دسمبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آرمی چیف قدم بڑھاؤ||ملک سراج احمد

جناب آپ کو یاد ہوگا کہ 2014 میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملہ میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی۔طالبان نے زمہ داری قبول کرتے ہوئے ملک بھر میں دہشت گردکاروائیوں کا اعلان کیا۔

ملک سراج احمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میری آج کی تحریر پاکستان کی مسلح افواج کے سپہ سالار کے لیے ہے ۔آج میں ملک کے معروضی حالات سے پریشان ہوکر اپنے ملک کی جغرافیائی سرحدوں اور ان سرحدوں کے درمیان بسنے والے کروڑوں انسانوں کی حفاظت کا حلف اٹھانے والے اور پھر اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے عہد کو نبھاتے ہوئےدہشت گردی اور دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے دینے والے شہدا اور لاکھوں فوجیوں کے کمانڈر جناب قمر جاوید باجوہ صاحب سے اپیل کرتا ہوں کہ جناب ملک اس وقت بحران کا شکار ہے اس بحران کے خاتمے کے لیے قدم بڑھائیں۔
جناب آپ کو یاد ہوگا کہ 2009 میں سوات مالاکنڈ ڈویژن میں قائم شرعی عدالتوں کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج نے مئی میں آپریشن راہ راست شروع کیا۔یہ فوج کی طرف سے ایک ایسی سنجیدہ کوشش تھی جس میں ہمارے بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا بلکہ بنیادی طورپر یہ ریاست کا واضح اور مستحکم بیانیہ تھا جو ہراس طاقت کے خلاف تھا جو ریاست کے قوانین سے متصادم ہو۔لاکھوں مہاجرین نے ہجرت کی اور پھران کی دوبارہ آبادکاری ہوئی۔تاہم سوات، بونیر ، اپردیر، لوئی دیر اور دیگر مضافاتی علاقوں میں طالبات کا کنٹرول ختم کرکے ریاست کی عملداری قائم کردی گئی۔یہی نہیں بلکہ جنوبی وزیرستان میں بیت اللہ محسود کے خلاف آپریشن راہ نجات بھی کامیاب رہا۔
جناب آپ کو یاد ہوگا کہ 2014 میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملہ میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی۔طالبان نے زمہ داری قبول کرتے ہوئے ملک بھر میں دہشت گردکاروائیوں کا اعلان کیا۔ایسے میں ریاست نے فیصلہ کیا اور جون 2014 میں فوج نے وزیرستان میں عسکری آپریشن ضرب عضب شروع کیا۔بلاشبہ فوج نے لازوال قربانیاں دیں جس کے نتیجے میں شدت پسندوں کی کمر توڑ کررکھ دی گئی ۔یہ بھی ریاست کا بیانیہ تھا اور ریاست چند عناصر کے سامنے بلیک میل نہیں ہوئی اور بدترین حالات میں مشکل مگر درست فیصلے کیئے ۔
تاہم مشکلات کم نہیں ہوئیں اورعوام کی جان ومال کی حفاظت جو کہ ریاست کے اولین فرائض میں شامل ہے تا حال محفوظ نہیں تھے۔ایسے میں ریاست نے فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں کی بچی کچھی باقیات کو بھی ختم کیا جائے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام اور سکیورٹی فورسز کی مشترکہ کوششوں سے انٹیلی جنس آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا۔اس آپریشن میں کامیابی ملی اور اس کے نتیجے میں پہلی بار کراچی کی رونقیں بحال ہوئی پہلی بار پاکستان سپر لیگ منعقد ہوئی ۔بلاشبہ ان کامیابیوں کے پیچھے ریاست کا اٹل فیصلہ ، مسلح افواج کا پروفیشنل ازم اور عوام کی قربانیاں شامل تھیں۔
ان تمام تراقدامات کے نتیجے میں آج ملک بھر میں سکون ہے اور عوام دہشت گرد کاروائیوں سے محفوظ ہیں۔آج کہیں بھی خودکش حملے نہیں ہوتے اور نا ہی بم بلاسٹ ہورہے ہیں۔ریاست کے اٹل فیصلوں نے مستقبل کا بیانیہ طے کردیا۔یہ طے ہوگیا کہ ملک کے آئین اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نا ہو۔ہر اس طاقت کو بزور طاقت ختم کردیا جائے گاجو ریاست سے متصادم ہوگا۔جو ریاست کی عملداری کو چیلنج کرے گا اس کے چیلنج کو قبول کرکے اس کا مقابلہ کیا جائے گا اس سے مذاکرات نہیں کیئے جائیں گے ۔
جناب والا بے پناہ قربانیاں دینے کے نتیجہ میں حاصل ہونے والے امن اور ملنے والی ٹھیک راہ کے باوجود ریاست اور ریاستی ادارے ایک بار پھر الجھن کا شکار ہوگئے ہیں۔ریاست پاکستان نے تحریک لبیک کو پرتشدد ہنگاموں کے بعد کالعدم قرار دے دیا۔یہ وہی تحریک لبیک ہے جس سے کچھ عرصہ قبل ایک معاہدہ کیا گیا جس میں فریقین نے فرانسیسی سفیر کے مسلئے کے حل پر اتفاق کرتے ہوئے دستخط کردئیے۔سوال یہیں سے پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ معاہدہ ہونا چاہیے تھا ؟ اگر ہاں تو اس پر عمل کون اور کیسے کرے گا اور اگر نہیں ہونا چاہیے تھا تو پھر یہ معاہدہ کس نے کیا اور کس کی اجازت سے کیا۔
کیا یہ بات زیادہ دل کے قریب نہیں ہے کہ اگر یہ معاہدہ نہ کیا جاتا تو وہ کچھ نا ہوتا جو آج کل لاہور کی سڑکوں پر ہورہا ہے ۔ریاست اگر اس وقت کمزوری نا دکھاتی اور اپنی سابقہ روش پرقائم رہتی تو آج یہ حالات ہی پیدا نا ہوتے۔آج ایک ایسی مذہبی آگ جل اٹھی ہے جس سے ہر صورت بچنا ہوگا اس کو وقت پر بجھانا ہوگا۔ریاست کو ایک بار پھر ٹھیک اور دیرپا فیصلے کرنے ہوں گے۔ریاست کو اپنا بیانیہ پھر سے دہرانا ہوگا اور اس الجھن کو دور کرنا ہوگا جو تحریک لبیک سے معاہدے کی صورت میں پیدا ہوئی ہے ۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل ہے کہ ملک کے سیاسی حالات انتشار کا شکار ہوچکے ہیں موجودہ حکومت اپنا وہ تاثر قائم نہیں کرسکی جو کسی بھی مستحکم حکومت کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔اس افراتفری سے ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں یہ انتشار شرپسندوں کے ارادوں کی تکمیل میں معاون ہوسکتا ہے ۔آپ ریاست کے اہم عناصر میں شامل ہیں ۔آپ قدم بڑھائیں اور اس انتشار کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور آپ بلاشبہ کربھی رہے ہوں گے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ ملک کی تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے ایک متفقہ نیا ریاستی بیانیہ تشکیل دیں۔منتشر سیاسی قوتوں کو ایک دھارے میں بدلنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔سیاسی قوتوں کے تحفظات دور کرنے میں کردار ادا کریں۔
عوامی راے کے مطابق یہی تاثر مل رہا ہے کہ موجودہ حکومت اس بحران سمیت معاشی اور سیاسی محاز پرناکام ہوچکی ہے۔اس عوامی رائے کو بدلنے کی ضرورت ہے اور عوامی رائے اس وقت بدلے گی جب ان کو معاشی آسودگی حاصل ہوگی روزگا ملے گا مہنگائی سے نجات ملے گی بے روزگاری سے جان چھوٹے گی۔ریاست کے تمام عناصر کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ عوام کو کسی کے کرپٹ یا ایماندار ہونےسے غرض نہیں ہے عوام کو اس بات سے غرض ہے کہ ان کی ضروریات زندگی اور دو وقت کی روٹی کیسے ملے گی
براے رابطہ 03334429707
وٹس ایپ 03352644777

ڈانسنگ ایلیفینٹ ۔۔۔ ملک سراج احمد

وہ لڑکی لال قلندر تھی ۔۔۔ملک سراج احمد

حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو ۔۔۔ ملک سراج احمد

بے نظیر بھٹو کی پکار: الوداع پاپا ۔۔۔ملک سراج احمد

عوام کے حق حاکمیت کی فیصلہ کن جنگ۔۔۔ ملک سراج احمد

حضرت خواجہ غلام فرید ؒ – پیلوں پکیاں نی وے، آ چنوں رل یار ۔۔۔ ملک سراج احمد

ملک سراج احمد کے مزید کالم پڑھیے

About The Author