا وائرس کی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہماری حکومت وبائی یا ہنگامی صورتحال میں پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے بلوچستان کمانڈ و آپریشن سینٹر (BCOC)کا قیام عمل میں لاچکی ہے جو کہ بہترین ربط کاری اور پیشگی اقدامات اٹھانے سمیت دیگر اہم امور میں متحرک کردار ادا کر رہا ہے۔ ڈویژنل سطح پر کمشنرز کی زیر نگرانی ڈویژنل کمانڈ و کنٹرول سینٹرز (DCOC) ایمرجنسی صورتحال میں ریلیف آپریشنز کی ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔
٭ صوبائی حکومت معزز ایوان کے توسط سے کورونا وائرس کی وبائی صورتحال میں جن محکموں اور اداروں بالخصوص شعبہ صحت سے منسلک ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت قانون نافذکرنے والے اداروں اور سرکاری ملازمین نے ایمرجنسی سروسز فراہم کی ہیں ان سب کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
٭ کورونا وائرس سے بچائوکے لئے حفاظتی ٹیکہ جات کا پروگرام شروع ہو چکا ہے اور ہمارا عزم ہے کہ وفاقی حکومت (NCOC)کے تعاون سے تمام آبادی کو اس جان لیوا مرض سے بچائو کی ویکسین لگائی جائے گی تاکہ ہم اس وبائی مرض سے بچ سکیں اور اپنی اور آئندہ آنے والی نسلوں کو محفوظ بنا سکیں۔
٭ صوبے میں شاہراہوں پر حادثات سے اموات کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ ہماری حکومت عوامی خواہشات کے تناظر میں 3.921 بلین روپے کی خطیر رقم سے اہم شاہراہوں پر ایمرجنسی رسپانس سینٹرز کا قیام عمل میں لارہی ہے اور اس مد میں اب تک 787 ملین روپے جاری کئے جا چکے ہیں اور اگلے مالی سال 2021-22میں اس کے لئے 717.640ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
جناب اسپیکر!
٭ موجودہ حکومت صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 5.914 بلین روپے کی لاگت سے بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کا اجراء کرنے جا رہی ہے جس کے تحت تقریباً 18لاکھ 75ہزار خاندانوں کے تمام افراد کو10 لاکھ مالیت تک مفت علاج میسر ہوگااور غریب و نادار خاندانوں کو بہترین طبی سہولیات بالکل مفت میسرآسکیں گی اور وہ مہنگے سے مہنگا علاج پینل پر موجود ہسپتالوں سے کرا سکیں گے۔
٭ ہماری حکومت نے محکمہ صحت میں جدید اصلاحات لانے کے لئے اسکو دو محکموں میں تقسیم کر دیا ہے جس میں ایک محکمہ پرائمری وسیکنڈری ہیلتھ کیئر جبکہ دوسرا اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اورمیڈیکل ایجوکیشن شامل ہے۔ جس کا بنیادی مقصد صحت کے شعبے میں مجموعی طور پر بہتری لانا ہے۔
٭ مالی سال 2021-22میں بولان میڈیکل کالج میں دو نئے ہاسٹلز کی تعمیر کے لئے 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ چلڈرن ہسپتال کوئٹہ کی توسیع کے لئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں اور آنے والے مالی سال 2021-22 کے لئے 100 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ 700ملین روپے کی لاگت سے صوبے کے 7 اضلاع کے ڈاکٹروں کے رہائشی مکانات کی تعمیر کے لئے مالی سال 2021-22 میں 100ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ صوبے میں میڈیکل کی تعلیم کے لئے 12.104 بلین روپے کی لاگت سے میڈیکل کالجز جن میں تربت، لورالائی اور خضدارمیڈیکل کالجز شامل ہیں جن پر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے،اب تک اس مد میں 1.761بلین روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔
٭ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 1.396 بلین روپے کی لاگت سے میڈیکل ڈینٹل کالج کے قیام کے منصوبے پرترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے جس کے لئے اب تک 295.00 ملین روپے جاری کئے جا چکے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22کے لئیصوبے میںخدمات سرانجام دینے والے مختلف طبی اداروںکو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 1.450بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جن میں چلڈرن ہسپتال کوئٹہ، جی ڈی اے ہسپتال گوادر، لیڈی ڈفرن ہسپتال کوئٹہ، پی پی ایل ویلفیئر ہسپتال سوئی، کوئٹہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، سیف بلڈ اتھارٹی، ابراہیم آئی ہسپتال خاران، جام شفاء ہسپتال کوئٹہ،نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال مستونگ،انڈس ہسپتال کراچی شامل ہیں۔
٭ نئے مالی سال میں تمام سرکاری ہسپتالوں میں پرچی فیس (OPD Slip Fee) کو ختم کیا جارہا ہے۔
٭ موجودہ حکومت 33نئے BHUsکا قیام عمل میں لارہی ہے جو ہر ضلع میں قائم کئے جائیں گے۔اس کے علاوہ صوبے بھر میں33 موجودہ BHUs کو اپ گریڈ کرکے RHCکا درجہ دیا جائے گا۔جبکہ5اضلاع میں DHQs ہسپتال قائم کئے جارہے ہیں جن میں صحبت پور، شیرانی، بارکھان، دکی اور ڈیرہ اللہ یار شامل ہیں۔
٭ نئے مالی سال 22-2021 میںشعبہ صحت کے لئے تقریباً 750 نئی آسامیاں رکھی گئی ہیں۔
٭ مجموعی طور پر مالی سال 22-2021 میں صحت کے شعبے کو مزید بہتر بنانے کے لئے حکومت نے غیر ترقیاتی فنڈز میں44.694 بلین روپے رکھے ہیں جبکہ ترقیاتی مد میں 11.884 بلین روپے مختص کئے ہیں۔
شعبہ تعلیم (Education)
(الف) ثانوی تعلیم(Secondary Education)
جناب اسپیکر!
آئین کے آرٹیکل 25-AاورSDG-4 کے تناظر میں موجودہ حکومت کے وژن ’’پڑھے گا بلوچستان بڑھے گا بلوچستان‘‘ کے تحت پانچ سال سے سولہ سال تک کے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے مختلف منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے ۔
٭ نئی مالی سال 2021-22کے لئے صوبے بھر میں 100 نئے مڈل اسکولز کے قیام کے لئے 1500 ملین روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
٭ مالی سال 2020-21کے دوران 197مختلف منصوبوں کے لئے 3.542 بلین روپے جاری کرتے ہوئے صوبے کے دور آفتادہ علاقوں میں نئے اسکولوں کی تعمیر اور پہلے سے موجود اسکولوں میں نئے کلاس رومزکی تعمیر، اسکولوں کی اپ گریڈیشن، shelterlessاسکولوں کی تعمیراوران میں سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22میں198نئے اسکولوں کی تعمیر و اپ گریڈیشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ 35گرلز ہائی اسکولز کو اپ گریڈ کرکے ہائیر سٹینڈرڈ کا درجہ دیا جارہا ہے۔ جہاںF.A/FSc تک کلاسز شروع کی جائیں گی جوکہ کالج کے طور پر کام کریں گے۔
٭ ہماری حکومت نے اب تک تین سال کے قلیل عرصے میںصرف ثانوی تعلیم کے شعبے میں 6592 مختلف آسامیوں کا اجرا کیا ۔ بجٹ2021-22میں GPEٹیچرز کو مستقل کرنے کے لئے 1493نئی آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں۔اس کے علاوہ 2349شعبہ سیکنڈری ایجوکیشن کے لئے نئی آسامیوں کا اجراء کیا جارہا ہے۔
٭ مجموعی طور پر مالی سال 2021-22 میں شعبہ پرائمری وسیکنڈری تعلیم کی ترقیاتی مد میں 8.463بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں53.256بلین روپے مختص کئے ہیں۔
(ب) کالجز وہائیر ایجوکیشن
(Colleges & Higher Education)
جناب اسپیکر!
٭ حکومت کی ترجیحات میں ہایئر و ٹیکنیکل ایجوکیشن کا فروغ سرفہرست ہے ۔
٭ ہائیر ایجوکیشن کے فروغ کے لیے صوبے کی جامعات کو سپورٹ کرنے کے لئے ان کی سالانہ گرانٹ کو1.50 بلین روپے سے بڑھا کر 2.50 بلین روپے کیا جارہا ہے۔اس کے علاوہ 2020-21 کے دوران یونیورسٹی آف بلوچستان کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے.00 377 ملین روپے کا خصوصی قرض دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز اور بلوچستان ایگریکلچرل یونیورسٹی کے لئے بھی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔
٭ مالی سال 2021-22میں ضلع گوادر کی تحصیل جیونی میں نئے بوائز کالج کی تعمیر کے لئے 97.5 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ نئے مالی سال 2021-22کے لئے صوبہ بھر کے مختلف اضلاع میں ڈگری کالجز میں Missing Facilities کی مد میں 186.761 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ مالی سال2021-22میں مختلف گورنمنٹ ڈگری کالجز میں ڈیجیٹیل لائبریریز کے قیام کے لئے 70 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ رواں مالی سال 2020-21کے لئے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے تحت 822 لیکچرار کی آسامیوں کو پر کرنے کیلئے اقدامات آخری مراحل میں ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے لئے263 آسامیوں کا اجراء کیا جا رہا ہے۔
٭ مالی سال-21 2020 میں گرلز کالجز میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی کے لئے 937.120 ملین روپے کے اخراجات کیے گئے جس میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی، واش رومز کی تعمیر اور دیگر سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔
٭ 777.320 ملین روپے کے اخراجات سے 22 نئے گرلز کالجز بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
٭ مجموعی طور پر مالی سال 2021-22 میں اس شعبہ میں غیر ترقیاتی مد میں 11.736 بلین روپے مختص کئے ہیں۔ جبکہ ترقیاتی مد میں9.469 بلین روپے مختص کئے ہیں۔
زراعت(Agriculture)
جناب اسپیکر!
٭ موسمی تغیرات سے پیدا ہونے والے اثرات جس میں پانی کی قلت، طویل خشک سالی، زیر زمین پانی کے ذخائر میں کمی، صوبے میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے اس شعبے پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔
جناب اسپیکر!
٭ رواں مالی سال2020-21 میں کورونا وائرس اور ٹڈی دل کے چیلنجز کی وجہ سے شعبہ زراعت کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت بلوچستان کی موثر حکمت عملی اور بروقت اقدامات کی وجہ سے ٹڈی دل سے بچائو میں کامیابی ملی جس کی وجہ سے رواں مالی سال زرعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
٭ لیبر فورس سروے 2017 میں بلوچستان کے 25 لاکھ افرادشعبہ زراعت سے بلواسطہ یا بلا واسطہ وابستہ ہیں مگر موسمی تغیرات کی وجہ سے بلوچستان میں قلت آب کے مسائل کا سامنا ہے جس سے مجموعی زرعی پیدوار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔
٭ واٹر کورسز کی پختگی، قیمتی آبی وسائل کو جدید ٹیکنالوجی کی بدولت محفوظ بنانے، لینڈ لیولر، مائیکرو ایری گیشن سسٹم، 150 اریگیشن ٹنل بمعہ شمسی توانائی، ڈرپ اریگیشن کی بدولت 480 ایکڑ اور ببل اریگیشن سے 900 ایکڑ جبکہ ٹریکل اریگیشن کی بدولت 70 فیصد پانی کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ اس مد میں مالی سال 2021-22کے لئے نئی اسکیم کے تحت 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ وفاقی حکومت کے اشتراک سے زمینداروں کو زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے زرعی شعبے پر سبسڈی کی مد میں 684.510 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ زراعت کے شعبہ کے لیے مالی سال 2021-22 میں100نئی آسامیوں کااجراء کیا گیا ہے۔
٭ مجموعی طور پر مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں9.545بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11.483 بلین روپے مختص کئے ہیں۔
خوراک(Food)
جناب اسپیکر!
٭ جیسا کہ اس معزز ایوان کو بخوبی علم ہے کہ گندم عوام کی بنیادی ضروریات میں سرفہرست ہے اور اس کے مہنگا ہونے سے عام آدمی براہ راست متاثر ہوتا ہے۔
٭ گندم کی قیمت کو اعتدال پر رکھنے اور عام لوگوں کو سستے داموں گندم کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے صوبائی کابینہ نے سرکاری سطح پر رواں سال ایک لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کی منظوری دی ہے۔
٭ اس کے علاوہ ہماری حکومت نے بلوچستان فوڈ اتھارٹی کو مکمل طور پر فعال کردیا ہے جس کی بدولت صوبہ بھر میں حفظان صحت اور معیاری اشیاء کی فراہمی ممکن ہوسکی ہے۔نئے مالی سال 2021-22کے لئے بلوچستان فوڈ اتھارٹی میں جدید سائنٹیفک لیبارٹری کے قیام کے لئے 163.780 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22میں ایوب اسٹیڈیم کوئٹہ اور ٹیکسی اسٹینڈ کوئٹہ میں فوڈ اسٹریٹ کے قیام کے لئے 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ اگلے مالی سال کے بجٹ میں State Tradingکی مد میں 5.679بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ مجموعی طور پر مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں 384ملین روپے اور غیر ترقیاتی مد میںبشمول State Tradingکے6.400 بلین روپے مختص کئے ہیں۔
دیہی ترقی(Local Government)
جناب اسپیکر!
مقامی اور نچلی سطح پر سروس ڈیلیوری کے لئے لوکل گورنمنٹ سسٹم کا کردار انتہائی اہم ہے۔ بلدیاتی اداروں کو مستحکم اور پائیدار بنانے کے لئے موجودہ حکومت لوکل گورنمنٹ سسٹم کو مزید موثر بنانے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
٭ مالی سال 2020-21 میں لوکل کونسلز کی Grant in Aidکے لئے 11.433بلین روپے رکھے گئے تھے جس میں سے 5 بلین روپے ترقیاتی بجٹ کے لئے جاری کئے گئے تھے۔ اگلے مالی سال 2021-22 کے لئے لوکل کونسلز کی مجموعی گرانٹ کو بڑھا کر16.803 بلین روپے کردیا گیا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کو5بلین روپے سے بڑھا کر 10بلین روپے کیا جارہا ہے۔
٭ نئے مالی سال2021-22 میں دیہی ترقی کے لئے نئی 140 اسکیمات رکھی گئی ہیں جن کا تخمینہ لاگت 3.093 بلین روپے ہے۔
٭ صوبے کی بڑھتی آبادی دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں آبادی منتقل ہونے کے سبب ان میں انتظامی مسائل کے حل کے لئے متعدد یونین کونسلز کو میونسپل کمیٹیز اور میونسپل کمیٹیز کو میونسپل کارپوریشنز کی سطح پر اپ گریڈ کردیا گیا ہے۔
٭ مجموعی طور پر مالی سال 2021-22 کے ترقیاتی مد میں اس شعبے کے لئے 4.357بلین روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 18.261بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
مواصلات و تعمیرات(Roads & Buildings)
جناب اسپیکر!
کسی بھی علاقے و عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے ذرائع مواصلات وتعمیرات اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بلوچستان جیسے وسیع و عریض صوبے جس میں مختلف آبادیوں کے درمیان زمینی فاصلے بہت زیادہ ہیں۔ہماری حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت معیاری تکمیل کے لئے محکمہ مواصلات و تعمیرات کو دو محکموں میں تقسیم کردیا ہے تاکہ ہر دو شعبہ جات یعنی روڈزاور فزیکل پلاننگ کے شعبہ جات مزید متحرک انداز میں خدمات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔
٭ صوبے میں ہائی ویز حادثات کی وجہ سے اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ ہائی ویز کے امور وفاقی حکومت کے ماتحت ہیں ۔ہماری حکومت کی کاوشوں سے مالی سال 2021-22میں وفاقی حکومت نے کراچی تا کوئٹہ کی اہم شاہراہ کو دورویہ کرنے کے لئے پہلے مرحلے میں کچلاک تا خضدار 81.582 بلین روپے مختص کئے ہیں ،جو کہ موجودہ حکومت کی اہم کامیابی اور عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل ہے۔
٭ نئے مالی سال 2021-22کے لئے مواصلات کے لئے 550 اور تعمیرات کے لئے 67 نئے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں جن کا مجموعی تخمینہ لاگت 25.478 بلین روپے ہے۔
٭ مالی سال 2021-22 کے ترقیاتی مد میں اس شعبے کے لئے 52.668 بلین روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 13.793 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
امن و امان(Law and Order)
جناب اسپیکر!
جہاں صوبے کی مجموعی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے امن وامان کا قیام انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، صوبے کے محل و وقوع اور وسیع و عریض رقبے کی وجہ سے امن وامان ایک بہت بڑا چیلنج ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں سے صوبہ بھر میں مخدوش امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کیا گیا اس حوالے سے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار قابل تحسین ہے۔ ساتھ ہی ہمارے عوام نے اداروں کے ساتھ تعاون کیا وہ بھی قابل ستائش ہے۔
جناب اسپیکر!
٭ صوبہ بھر میں کریمنل جسٹس سسٹم کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیںجس سے پولیس، لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کی مجموعی استعداد کار میں اضافہ ممکن ہوسکے گا۔
٭ ہماری حکومت پہلی دفعہ صوبے میں ڈیجیٹیل پولیسنگ کی طرف گئی ہے ،جس میں جدید ڈیٹا کمانڈ اینڈ کمیونیکیشن سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔
٭ تفتیش کے عمل کو موثر بنانے کے لئے کوئٹہ شہر میں 248.294ملین روپے کی لاگت سے فرانزک سائنس لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
٭ مالی سال2021-22میںقانون نافذ کرنے والے اداروں کے مختلف شعبہ جات میں 556 ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کئے جارہے ہیں۔
٭ مالی سال2021-22کے دوران لیویز فورس ، پولیس اور بلوچستان کانسٹیبلری کی تنظیم نو اور بہتری کے لئے 2.86بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 26.867بلین روپے مختص جبکہ ترقیاتی مد میں1.545بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
آبپاشی اور آبنوشی (Irrigation & PHE)
جناب ا سپیکر!
پانی انسانی زندگی کا اہم جزو ہے۔ آبپاشی جیسے اہم شعبے پر ہمیں خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف محدود پانی کے وسائل ضائع ہو رہے ہیں تودوسری طرف زیر زمین پانی کی سطح ٹیوب ویلوں کے زائد استعمال سے خطرناک حد تک نیچے گرچکی ہے۔ اس ناموافق صورت حال سے ہماری حکومت بخوبی واقف ہے جس سے نمٹنے کے لئے جدید آبپاشی کے نظام اور پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کیلئے ڈیمز کی تعمیر کی اشد ضرورت ہے۔ ہم اس حوالے سے صوبہ بھر میں ہر قسم کے اقدامات اٹھانے کا عزم رکھتے ہیں ۔
٭ نئے مالی سال 2021-22کے لئے صوبہ بھر میں 49نئے ڈیمز کی تعمیر کے لئے 6.451 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ 1.492بلین روپے کی لاگت سے آواران ڈیم کی تعمیر اور کمانڈ ایریا کی ڈویلپمنٹ کے لئے نئے مالی سال میں 298 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ رواں مالی سال 2020-21کے دوران میرانی ڈیم اور سبکزئی ڈیم کے کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ فیزII کے لئے 860.868 ملین روپے رکھے گئے تھے جبکہ ان ڈیمز کے کمانڈ ایریاز کے لئے فیز 3 میں 572.682 ملین روپے رکھے گئے۔ علاوہ ازیں کچھی کینال کمانڈ ڈویلپمنٹ ایریا کے لئے 400 ملین روپے رکھے گئے جس کی بدولت ڈیرہ بگٹی اور ملحقہ علاقوں میں 29000 بنجر زمین کو زیر کاشت لایا جا سکے گا۔
جناب اسپیکر!
٭ کوئٹہ شہر میں پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت قلیل المدتی ، وسط المدتی اور طویل المدتی نوعیت کے اقدامات پر عمل کررہی ہے جبکہ قلیل المدتی اقدام کے تحت واسا کو اضافی فنڈز کی فراہمی کے لئے نئے مالی سال 2021-22میں 1.657بلین روپے گرانٹ کے تحت غیر ترقیاتی مد میں مختص کئے گئے ہیں ۔
٭ وسط المدتی اقدامات کے تحت کوئٹہ شہر کے مضافات میں مختلف ڈیمز کی تعمیر جس میں منگی ڈیم اور سرہ خلہ ڈیم شامل ہیں اس کے علاوہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب اور پانی کو محفوظ کرنے (Water Conservation)کے اقدامات شامل ہیں۔
٭ طویل المدتی اقدامات کے تحت مختلف بڑے ڈیمز اور ان سے کوئٹہ شہر کو پانی کی ترسیل کے حوالے سے فزیبلٹی اسٹڈیز جاری ہیں۔
٭ اس کے علاوہ مالی سال 2021-22 کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لئے 510 نئی اسکیمات کی مد میں 8.837بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ صوبے میں محکمہ آبپاشی کی 156نئی اسکیمات کی مد میں 5.713بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22 میں آبنوشی و آبپاشی کے لئے ترقیاتی مد میں34.524بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 10.563بلین روپے مختص کئے ہیں۔
تعلقات عامہ وانفارمیشن ٹیکنالوجی (Information & I.T)
جناب اسپیکر!
محکمہ اطلاعات کا حکومت اور پریس کے مابین خوشگوار تعلقات کو فروغ دینے میں ہمیشہ سے کلیدی کردار رہا ہے۔ کورونا وائرس کی خطرناک صورتحال کے دوران پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے حکومتی اقدامات ، پالیسیوں کو اجاگر کرنے کے لئے محکمہ کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، خاص طور سے بروقت معلومات تک رسائی اور عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کے لئے محکمہ کے افسران و اہلکاران فرنٹ لائن پر دن رات کام کر رہے ہیں ۔
٭ نئے مالی سال 2021-22میں بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں اب تک ریڈیو ذرائع اطلاعا ت کا اہم ذریعہ ہے صوبائی حکومت اس ذریعہ کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نئے FM ریڈیو اسٹیشن کے قیام کے لئے 20ملین روپے مختص کئے ہیں۔
٭ حکومت بلوچستان صوبے میں صحت مند صحافت کے فروغ اور اس پیشے سے جڑے لوگوں کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے جن میں میڈیا اکیڈمی کے قیام، جرنلسٹ ویلفیئر فنڈ، ہاکرز ویلفیئر فنڈ ،جرنلسٹ ہائوسنگ اسکیم کے لئے زمین کی فراہمی اور مختلف پریس کلبز کو گرانٹس کی فراہمی شامل ہے۔
٭ نئے مالی سال 2021-22میں کوئٹہ میں میڈیا ٹائون کی تعمیر کے لئے 300ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ صوبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ نئے مالی سال 2021-22میں صوبے بھر میں چلنے والی تمام پبلک ٹرانسپورٹ بشمول رکشہ کے ریکارڈ آٹومیشن پر منتقل کرنے کے لئے 20ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ فیز IIکے لئے 160 ملین روپے نئے مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے ترقیاتی مد میں 2.656بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں1.132 بلین روپے مختص کئے ہیں۔
معدنیات و معدنی وسائل (Mines and Minerals)
جناب اسپیکر!
٭ بلوچستان کے رائلٹی نظام کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے کمپیوٹرائزڈ کانٹے لگائے گئے ہیں اور مائننگ چیک پوسٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔
٭ Balochistan Mineral Exploration Company کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جو کہ صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں1.496بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 3.767بلین روپے مختص کئے ہیں۔
٭ نئے مالی سال2021-22 میں صوبے کی معدنیات اور معدنی وسائل کے سروے کے لئے 219 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ منرل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام کے لئے 36.40 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
ماہی گیری وساحلی ترقی
(Fisheries & Coastal Development)
جناب اسپیکر!
٭ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو دنیا کی بہترین ساحلی پٹی سے نوازا ہے۔ جس میں کوسٹل ٹورازم کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ اس حوالے سے حکومت بلوچستان جامع حکمت عملی کے تحت پوری ساحلی پٹی کی بین الاقوامی معیار کے عین مطابق ماسٹر پلاننگ کرارہی ہے اور اس حوالے سے بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو فعال کردیا گیا ہے۔
٭ مالی سال 2021-22 میں ماڈل فش مارکیٹ کے قیام کے لئے 37.50 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ مالی سال2020-21 بجٹ کے تحت BCDA کے ذریعے چند اہم منصوبے شروع کردیئے گئے ہیں۔ جن میں مختلف مقامات پر (Fish Landing Jetties)، کوسٹل ٹورازم اور ایکو ٹورازم کے منصوبے شامل ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں 4.302بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.168بلین روپے مختص کئے ہیں۔
توانائی(Energy)
جناب اسپیکر!
حکومت بلوچستان کو سب سے بڑا درپیش چیلنج پھیلی ہوئی آبادی کی وجہ سے دوردراز کے علاقوں کو قومی گرڈ سے منسلک کرنا ہے۔ اس صورتحال میں بہترین ذریعہ شمسی توانائی ہے جس کے ذریعے صوبے کے دورافتادہ علاقوں کو متبادل توانائی کی سہولت سے آراستہ کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میںحکومت بلوچستان Solar اور Wind انرجی کی بڑے پیمانے پر سامان کی تیاری پر سرمایہ کاروں کے لئے صوبائی ٹیکسز میں چھوٹ دینے پر غور کررہی ہے تاکہ نہ صرف بجلی کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں۔
٭ موجودہ حکومت زمینداروں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے آنے والے دو سالوں میں وفاقی حکومت کی مدد سے بلوچستان کے 29522 زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جس کے لئے سروے کرکے پی سی ون تیار کرلیا گیاہے اس منصوبے کے تحت صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے تعاون سے تمام زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گی اور اس حوالے سے وفاقی حکومت 70فیصد جبکہ صوبائی حکومت30فیصد فنڈز فراہم کرے گی۔ مزید برآں صوبائی حکومت نے مجوزہ منصوبے کے لئے مالی سال2021-22میں 2بلین روپے مختص کئے ہیں تاکہ منصوبے پر آنے والے مالی سال میں کام آغاز کیا جاسکے اور اسے مرحلہ وار تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔
٭ حکومت قومی گرڈ سے غیر منسلک صوبے کے 243 اسکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ علاوہ ازیں 223مراکز صحت کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرغور ہے۔
٭ بلوچستان پاور ڈویلپمنٹ بورڈ کے زیراہتمام بلوچستان انرجی کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے نجی شعبے کو متبادل توانائی کے 27 منصوبوں کی تنصیب کی اجازت دی گئی ہے جو کہ 1350میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جس سے بلوچستان کے لوگوں کو سستی اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔
٭ بلوچستان انرجی کمپنی لمیٹڈ تفتان میں ایل پی جی ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کررہی ہے۔جس کی فزیلبٹی کے لئے 22.500ملین روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔
٭ بلوچستان کے تیل و گیس کے ذخائر کی ترقی و ترویج اور اس ضمن میں آئین میں طے شدہ صوبے کے شیئرز کے تحفظ کے لئے مختلف منصوبے زیر غور ہیں۔
٭ مجموعی طور پر مالی سال 2021-22 کے ترقیاتی مد میں اس شعبے کے لئے 3.923 بلین روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 7.260 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
ماحول و ماحولیاتی تبدیلی
(Environment & Climate Change)
جناب اسپیکر!
٭ بلوچستان کو ماحولیاتی تغیرات سے ہونے والے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس میں خشک سالی سرفہرست ہے۔
٭ حکومت محکمہ ماحولیات کے ماتحتEnvironmental Protection Agency صوبہ بھر میں ماحولیاتی معاملات کے حوالے سے صنعتی و پیداواری شعبوں کوماحولیاتی قوانین کی پاسداری کویقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
٭ رواں مالی سال میں صوبہ بھر میں فضائی آلودگی کے معیار کو جانچنے کے لئے 140ملین روپے کی لاگت سے 10موبائل لیب مانیٹرنگ سسٹم کی خریداری ممکن بنائی گئی ہے۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں 217.118ملین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 538.470ملین روپے مختص کئے ہیں۔
امور حیوانات (Live Stock)
جناب اسپیکر!
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ بلوچستان کی زیادہ تر آبادی کا تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ لائیو اسٹاک سے منسلک ہے۔ گزشتہ صوبائی حکومتوں میں لائیو اسٹاک کی طرف کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔
٭ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ بلوچستان لائیو اسٹاک پالیسی کا اجراء کیا جو کہ آئندہ دس سال کے لئے بنائی گئی ہے جس پر عملدرآمد جاری ہے۔ اس پالیسی پرعملدرآمد سے شعبہ لائیو اسٹاک میں خاطر خواہ فروغ حاصل کیا جاسکے گا۔
٭ اس شعبے کے لئے مالی سال 2020-21میںبی پی ایس (01تا 15) کی 1057 آسامیوں پر بھرتی کا عمل آخری مراحل میں ہے۔ جبکہ 2021-22 میں مزید 117آسامیوں کا اجراء کیا جارہا ہے۔
٭ حکومت پاکستان کے تعاون سے بلوچستان میں دیہی مرغبانی کے فروغ کے لئے 324.841 ملین روپے اور 631.536 ملین روپے کی لاگت سے بھیڑ بکریوں کو فربہ کرنے کے منصوبوں کا آغاز کیا جاچکا ہے جس کی مد میں ضلع کوئٹہ، پشین، لورالائی، ژوب، مستونگ، قلات، نوشکی اور چاغی میں1,64,000 مرغیاں بیوائوں اور نادار غریب 16,000 گھرانوں میں تقسیم کی گئیں جبکہ زیارت، قلعہ سیف اللہ، موسیٰ خیل، کوہلو، آواران، خضدار، لسبیلہ اور پنجگور میں نادار اور مستحق گھرانوں میں مرغیوں کی تقسیم کا کام جاری ہے جبکہ باقی ماندہ اضلاع میں بتدریج مرغیوں کی تقسیم کی جائے گی۔
٭ مالداروں کو ان کی دہلیز پر علاج معالجہ کی سہولت کی فراہمی کے لئے 20اضلاع میں108 ملین روپے کی لاگت سے موبائل انیمل ہیلتھ کی سروس پر کام جاری ہے۔
٭ ڈویژن کی سطح پر تشخیصی لیبارٹریوں کے لئے 99.5 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں،جس پر کام جاری ہے۔
٭ سی پیک کو مدنظر رکھتے ہوئے گوشت کی درآمد کے لئے 150 ملین روپے کی لاگت سے ژوب میں جدید مذبح خانہ و گوشت پروسسنگ یونٹ کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
٭ 178 ملین روپے کی لاگت سے انیمل ہیلتھ انفارمیشن سسٹم کے تحت جانوروں کے علاج معالجہ و حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام پر عمل جاری ہے۔
٭ بلوچستان میں جانوروں کی برآمد کے سلسلے میں250 ملین روپے کی لاگت سے تفتان، ژوب، قلعہ عبداللہ اور گوادر میں قرنطینہ سینٹر قائم کئے جارہے ہیں اور ان پر کام جاری ہے۔
٭ 299 ملین روپے کی لاگت سے ویٹرنری ریسرچ سینٹر اور ویکسین لیبارٹری کے قیام پر بھی کام جاری ہے۔
٭ مالی سال 2021-22 کے ترقیاتی مد میں اس شعبے کے لئے 2.101 بلین روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 4.526 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
افرادی قوت/ صنعت و حرفت
(Manpower , Industries and Commerce)
جناب اسپیکر!
٭ صوبائی حکومت سرحدی علاقوں میں لوگوں کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے 13کمرشل بارڈر مارکیٹس کے قیام کے لئے اقدامات کررہی ہے ۔
٭ اس اہم پیداواری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے والے شعبے کو ہر سطح پر ریلیف دینے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ٹیکسوں میں چھوٹ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں1.450بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 4.384بلین روپے مختص کئے ہیں۔
سوشل سیکورٹی و سروسز (Social Security & Services)
جناب اسپیکر!
٭ نئے مالی سال 2021-22میں سلائی کڑھائی کی ہنرمند خواتین کیلئے سلائی مشینوں کی تقسیم کے لئے 20 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ صوبے کی ہونہار طالبات کے لئے ویمن انٹرن شپ پروگرام کے تحت 3.4 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں2.702بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 4.955بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
کھیل وامور نوجوانان(Sports and Youth Affairs)
جناب اسپیکر!
٭ بلوچستان کی مجموعی آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے،ان کی فلاح و بہبود اور انہیں مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کے لئے حکومت بلوچستان مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے۔
٭ کھیلوں کے فروغ کے لئے صوبے کے مختلف اضلاع میں فٹ بال اسٹیڈیم، فٹسال اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لئے 14 بلین روپے مختص کئے ہیں جس میں سے اب تک 7.946بلین جاری کئے جاچکے ہیں۔
٭ آئندہ مالی سال 2021-22کے لئے کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے لئے 300ملین روپے رکھے گئے ہیں جبکہ امور نوجوانان کے لئے 50ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22کے لئے نیشنل گیمز کے انعقاد کے لئے 300 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لیے ترقیاتی مد میں 5.673بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.495بلین روپے مختص کئے ہیں۔
ثقافت و سیاحت و آثار قدیمہ
(Culture, Tourism and Archives)
جناب اسپیکر!
حکومت بلوچستان نے سیاحت و ثقافت کے فروغ کے لیے انتہائی اہم اقدامات اٹھائے ہیں جن میں چیدہ چیدہ اور اہم یہ ہیں۔
٭ حکومت نے صوبے بھر میں سیاحت کے فروغ کے لئے مالی سال 2020-21 کے لئے 715 ملین روپے خرچ کئے ہیں جبکہ حکومت نے نئے مالی سال 2021-22کے لئے ساحلی پٹی پر ایکو ٹورازم کے لئے 200 ملین روپے مختص کئے ہیں۔
٭ صوبے میں کتب بینی کے فروغ اور لائبریریزکو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے مالی سال 2020-21 میں 30 ملین روپے خرچ کئے گئے تھے ۔
٭ مالی سال 2021-22 میں اس شعبے کے لیے ترقیاتی مد میں1.542بلین روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.051بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
حصہ دوئم
محصولات (Revenue)
جناب اسپیکر!
٭ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کے نظام محصولات کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے اور ذرائع آمدن میں اضافے کے لئے موجودہ حکومت نے گزشتہ 3سالوں میں تسلسل سے فنانس بل کے ذریعے ٹیکس کے قوانین میں اصلاحات متعارف کرائی ہیں جس سے صوبے کی اپنی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اورمالی خسارے کو کم کیا گیا ہے۔
جناب اسپیکر!
٭ مالی سال 2020-21کے دوران حکومت بلوچستان نے اپنے صوبائی محصولات میں بہتری کے حوالے سے Balochistan Tax Revenue Mobilization Strategy, 2020 مرتب کی تھی اور اسے کابینہ سے منظور کیا گیا تھاجس سے متعلقہ محکمے استفادہ کررہے ہیں اور ٹیکس قوانین میں بہتری لانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
جناب اسپیکر!
٭ بلوچستان سیلز ٹیکس آن سروسز اور دیگر ٹیکسز کی وصولی کے لئے محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان ،اسٹیٹ بینک آف پاکستان اورOne Linkسے معاہدہ کو حتمی شکل دیدی ہے ، معاہدہ طے پاتے ہی اس پر عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔جس سے نہ صرف ٹیکس دہندگان کو آسانی ہوگی بلکہ ٹیکس کی وصولی کے نظام میں شفافیت اور بہتری آئے گی۔
٭ فنانس بل 2021 میں ٹیکس قوانین میں مختلف ترامیم لائی جارہی ہیں ۔جس میں بلوچستان سیلز ٹیکس آن سروسز، بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے انتظامی معاملات بہتر بنانے، اسٹیمپ ڈیوٹی، موٹروہیکل ٹیکس، Development and Maintenance of Infrastructure Cess، ہوٹل اور پراپرٹی ٹیکسز شامل ہیں۔
حصہ سوئم
فلاحی اقدامات (Relief Measures)
جناب اسپیکر!
نئے مالی سال 2021-22کے بجٹ میں مختلف نوعیت کے اہم فلاحی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔جن میں سے چند اہم اقدامات معزز ایوان کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔
جناب اسپیکر!
٭ سرکاری ملازمین کو ریلیف پہنچانے کے لئے صوبائی حکومت تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصداضافے کا اعلا ن کرتی ہے اس کے ساتھ ساتھ حکومت ملازمین کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے محدود وسائل کے باوجودگریڈ1سے گریڈ19تک کے ان ملازمین جن کے مجموعی الائونسز ان کی بنیادی تنخواہ سے کم ہیں کو مزید ریلیف دینے کے لئے ان کی بنیادی تنخواہ میں 15فیصد کے حساب سے Disparity Reduction Allowance کا اعلان کرتی ہے۔
٭ ریٹائر ہونے والے ملازمین کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد پنشن دستاویزات کے مکمل ہونے تک انہیں آخری بنیادی تنخواہ کا 65%پنشن کے بطور Anticipatory Pension کا اجراء کیا ہے تاکہ ریٹائرڈ ملازمین کو مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
٭ صوبائی حکومت نے مختلف محکموں خاص طور پر محکمہ صحت ،تعلیم اور Revenue Generating ڈیپارٹمنس میں ادارتی سطح اور انفرادی طور پر بہترکارکردگی کو پروموٹ کرنے کے لئے پرفارمنس گرانٹ سسٹم کا نظام نافذ کردیا ہے جس سے اچھی کارکردگی دکھانے والے اداروں اورافراد کو انعامات سے نوازا جائے گا۔
٭ حکومت نے معذور افراد کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کمک کے نام سے ایک سپورٹ فنڈ برائے خصوصی افراد قائم کیا ہے جس کے لئے2بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ بلوچستان کی اقلیتی برادری کی فلاح و بہبود کے لئے ویلفیئر فنڈ کی مد میں500ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ صوبہ بھر میں ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کیلئے فشر مین ویلفیئر انڈوومنٹ فنڈ کے قیام کے لئے 1بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ صوبے میں مختلف شعبوں میں Businessکو سپورٹ کرنے کے لئے بلوچستان انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کے لئے 2بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ صوبے کے بیروزگار نوجوانوں کو اپنا چھوٹا کاروبار شروع کرنے کے لئے بلاسود قرض کی فراہمی کے لئے عوامی مائیکرو فنانس انٹرسٹ فری لون کے تحت 2بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ صوبے کی خواتین کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لئے بلوچستان ویمن اکنامک امپاورمنٹ فنڈ کے قیام کے لئے 500ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
٭ پہلے سے جاری غریب و نادرا مریضوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی ملک کے بہترین ہسپتالوں میں مفت علاج کے لئے بلوچستان عوامی انڈوومنٹ فنڈ کے لئے مزید 2بلین روپے فراہم کئے جارہے ہیں جس سے 1426 کینسر و دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا مریض فائدہ حاصل کرچکے ہیں۔
٭ سرکاری ملازمین کی بڑھتی پنشن اور حکومتی مالی مشکلات کے حل کے لئے پہلے سے قائم بلوچستان پنشن فنڈ میں مزید 1بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ صوبے کے ہونہار طالب علموں کو سکالر شپ کی مد میںپہلے سے قائم بلوچستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ میں مزید1بلین روپے کا اضافہ۔ اب تک اس سے 7ہزار سے زائد طلباء و طالبات فائدہ اٹھا چکے ہیں۔
٭ صوبے میں فوڈ سیکورٹی اور سٹیٹ ٹریڈنگ کے مالی مسائل پر قابو پانے کے لئے 1بلین روپے سے فوڈسیکورٹی ریوالونگ فنڈ کا قیام۔ تاکہ صوبے کی گندم کی سالانہ ضروریات کو یقینی بنایا جاسکے۔
٭ صوبے میں سانحہ8اگست 2016 میں شعبہ وکالت میں پیداہونے والے خلا کو پر کرنے کے لئے بلوچستان کے وکلا کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے پہلے سے قائم بلوچستان لائرز ویلفیئر انڈوومنٹ فنڈ کے لئے50ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
٭ صوبے کے ملازمین کو اپنا گھر تعمیر کرنے کے لئے اپنا گھر اسکیم کے تحت بلوچستان ایمپلائز ہائوسنگ فنانس فنڈ کے لئے2بلین روپے رکھے گئے ہیں۔جس سے ہر ملازم کا اپنا گھر کا خواب پورا ہوجائے گا۔
٭ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان کے اپنے وسائل سے بینک آف بلوچستان کا قیام عمل میں لانے کے لئے 1بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔جس سے دیگرفوائد کے علاوہ بے شمار بیروزگار پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔
٭ نئے مالی سال میں ہماری حکومت نے صوبے میں کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کیاہے۔جس سے نہ صرف مہنگائی پر قابو بلکہ اس کو کم کیا جاسکے گا۔
حصہ چہارم
مالی سال 2021-22 بجٹ کا تخمینہ
Budget at Glance
جناب اسپیکر!
اب میں بجٹ 2021-22کے اہم اعدادو شمار پیش کرنے جارہا ہوں جس میں مالی سال 2020-21کے اخراجات کے بجٹ کا کل حجم584.083بلین روپیہے جبکہ آمدن کا کل تخمینہ499.363 بلین روپے ہے ، اس طرح سال 2021-22 کے لئے بجٹ خسارہ کا تخمینہ 84.7بلین روپے ہوگا،جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
آمدن
تفصیلات
تخمینہ(بلین روپے میں)
2020-21
نظرثانی(بلین روپے میں)
2020-21
تخمینہ(بلین روپے میں)
2021-22
وفاقی ٹرانسفر ز
302.904
302.313
355.935
صوبے کی اپنی محصولات
46.407
28.371
103.209
فارن پراجیکٹ اسسٹنس (FPA)۔گرانٹس
12.200
3.097
17.353
کیپٹل محصولات
1.385
0.611
1.902
اسٹیٹ ٹریڈنگ ۔ Food
4.650
3.138
5.477
Cash Carry over
10.365
00
15.485
ٹوٹل آمدن
377.913
336.982
499.363
اخراجات
تفصیلات
تخمینہ(بلین روپے میں)
2020-21
نظرثانی(بلین روپے میں)
2020-21
تخمینہ(بلین روپے میں)
2021-22
اخراجات جاریہ
294.123
269.013
319.451
کیپٹل اخراجات
14.908
13.357
27.410
ٹوٹل اخراجات جاریہ
309.032
282.371
346.861
صوبائی PSDP
106.079
72.415
172.534
فارن پراجیکٹ اسسٹنس (FPA)
12.201
8.084
16.662
ڈویلپمنٹ گرانٹس(Federal Funded Projects)
38.216
24.145
48.025
ٹوٹل ترقیاتی اخراجات
156.496
104.645
237.221
ٹوٹل اخراجات
465.528
387.016
584.083
جناب اسپیکر!
بجٹ تقریر کے اختتام پر میں ان تمام افراد کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے بجٹ کی تیاری میں معاونت کی جبکہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پر اور بجٹ کی تیاری میں شامل ٹیم پر اعتماد کیا اور ہماری رہنمائی کی۔آخر میں ، میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعاگو ہوں کہ وہ ہمیں بلوچستان کی حقیقی معنوں میں خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔
پاکستان زندہ باد ۔۔۔بلوچستان پائند ہ باد
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ