نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرمد نے انکار کیا اور سولی چڑھ گیا||ملک سراج احمد

اتفاق تو پنجاب کے چیف سیکرٹری بھی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ سے نہیں کررہے۔کون کام کرئے گا اورکون ٹرانسفر پوسٹنگ کرئےگا تاحال فیصلہ نہیں ہوپارہا وفاق کی طرح صوبائی سیکرٹریٹ بھی کنفیویژن کی دھند میں لپٹا ہوا ہے

ملک سراج احمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بالآخر وہی ہوا جس کا ڈر تھا اور جو اس طرح کی صورتحال میں ہوتا رہا ہے ۔جو اس سے قبل بھی ہوتا رہا اور شاید آئندہ بھی ہوتا رہے۔کوئی نئی بات نہیں ہوئی جو کچھ معین قریشی نے کیا اور جو شوکت عزیز نے کیا وہی کچھ حفیظ شیخ نے بھی کیا اور کام ختم ہونے پر بیگ اٹھایا اور چلتے بنے۔اچھا ہوا یا برا ہوا ان کو اس سے کوئی سروکار ہی نہیں ہے ان کے زمہ جو کام تھا وہ انہوں نے بخوبی اور احسن طریقے سے پورا کیا۔باقی عوام جانے اور ان کا نصیب۔یہ تو ابتدا ہے ابھی تو ایوان اقتدار کی غلام گردشوں سے بہت سے غلاموں نے نکلنا ہے بس مناسب وقت کا انتظار ہے جیسے ہی تبدیلی کا بگل بجے گا مسند نشین کے حاشیہ بردار ، ملک وقوم کے درد میں پریشان حال درباری پہلی دستیاب پرواز سے اپنی سکونت کے مستقل پتوں کی جانب رواں دواں ہوگے۔کوئی کیا کرلے گا پہلے کسی نے کیا کرلیا۔ایسا ہوتا آیا ہے اور ایسا ہوتا رہے گا۔
حفیظ شیخ کی شان میں قصیدے پڑھنے والے حمایتیوں نے یوٹرن لیا اور طوفان مچا دیا کہ حفیظ شیخ نااہل تھا اس کی نااہلی کے سبب مہنگائی ہوئی ۔فوری طورپر حماد اظہر کا نام تجویز کیا گیا کہ وہ ٹیکسز کی بھرمار اور ریکارڈ قرضوں کی وصولی کے باوجود خالی خزانے کی حفاظت کریں گے۔معاشی ماہر اورملک کے سنجیدہ حلقے اس نامزدگی پر حیران تھے کہ میڈیا پر چلا کہ شوکت ترین کو مشیر خزانہ بنایا جارہا ہے۔اس خبر کی کہیں سے تصدیق تو کہیں سے تردید ہونے لگی ۔جبکہ شوکت ترین نے پہلے ہی شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں یہ کہہ کرکہ حکومت نے سوا تیرہ فیصد پر شرح سود اور 165 روپے کا ڈالر کرکے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے پیغام دیا ہے کہ ساڈے تے ناں رہنا بھائیو
اسی دوران پتہ چلا کہ انڈیا سے کاٹن اور چینی خریدنے کا فیصلہ کرلیا گیا ۔ایک شدید عوامی ردعمل سامنے آیا کہ کشمیر کے ایشو کو حل کیئے بغیر حکومت انڈیا سے تجارت کیسے کرسکتی ہے ۔عوامی ردعمل اتنا شدید تھا کہ حکومت کو اس فیصلے سے پیچھے ہٹنا پڑا۔اس فیصلے پر میڈیا زرائع کے مطابق اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوے جب وزیراعظم نے پوچھا کہ کس سے پوچھ کر یہ فیصلہ کیا گیا ہے تو نئے وزیر خزانہ حماد اظہر نے معصومیت سے جواب دیا کہ جناب وزیر اعظم یہ آپ کی ہدایات تھیں جس پر عمل ہوا ہےاور اس کے بعد چراغوں میں روشنی نارہی۔
بے چینی ، اضطراب اور انتشار اس حکومت کا خاصہ رہا ہے ۔خدا جانے حکومت کو کس چیز کی جلدی ہے جو کوئی بھی کام ڈھنگ سے کرنے کو تیار نہیں ۔اب توپی ڈی ایم کا بھی زور ٹوٹ گیا ہے تو پھر کاہے کو پریشان ہیں۔بلکہ اب تو پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پی پی پی کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔شائد مولانا پی پی پی کی سی ای سی کے 5 اپریل کے اجلاس کے فیصلوں کے منتظر ہیں۔اسی وجہ سے شاید انہوں نے مولانا شیرانی کی عیادت کے دوران کی گئی گفتگو سے اتفاق نہیں کیا۔
اتفاق تو پنجاب کے چیف سیکرٹری بھی جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ سے نہیں کررہے۔کون کام کرئے گا اورکون ٹرانسفر پوسٹنگ کرئےگا تاحال فیصلہ نہیں ہوپارہا وفاق کی طرح صوبائی سیکرٹریٹ بھی کنفیویژن کی دھند میں لپٹا ہوا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب اس ضمن میں میٹنگز کررہے ہیں مگرلگتا ہے کہ دوسرے سیکرٹریٹ کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے ۔حالت یہ ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے سیکرٹری علاقائی دوروں پر افسران کو طلب کرتے ہیں تو افسران شرکت نہیں کرتے۔ان حالات میں کیسے کام چلے گا اور عوام کی تکالیف جو پہلے سے بڑھ گئی ہیں کیسے کم ہوں گی۔
شائد عوام کی قسمت میں تکالیف میں اضافہ ہی لکھا ہوا ہے کورونا کی نئی لہر نے ایک بارپھر معاشی ترقی کا پہیہ آہستہ کردیا ہے ۔مہنگائی سے پریشان حال عوام کو ماسک ناپہننے پر مقدمات کا سامنا ہے۔آئے روز گرفتاریوں اور مقدمات کے اندراج کے بعد عوام کی بے چینی اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے ۔ابھی گرمیاں شروع ہوئی ہیں امید ہے گرمیوں کو بجلی کے بلوں کے موصول ہونے کے بعد یہ بے چینی نقطہ ابال کو پہنچ جائے گی اور اسی لیئے شاید پی ڈی ایم ماہ رمضان کے بعد کسی تحریک کا پروگرام بنائے۔اگر ایسا ہواتواندازہ یہی ہےکہ عوام شائد اپنے کھوئے ہوئے سکون کی تلاش میں بڑی تعداد میں نکلے گی۔
تلاش تو اس وقت ایک نوجوان سرمد سلطان کی بھی سوشل میڈیا پر زور وشور سے جاری ہے۔ایک پڑھا لکھا نوجوان جس کے فینز کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔تاریخی حقائق بیان کرتا ہے حالات وواقعات کے تحت سوال کرتا ہے۔کیا سوال کرنا جرم ہے ۔جواب بھلے نا دیں مگر سوال کرنے سے تو نہیں روک سکتے۔ سرمد کی زاتی یا کسی اور وجہ سے غیر حاضری سے بہت سے سوال جنم لے رہے ہیں ۔سرمد سلطان کی سوشل میڈیا پر واپسی بہت ضروری ہے ۔امید ہے ملکی ادارے اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ضرور ادا کریں گے تاکہ پیدا ہونے والے شکوک وشہبات رفع ہوسکیں ۔پاکستان کا ایک معتبر ادبی نام نورالہدی شاہ صاحبہ نے سرمد سلطان کے نام ایک ٹوئیٹ کیا ہے جوکہ پیش خدمت ہے
سرمد
سرمد کو مسجد کے سامنے قتل گاہ میں کھڑا کیا گیا
ہجوم جمع تھا
بادشاہ جنتا کو سرمد کا انجام دکھانا چاہتا تھا
جلاد نے سرمد کا چہرہ ڈھانپنا چاہا
سرمد نے انکار کیا اور سولی چڑھ گیا
سہمے عوام نے مشہدی کا شعر سرمد سے منسوب کیا
اک شور بپا ہوا
ہم نے خواب عدم سے آنکھ کھولی
دیکھا
فتنے کی رات ابھی باقی ہے
ہم پھر سوگئے
براے رابطہ 03334429707
وٹس ایپ 03352644777

یہ بھی پڑھیے:

ڈانسنگ ایلیفینٹ ۔۔۔ ملک سراج احمد

وہ لڑکی لال قلندر تھی ۔۔۔ملک سراج احمد

حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو ۔۔۔ ملک سراج احمد

بے نظیر بھٹو کی پکار: الوداع پاپا ۔۔۔ملک سراج احمد

عوام کے حق حاکمیت کی فیصلہ کن جنگ۔۔۔ ملک سراج احمد

حضرت خواجہ غلام فرید ؒ – پیلوں پکیاں نی وے، آ چنوں رل یار ۔۔۔ ملک سراج احمد

About The Author