نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ غازی خان۔۔۔۔ قسطوں میں موت کا تحفہ||رؤف لُنڈ

اس وحشت اور دہشت نے پورے خطے میں کہیں لرزہ اور کہیں سکتہ طاری کردیا ھے۔ عام لوگوں میں سے کچھ اس واقعہ کو دیکھ کر الحفیظ و الامان کے تسبیح میں پناہ ڈھونڈھ رھے ہیں۔

رؤف لُنڈ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیرہ غازیخان ! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں لادی گینگ کی کارگزاریوں کے تسلسل میں کل ( وائرل وڈیو کی روشنی میں ) زندہ انسان کو ٹکڑوں میں کاٹ کاٹ کر قسطوں میں موت کا تحفہ دیا گیا ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس وحشت اور دہشت نے پورے خطے میں کہیں لرزہ اور کہیں سکتہ طاری کردیا ھے۔ عام لوگوں میں سے کچھ اس واقعہ کو دیکھ کر الحفیظ و الامان کے تسبیح میں پناہ ڈھونڈھ رھے ہیں۔ کچھ توبہ توبہ کے ورد میں لگے ہیں کہ جیسے یہ گناہ خود ان سے سرزد ہوا ہو (کیونکہ درسی کتابوں کی پھیلائی گئی روشنی میں یہ باور کرایا جاتا ھے کہ یہاں ہر عذاب ھمارے اعمال کا ھی نتیجہ ہوتا ھے) ۔ اور پھر عام لوگوں کی اکثریت ان کی ھے کہ جو روٹین میں ( حسبِ معمول ) وزیراعظم ، آرمی چیف ، گورنر ، وزیراعلیٰ، سیاسی نمائندگان اور آئی جی پولیس وغیرہ جیسے ان قاتلوں کو مسیحائی کی دہائی دے رھے ہیں کہ یہ سب کچھ جن کا کیا دھرا ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیرہ غازیخان وطن عزیز کا کوئی پہلا اور آخری خطہ ھے اور نہ ھی لادی گینگ کوئی پہلا اور آخری گینگ۔ یہاں اس ملک کے چپے چپے میں ایسے گینگز اس طرح پھیلے ہوئے ہیں جیسے کسی مرض سے متاثرہ انسانی چہرے پہ چیچک کے داغ ۔۔۔۔ کیونکہ ھم جس سماج میں رہ رھے ہیں اس سماج پر طبقاتی نظام کے تناور درخت کی چھتر چھایہ ھے۔ حرص، ہوس، بیگانگی، لوٹ مار ، نفرت ، بیہودگی، بے بسی و لاچارگی ، ذلت، اذیت اور وحشت و درندگی وغیرہ جیسے غیر انسانی مظاہر اس درخت (طبقاتی نظام ) کی شاخیں، پتے، پھل اور پھول ہیں ۔۔۔۔۔۔

ایسے وحشی سماج اور نظام کی ان سب کمینگیوں کی آبیاری کرنے والا اقتدار و اختیار پر قابض اور مسلط وہ مٹھی پر بالادست طبقہ ہوتا ھے کہ ریاست، عدالت، ایوان ، فوجیں، نوکرشاھی، تعلیمی و مذہبی اور میڈیائی ادارے جس کے سہولت کار ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہی وجہ ھے کہ اس طبقے اور ان اداروں کے ہوتے ہوئے نہ کوئی علاج ممکن ھے اور نہ نجات ۔۔۔۔۔ اس نظام میں ہر غیر انسانی واقعہ اپنے پیچھے تسلیوں ، بڑھکوں ، جعلی اقدامات ، دکھاوے کی کاروائیوں (جن میں جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے ناٹک میں ایک آدھ بھینٹ شامل ہوتی ھے ) کا گھن چکر چلتا ھے ۔ اس گھن چکر کو چلانے والے یہ بالادست اور ان کے ادارے خود ھی ہوتے ہیں کیونکہ ذلت و اذیت، بد امنی و غارت گری ، لوٹ مار و استحصال اور دہشت و وحشت کی اس گھن چکر میں نہ صرف ان کا رزق ، ان کی رونق ، ان کی دھاک اور ان کا غضب وابستہ ہوتا ھے بلکہ جو مسلسل بڑھتا رہتا ھے ۔۔۔۔

ھم جو محروم ہیں ، جو مظلوم ہیں ۔ جو دہرے گینگز کی کاروائیوں کا شکار ہیں ، بدمعاشوں کا ایک گینگ جو ھمارے طبقے سے ہوتا ھے اور ہمارے جیسی محروموں اور ذلتوں سے تنگ آ کر نجات کی راہ ڈھونڈتا ھے مگر کوئی راہنمائی نہ پا کر بالادست طبقے کے کسی سرمای دار، کسی جاگیردار اور کسی سردار کا پہلے گرم نوالہ بنتا ھے اور پھر ان کے ہاتھ کا چھالا بن کر وارداتیں کرتا ھے۔ دوسرا گینگ بالادست طبقے سے ہوتا جو سب گینگز کا خالق ہوتا ھے کیونکہ وہ سماج میں موجود وسائل کا مالک ہوتا ھے ۔۔۔۔۔۔۔

ھمارے سماج میں ھمارے ارد گرد قتل کر دئیے جانے کی کوئی واردات ہو یا ٹکڑے ٹکڑے کر کے مار دئیے جانے کی۔ ہمارے گھروں کے غیر محفوظ ہونے کی واردات ہو یا ہماری عزتوں کے غیر محفوظ ہونے کی۔ تعلیم اور علاج سے محروم کر دئیے جانے کی کوئی واردات ہو یا رزق سے محرومی کی ۔ اس کا ذمہ دار سرمایہ داری، جاگیرداری ، سرداری اور ان کے گماشتہ سب ریاستی اداروں کا وہ ازدہا ( بہت بڑا سانپ ) ھے جو ہر روز ہر لمحہ ہمیں نگلتا جا رہا ھے ۔۔۔۔ آج وقت کی ضرورت اس ازدہا ( سانپ) کے ماردینے کی ھے ناکہ محض لکیر پیٹنے ( واقعات ہونے کے بعد ماتم و واویلہ ) کی ۔۔۔۔۔۔۔

ایسی ھی کیفیت اور ایسے ھی حالات سے نجات کیلئے کامریڈ لال خان کے اس قول کو کہ ” ہمیں سب سے پہلے اس ( نظام ) کو مارنا چاہئیے جو سب کو مارنے پر تُلا ہوا ھو ۔۔۔”

رہنما بناتے ہوئے ظلم و بربریت اور وحشت و دہشت کے اس نظامِ زر کی بیخ کنی کرنے کا عزم کرنا چاہئیے اس نعرے کیساتھ کہ

کالی رات جاوے جاوے سرخ سویرا آوے آوے

 مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ

 کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ

زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

رؤف لُنڈ کی مزید تحریریں

About The Author