پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کا حکومت مخالف لانگ مارچ مؤخر نہیں ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ صرف دس دن قبل لانگ مارچ کو استعفوں سے نتھی کرنے کا مشورہ کس نے دیا؟
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ہمراہ منصورہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ میرا مؤقف ہے کہ لانگ مارچ مؤخر نہیں ہونا چاہیے تھا، لانگ مارچ کیلئے پیپلزپارٹی نے تیاری کر رکھی تھی۔ میرا سوال ہے کہ اسمبلیوں سے استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کرنے کا خیال کس کا تھا؟۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سراج الحق سے ملاقات میں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر معاملات پر بات ہوئی۔ آپس میں رابطے بڑھانے سے ہی عوامی مسائل حل کرسکیں گے۔اپوزیشن کیلئےضروری ہےکہ ملکرکام کرے۔
بلاول بھٹو نے مسلم لیگ نون کا نام لیے بغیر کہا کہ ہماری رگوں میں سلیکٹ ہونے والا خون نہیں ہے، لاہور کا ایک سیاسی خاندان ماضی میں سلیکٹ ہوتا رہا، سلیکٹ ہونے کا سلسلہ ابھی سے نہیں بہت پہلے سے شروع ہوا۔ نون لیگ کی نائب صدر پر بات کرنا ہوتی تو اپنے نائب صدر سے کہتا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ہم سب کا مؤقف ایک ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت بدترین ظلم کر رہاہے۔ کشمیر ایشو پر جماعت اسلامی کیساتھ ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔جماعت اسلامی کے تجربےسے فائدہ اٹھانےکی کوشش کرینگے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ موجودہ حکومت میں کرپشن میں اضافہ ہواہے۔ اس وقت مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت چکے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ الیکشن کیس اب عدالت میں ہے،بھر پور طریقے سے لڑیں گے۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈراس جماعت کا ہونا چاہیے جس کی اکثریت ہو۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ یہ پی ڈی ایم کی کامیابی تھی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کوشکست دی۔ ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ لوگ غلط ثابت ہوئے جو بائیکاٹ کی بات کر رہے تھے۔ جن لوگوں کا مؤقف غلط ثابت ہوا ان کو اپنے مؤقف پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ کی نائب صدر پر بات کرنا ہوتی تو اپنے نائب صدر کو بولتا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سیاست ڈائیلاگ ،دلیل اور صبروتحمل کا نام ہے۔ خوشحال پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ جمہوریت مضبوط ہو۔
سراج الحق نے کہا کہ خوشحال پاکستان کیلئے آزاد عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن کو آزاد، بااختیار اور باوقار ہونا چاہیے۔ ملکی ترقی کیلئے اداروں کا آزاد اور خود مختار ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تابعدار الیکشن کمیشن چاہتی ہے۔ حکومت کا الیکشن کمشنر سے استعفیٰ مانگنا کسی لحاظ سے درست نہیں۔ آئندہ الیکشن سے پہلےانتخابی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے۔ تمام جماعتوں کو ملکر الیکشن ریفارمز پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ سیاستدان، بیوروکریٹس اور جرنیلوں سمیت سب کا یکساں احتساب ہونا چاہیے۔ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد کشمیر پر بھارت نے قبضہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے:
جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی
’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر