کورونا: وبا کو شکست دینے والے افراد کیلیلے ویکسین کی ایک خوراک کافی ہے، تحقیق
واشنگٹن:
عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کو شکست دینے والے افراد میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کے لیے صرف ایک ہی خوراک کافی ہوتی ہے۔ دوسری خوراک کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا ہے۔
یہ بات امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سائنس امیونولوجی میں شائع ہوئے ہیں۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کے لیے ویکسین کی ایک خوراک ہی مؤثر اینٹی باڈیز کے لیے کافی ثابت ہوئی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ کبھی کووڈ 19 کا شکار نہیں ہوتے ہیں ان میں یہ مدافعتی ردعمل ویکسین کی دو خوراکوں کے استعمال کے بعد ہی متحرک ہوتا ہے۔
طبی تحقیق میں ایم آر این اے ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو شامل کیا گیا تھا اور اس کا مقصد مستقبل میں ویکسین کے استعمال کی حکمت عملیوں کو مناسب طریقے سے ترتیب دینا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلے بیماری کا شکار رہنے والے افراد میں ویکسینیشن کے بعد میموری بی سیل ردعمل کس حد تک کووڈ 19 سے محفوظ رہنے والوں سے مختلف ہوتا ہے؟
ماہرین کے مطابق ماضی میں ایم آر این اے ویکسین پر تحقیق میں میموری بیل سیل کے مقابلے میں اینٹی باڈیز پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی تھی حالانکہ میموری بی سیلز مستقبل میں اینٹی باڈی ردعمل کی پیشگوئی کا ایک ٹھوس عنصر ہے۔
تحقیق کے لیے 44 صحت مند افراد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جن کو بائیو این ٹیک/فائزر یا موڈرنا ویکسین استعمال کرائی گی۔
جن افراد کو تحقیق کے لیے چنا گیا ان افراد میں سے گیارہ پہلے کووڈ 19 کا شکار رہ چکے تھے۔
ماہرین نے تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونے لے کر ویکسین کی خوراکوں کے استعمال سے پہلے اور بعد میں مدافعتی ردعمل کا تجزیہ کیا۔
تحقیق سے برآمد ہونے والے نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ سے محفوظ رہنے والے اور اس کا شکار ہونے والوں کا ویکسین پر مدافعتی ردعمل مختلف تھا۔
نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کے لیے ویکسین کی ایک خوراک ہی بھرپور مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ان افراد کا وائرس کے خلاف بنیادی مدافعتی ردعمل بیماری کے باعث پہلے ہی مضبوط ہوچکا ہوتا ہے جب کہ اس کے برعکس کووڈ 19 سے محفوظ رہنے والے افراد میں اتنا ٹھوس مدافعتی ردعمل ویکسین کی دو خوراکوں کے بعد ہی دیکھنے میں آیا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کی جنوبی افریقی قسم اور ڈی 614 جی میوٹیشن کے خلاف کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں ٹھوس مدافعتی ردعمل کے لیے ویکسین کی ایک خوراک ہی کافی ہوتی ہے۔
تحقیق میں ویکسین کے مضر اثرات کا تجزیہ بھی کیا گیا اور کووڈ سے محفوظ رہنے والے 32 افراد پر اس کا جائزہ لیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ ویکسین کی ایک خوراک کے بعد لوگوں کو بخار، کپکپی، سردرد اور تھکاوٹ جیسی علامات کا تجربہ ہوا۔
ماہرین کی جانب سے اب اس حوالے سے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی جائے گی تاکہ ویکسین کی ایک یا دو خوراکوں کی ضروریات کا تعین کیا جاسکے اور یہ بھی علم ہوسکے کہ ویکسین کا اثر کب تک برقرار رہ سکتا ہے؟
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس