شکیل نتکانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
استعفے دے کر چند ہزار لوگوں کو ڈی چوک پر اکٹھا کر کے ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ غلط تھا تو آج کی حکومت کا اسی طرز کے خاتمے کا مطالبہ کیسے جائز ہے۔ پیپلز پارٹی کا ن لیگ کی گزشتہ حکومت کو نہ گرنے دینے کا عمل کل تو بہت اچھا تھا تو آج پیپلز پارٹی بری کیوں ہے؟
اصل مسئلہ اداروں کی مداخلت اور الیکشن چوری کا ہے اس کےئے قانون سازی اور صبر کی ضرورت ہے فرض کریں وزیراعظم نئے الیکشن کرانے کا اعلان کر دیتا ہے اور ایسٹبلشمنٹ الیکشن میں پھر مطلوبہ نتائج حاصل کر لیتی ہے تب کیا کریں گے۔
ویسے بھی ہمیشہ سے پیپلز پارٹی نہیں ن لیگ ہی سازشیں کرتی آئی ہے ان کے نزدیک جمہوریت اس لئے اچھی ہے کہ ن لیگ اقتدار میں رہے ورنہ جمہوریت بھاڑ میں جائے یہ لوگ چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی آئینی طور طریقے چھوڑ کر سازشوں کا حصہ بن جائے۔
استعفے دیکر، چند ہزار لوگوں کو اکٹھا کر کے پہلے تو حکومت کو ختم کیا جانا ممکن ہی نہیں فرض کریں اگر ایسا ہو جاتا ہے تو کل کسی جمہوری حکومت کو اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی جائے گی اور ہر سال ڈیڑھ سال بعد اپوزیشن استعفے دیکر چند ہزار لوگ اکٹھے کرکے حکومت سے استعفیٰ لینے پہنچ جایا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟