نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حد, حدود اور انسان|| عادل علی

کہیں بھی رہنا ہو یا یوں کہنا چاہیے کہ کہیں بھی دیرپا اور موثر رہنا ہو تو اپنے مزاج میں توازن برقرار رکھیں جلدبازی نہ کریں کہ دوسروں کی زندگی آناَفاناَ آپ کی تابع ہو جائے۔

عادل علی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم سے جڑے لوگوں کی زندگی ہماری جاگیر نہیں ہوتی !

ہمارا ان پر اتنا ہی حق ہوتا ہے جتنا وہ ہمیں اختیار دیں۔

حد سے تجاوز کرنے والے چاہے لوگ ہوں یا عمارتیں بل آخر ایک دن انہیں گرا ہی دیا جاتا ہے۔

جن کے قریب رہنا ہو ان سے ہمیشہ تھوڑے فاصلے پہ رہا جاتا ہے کہ سامنے والے کسی گھٹن یا ذہنی دباو کا شکار نہ ہوجائیں نہ ہی انہیں یہ احساس لے ڈوبے کو وہ ہر وقت کسی کی نظروں میں ہیں یا کوئی ان کے تعقب میں ہے۔

ہم تعلقات میں بگاڑ ہی یہاں سے پیدا کرتے ہیں کہ جو ہمیں مان دے مقام دے ہم اس پہ مکمل قابض ہونا شروع کر دیتے ہیں.

کہیں بھی رہنا ہو یا یوں کہنا چاہیے کہ کہیں بھی دیرپا اور موثر رہنا ہو تو اپنے مزاج میں توازن برقرار رکھیں جلدبازی نہ کریں کہ دوسروں کی زندگی آناَفاناَ آپ کی تابع ہو جائے۔

ہر انسان کی زندگی کے دو رخ ہوتے ہیں ایک اس کے اپنے لیے اور ایک دنیا کے لیے۔

ہر انسان کے پاس اپنے لیے جینے کی آزادی ہونی چاہیے اور یہ ایک انسان کا بنیادی حق بھی ہے۔

اپنی ذات کی انا کی تسکین کے لیے ہم دوسروں پہ بلا وجہ قابض ہونے کے چکر میں اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی بے سکونی کا بندوبست کرنے کے سوا اور کچھ بھی نہیں کرتے۔

ایسا کرنے والے لوگ اور کوئی نہیں وہ ہی ہو سکتے ہیں جو نفسیاتی دباو کا شکار ہوں یا کسی احساس کمتری کا شکار ہوں۔

اپنے نفسیاتی مسائل کے سبب ہم کسی کو بے سبب ذہنی تشدد کا شکار بنانے کا حق نہیں رکھتے۔

ہماری نفسیات ہمارا مسئلہ ہے اسے ہم اوروں کے سر نہیں منڈھ سکتے۔

رشتوں میں تعلق داریاں بنانا سیکھیں حد حدود کی پاسداری کریں اور شخصی آزادی کا احترام کیجیے بصورت دیگر آپ ایک اضافی جگہ / فرد / بوجھ سمجھ کے گرا دیے جائینگے۔۔

یہ بھی پڑھیے:

About The Author