نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اعتمادکاووٹ:وزیراعظم کو کتنے ارکان کی حمایت درکار؟

اسپیکر وزیراعظم پر اعتماد کی قراردادپڑھنے کے بعد ارکان سےکہیں گے اس کے حق میں ووٹ ڈالنے کےخواہش مند شمارکنندگان کے پاس ووٹ درج کروادیں، شمارکنندگان کی فہرست میں رکن کے نمبر کے سامنے سامنے نشان لگاکراس کانام پکارا جائے گا۔
اسلام آباد:  وزیراعظم عمران خان کل قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے اور انہیں قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت درکار ہے۔

وزیراعظم کو171 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور اس کے اتحادی ارکان کی تعداد181 ہے۔ اپوزیشن اتحاد کے پاس160 ایم این ایز ہیں۔

مسلم لیگ ن کے پاس 83 اور پیپلزپارٹی کی55 سیٹیں ہیں۔ آزاد اراکین قومی اسمبلی 4ہیں۔ متحدہ مجلس عمل کی 15 اور پاکستان مسلم لیگ ق کے پاس 5 سیٹیں ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے7 اورگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے3 ارکان ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے پاس 1 سیٹ ہے،عوامی نیشنل پارٹی1، بلوچستان نیشنل پارٹی4، بلوچستان عوامی پارٹی5 اور جمہوری وطن پارٹی کے پاس قومی اسمبلی میں1 سیٹ ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کیا ہے۔ پارلیمانی پارٹی میں اتحادی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی کو مدعو کیا گیا ہے۔

اجلاس میں وزیراعظم پر اعتماد کی تحریک کامیاب بنانے کی حکمت عملی پر غور ہوگا۔  وزیراعظم موجودہ صورتحال پر حکومتی و اتحادی ارکان کو اعتماد میں لیں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی رکن اسمبلی اسلام آباد سے باہر نہ جائے۔

قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ کس طرح لیا جاتا ہے؟

پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ  اگر صدر مملکت کو لگے کہ وزیر اعظم قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کی حمایت کھو چکےہیں تو وہ انہیں ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیں گے  اور یہ ووٹ کھلی رائے شماری کے ذریعے لیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان کو ہر صورت میں سادہ اکثریت یعنی 172 ارکان کے ووٹ درکار ہیں۔  قومی اسمبلی کے   قواعد کے مطابق ایوان کی کاروائی شروع ہونے پراسپیکر قومی اسمبلی 5 منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجا کر ارکان کی حاضری یقینی بنائیں گے اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے بند کردیےجائیں گے تاکہ کوئی رکن باہرجاسکے نہ کوئی باہرسے اندرآئے۔

اسپیکر وزیراعظم پر اعتماد کی قراردادپڑھنے کے بعد ارکان سےکہیں گے اس کے حق میں ووٹ ڈالنے کےخواہش مند شمارکنندگان کے پاس ووٹ درج کروادیں، شمارکنندگان کی فہرست میں رکن کے نمبر کے سامنے سامنے نشان لگاکراس کانام پکارا جائے گا۔

قواعد کے تحت  ووٹ درج ہونے کے بعد ارکان ہال کی لابیز میں انتظار کریں گے، تمام ارکان کا ووٹ درج ہونےکے بعدا سپیکر رائے دہی مکمل ہونے کا اعلان کریں گے جب کہ سیکرٹری اسمبلی ووٹوں کی گنتی کرکے نتیجہ اسپیکر کے حوالے کر دیں گے۔

 اسپیکر دوبارہ 2 منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائیں گے تاکہ لابیز میں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آجائیں اورپھر اسپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کردیں گے۔

 وزیراعظم پراعتماد کی قرارداد منظوریا مستردہونے کےبارے میں صدر مملکت کو تحریری طور پر آگاہ بھی کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان کے لیے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی خاطر اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ دوروز قبل کیا گیا۔

سینیٹ الیکشن میں اسلام آباد سے جنرل نشست پر شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بات گزشتہ سے پیوستہ شب پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے یہ بات میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ قومی اسمبلی کی ایک سیٹ پر ہماری خاتون ممبر کامیاب ہوئیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سید یوسف رضا گیلانی کی جیت کے لیے ہر حربہ استعمال ہوا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گیلانی کی جیت نے وزیراعظم عمران خان کے خدشات پر مہر لگادی۔ انہوں ںے کہا کہ ضمیروں کے سوداگروں نے جمہوریت کے نام پر ضمیروں کی خریداری کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی تشریح کا حق سپریم کورٹ کے پاس ہے اور ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو کھلے دل سے قبول کیا۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا صاف شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو آنے کے بعد الیکشن کمیشن پر زیادہ ذمہ داری آتی تھی کہ وہ صاف و شفاف الیکشن کراتے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے جس طرح کی سیاست کی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے نہیں نبھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے سیاسی کلچر کو تبدیل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن الیکشن کمیشن شفافیت کی یقین دہانی کرانے میں ناکام رہا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے نتائج سے ہمارے بیانیےکو تقویت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گزشتہ سینیٹ الیکشن میں بھی ووٹوں کی خرید وفروخت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ضمیر کے سوداگروں کو ناکامی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کاچہرہ، آواز اور ان کی حرکتیں عوام کے سامنے ہیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ قوم کو پتہ چل جائے گا کون کہاں کھڑا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جو عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ ایک طرف دکھائی دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد سے پی ڈی ایم کے امیدوار سید یوسف رضا گیلانی کی کامیابی اور حکومتی امیدوار وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی شکست کے بعد سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی

’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی

یہ دھرنا بھی کیا دھرنا تھا؟۔۔۔عاصمہ شیرازی

نئے میثاق کا ایک اور صفحہ۔۔۔عاصمہ شیرازی

آصف زرداری کا کھیل ،عمران خان فیل، یوسف رضا کامیاب

About The Author