افغان طالبان نے دارلحکومت کابل کے قریب حکومتی فورسز کے ساتھ لڑائی کے بعد میدان وردک صوبے کے اہم ضلع نرخ پرقبضہ کر لیا ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق اریان نے کہا ہے سیکیورٹی فورسز ایک حکمت عملی کے تحت پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان نے نرخ ضلع کے مرکز، پولیس ہیڈ کوارٹر او انٹلیجنس کے دفتر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ بہت فوجیوں کو ہلاک اور کئی کو حراست میں لے لیا ہے۔
تاہم افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ لڑائی میں طالبان کو جانی نقصان پہنچایا ہے۔
میدان وردک کابل سے ملحقہ صوبہ ہے
اور نرخ ضلع کابل سے 70 کلومیٹر دور جبکہ صوبے کے مرکز میدان شہر سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ ہے۔
دوسری جانب مشرقی صوبے خوست کے پولیس سربراہ داود امین کا کہنا ہے کہ
صوبے کے ایک سابق پولیس سربراہ محمد شاہین کو طالبان نے فائرنگ کے ایک واقعہ میں قتل کیا ہے۔ شاہین کے ساتھ ان کے 3 ساتھی بھی مارے گئے ہیں۔
طالبان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ عید الفطر کے موقعہ پر تین دن کی جنگ بندی سے پہلے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
افغان حکومت نے طالبان کے جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغان صدر نے بھی عید کے موقعہ پر جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس