رمضان علیانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الیکشن سے پہلے کی بات ہے عمران خان لیہ میں الیکشن مہم کے سلسلے میں جلسے سے خطاب کرنے آئے تو شوگر ملیں پورے زور و شور سے کرشنگ کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بھی رگڑا دے رہی تھی۔ اس وقت کی حکومت نے کسانوں کے لئے اقدامات کی خاطر کافی تگ و دو میں مصروف رہی لیکن حقیقت اس کے برعکس تھی شہباز شریف نے ہر شوگر ملز کے اندر کنڈوں پر متعلقہ ڈپٹی کمشنر آفس کے ملازمین اور اس تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر صاحبان کو حکم صادر کیا کہ کسانوں کو کٹوتی اور قیمت جو کہ حکومتی کی طرف سے منظور شدہ قیمت کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ یہ کاغذی کارروائی جاری تھی کہ الیکشن مہم زوروں پر پہنچ گئی اور عمران خان اپنے اہم ساتھی جہانگیر ترین کے ہیلی کاپٹر پر لیہ تشریف لائے۔ لیہ میں عمران خان کا جلسہ بھی سپورٹس جمنزیم میں تھا ہزاروں کی تعداد میں تحریک انصاف کے فالورز جلسہ گاہ پہنچے۔ تقریروں کا سلسلہ شروع ہوا تو یکے بعد دیگرے لیہ کے امیدوارواں نے خطاب کیا پھر خاکوانی صاحب قریشی صاحب اس کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے خطاب میں بڑی تفصیل سے بتایا کہ پورے پنجاب میں میری شوگر ملز ہی حکومتی قیمت پر بغیر کٹوتی گنا خرید رہی ہیں کسی بھی کسان کی رقم بھی میرے ذمہ واجب الادا نہیں ہیں پاکستان کے تقریباً نجی چینلوں پر یہ تقریریں لائیو چل رہی تھی۔ اس بحرانی سال میں ہر شوگر ملز نے اربوں روپے کی چینی حکومت کی اجازت کے بغیر اور خفیہ طریقے سے مارکیٹ میں کسانوں کو گنا کی ادائیگی کی مد میں فروخت کی جس کا حساب کتاب صرف ملز مالکان اور ان کے اہم اور خاص مینجرز کو معلوم تھا اور کسی کو بھی نہیں پتا چلنے دیا۔
آج جب ایف آئی اے کی طرف سے جہانگیر ترین پر چینی کی فروخت اور دیگرے معمالات کی وجہ سے مقدمات قائم کیے گئے ہیں تو حیرت ہوئی ہے کہ شخص اس بحرانی سیزن میں بھی ہزاروں کی تعداد میں عوام کو اپنی شوگر ملز کے حوالے سے صفائی پیش کر رہا تھا لیکن اب اسی وقت کی گڑبڑ پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آج وہ میڈیا کو الزام دے رہا ہے کہ میرا میڈیا ٹرائل بند کیا جائے میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔ تو سوچیں دیگر شوگر ملز کتنی منی لانڈرنگ کرتی ہوں گی لاکھوں روپے کی بھاری تنخواہوں پر اکاؤنٹ مینیجر رکھتے ہیں پاکستان کی شوگر ملز مالکان کو یہ پاکستان کے ذہین لوگ ایسے ایسے اقدامات اٹھائیں گے کہ کیسے وطن عزیز کو ٹیکس اور دیگر معاملات میں نقصان پہنچائیں۔ کافی شوگر ملیں ایسی بھی ہیں جو اپنی انتظامی معاملات میں 40/60 کا فارمولا استعمال کرتی ہیں یعنی چالیس فیصد نا پروڈکشن شو کی نا اس کے ملازمین اور نہ ٹیکس تو اس سے اربوں روپے کا نقصان ملک کو پہنچتا ہے
کب تک یہ مافیا وطن عزیز کو ٹیکس اور دیگر معاملات میں نقصان پہنچاتا رہے گا چند ٹکوں کی خاطر ہمارے اپنے پاکستانی مینجرز ملک کے غداری کرتے رہیں گے ایک دن اس بات کا حساب دینا ہے ہر شخص کو دینا ہے موت تو ہر کسی کو آئے گی۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی