چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے دو سے ڈھائی ہفتے کی گندم کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔فوری توجہ نہ دی گئی،، تو آٹے کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
بلاو ل بھٹو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے تین سال میں گندم کے دو بحران پیدا کئے۔سندھ میں نہ گزشتہ برس گندم کی ذخیرہ اندوزی ہوئی اور نہ اس بار ہوگی۔گزشتہ سال مئی میں پنجاب میں گندم کی فصل اتری اور جولائی میں ایک کروڑ ٹن سے زائد گندم غائب تھی۔ عمران خان اپنے سرمایہ دار دوستوں سے پوچھیں کہ گندم افغانستان اسمگل کرکے مصنوعی بحران کیسے پیدا ہوا۔ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ زرعی ملک پاکستان کےحکمران زراعت کی الف بے سے ناواقف ہیں۔کھاد، بیج، ادویات ، زرعی مشینری، بجلی اور ایندھن کی قیمتوں میں ڈیڑھ سو فیصد اضافے کے بعد گندم کی امدادی قیمت اٹھارہ سو روپے دینا کسانوں پر ظلم ہے۔ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کسانوں پر اس ظلم کے ذمہ دار عمران خان ہیں ۔سندھ میں امدادی قیمت دوہزار روپے من ہی رہے گی۔۔
یہ بھی پڑھیے:
جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی
’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی
یہ دھرنا بھی کیا دھرنا تھا؟۔۔۔عاصمہ شیرازی
نئے میثاق کا ایک اور صفحہ۔۔۔عاصمہ شیرازی
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ