نومبر 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وفاقی حکومت کاچیف الیکشن کمشنراورممبران سےمستعفی ہونےکامطالبہ

پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تین وفاقی وزرا نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی زمہ داری میں ناکام نہیں ہو گیا ہے اس لیے آئینی طور پر استعفی دے دیں۔

وفاقی حکومت نے الیکشن کمشن پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے اور چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبران سے شفاف سینٹ الیکشن نہ کروا سکنے پر استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تین وفاقی وزرا نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی زمہ داری میں ناکام نہیں ہو گیا ہے اس لیے آئینی طور پر استعفی دے دیں۔

واضح رہے کہ آج ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن میں من پسند افسران تعینات کر کے انتخابات متنازع بنائے۔

سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ انتخابات کیس سے متعلق جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ حکومتی عہدیداران، سیکیورٹی ایجنسیز اور سیاسی نمائندوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔

تحریری جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ امن و امان کی صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام رہی۔ ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے انتخابات کے دن سنگین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ امن و امان کے پیش نظر ڈسکہ میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

مزید پڑھیں:ڈسکہ الیکشن: نتائج پر دُھند || نصرت جاوید

جواب میں کہا گیا ہے کہ پابندیوں کے باوجود ذوالفقار ورک کو ڈی ایس پی ڈسکہ کی اضافی ذمہ داری دی گئی۔ ڈی ایس پی ڈسکہ ذوالفقار ورک الیکشن کمیشن کے طلب کرنے پر پیش نہیں ہوئے۔ ڈی ایس پی ڈسکہ ذوالفقار ورک سے 6 فروری کو چارج لے کر مظہر گوندل کو سونپا گیا۔ ذوالفقار ورک کو دوبارہ سینٹرل سرکل انچارج ڈسکہ کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔

الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے بتایا کہ 40 حلقوں میں انتخابات کے دوران حالات خراب ہوئے۔ قتل اور فائرنگ واقعات سے متعلق الیکشن کمشنر نے آئی جی اور چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھا۔

تحریری جواب میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے ڈسکہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں کیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابات کالعدم قرار دے کر 10 اپریل کو دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے سپریم کورٹ جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا موقف درست نہیں ہے۔ بدمزگی کا ذمہ دار انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹھہرانا غلط ہے۔ الیکشن کمیشن نے بغیر انکوائری کیے اپنا فیصلہ سنایا۔

پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا ہے کہ مقامی افراد کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کا موقف بھی بالکل غلط ہے۔ جن 54 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات موصول ہوئیں وہاں کوئی امن و امان کا مسئلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ڈی ایس پی ڈسکہ کے چھٹی پر ہونے کے باعث ذوالفقار ورک کو اضافی چارج دیا گیا۔ ڈی پی او سیالکوٹ نے خود پولیس افسران کی مختلف تھانوں نے ڈیوٹی لگائی تھی۔

پی ٹی آئی کے امیدوار نے درخواست میں تحریر مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن نے قواعد وضوابط کوبالائے طاق رکھ کر فیصلہ دیا۔

علی اسجد ملہی کا درخواست میں کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔

خیال رہے کہ چند دن پہلے سینیٹ کے انتحابات میں حکومتی امیدوار کو شکست کے بعد قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’سیکرٹ بیلٹ کروا کر الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، یہ کون سی جمہوریت ہے جہاں پیسے دے کر کوئی بھی سینیٹر بن جاتا ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’صاف اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی، مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں کیوں کہا کہ خفیہ بلیٹ ہونا چاہیے، کوئی آئین اجازت دیتا ہے رشوت دینے کی؟ کوئی آئین اجازت دیتا ہے چوری کرنے کی؟
وزیراعظم کے بیان کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد وزیراعظم اور وزرا کے بیانات سے دکھ ہوا، کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین و قانون کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
پانچ مارچ کو اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ’بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتے ہیں کہ تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات /فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں۔ ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیے:

یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ کے لیے پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار نامزد

اسلام آباد ہائیکورٹ:یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ میں کامیابی کیخلاف درخواست مسترد

جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی

’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی

یہ دھرنا بھی کیا دھرنا تھا؟۔۔۔عاصمہ شیرازی

نئے میثاق کا ایک اور صفحہ۔۔۔عاصمہ شیرازی

About The Author