دسمبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یوسف رضا ،صادق سنجرانی

چیئرمین سینیٹ پی ڈی ایم اتحاد سے بننے کا امکان، حکومتی اتحاد پر 6 نشستوں کی برتری

پی ڈی ایم کے یوسف رضا گیلانی کا چیئرمین سینیٹ بننے کا امکان ہوگیا۔ پی ڈی ایم اتحاد کو حکومتی اتحاد پر 6 نشستوں کی برتری حاصل ہے۔ حالیہ انتخابات میں 19 نشستیں اپوزیشن کے حصے میں آئیں جبکہ 29 پر پی ٹی آئی اور اتحادی کامیاب رہے۔

اسلام آباد:پی ڈی ایم کے یوسف رضا گیلانی کا چیئرمین سینیٹ بننے کا امکان ہوگیا۔ پی ڈی ایم اتحاد کو حکومتی اتحاد پر 6 نشستوں کی برتری حاصل ہے۔ حالیہ انتخابات میں 19 نشستیں اپوزیشن کے حصے میں آئیں جبکہ 29 پر پی ٹی آئی اور اتحادی کامیاب رہے۔

سینیٹ کی 48 نشستوں پر انتخابات ہوئے، جن میں سے حکومتی اتحادیوں نے 29 نشستیں نام کیں جبکہ اپوزیشن 19 سیٹوں پر کامیاب رہی۔ تحریک انصاف نے انتخابات میں سب سے زیادہ 18 نشستیں حاصل کیں۔ اسلام آباد سے ایک، پنجاب سے 5، سندھ سے 2 اور خیبر پختونخوا سے 10 سیٹیں حاصل کیں۔
پیپلز پارٹی حالیہ الیکشن میں 8 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی کی نشست اور سندھ سے 7 سیٹیں لیں، بلوچستان عوامی پارٹی کا 6 سیٹوں کے ساتھ تیسرا نمبر رہا۔ ن لیگ صرف 5 نشستوں تک محدود رہی، تمام کی تمام پنجاب سے حاصل کیں۔
مسلم لیگ ق بھی پنجاب سے ایک سیٹ نکالنے میں کامیاب رہی۔ ایم کیو ایم نے سندھ سے 2 نشستیں لیں۔ جے یو آئی کے بلوچستان سے 2 اور خیبر پختونخوا سے ایک رکن کامیاب ہوا، بی این پی مینگل نے بلوچستان سے مزید 2 سیٹیں جیت لیں۔
اے این پی نے خیبر پختونخوا سے ایک، بلوچستان سے بھی ایک سیٹ لی، عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا میں اپوزیشن اتحاد کے ساتھ جبکہ بلوچستان میں حکومتی اتحاد کے ساتھ ہے۔ بلوچستان میں جنرل نشست سے آزاد حیثیت میں کامیاب عبدالقادر حکومتی اتحاد کی مدد سے کامیاب ہوئے۔
سینیٹ انتخاب کے بعد اپوزیشن ارکان کی تعداد 53 ہوگئی جبکہ پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی نشستیں 47 ہوگئی۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں پیپلز پارٹی 20 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔
ن لیگ 18، جے یو آئی 5، اے این پی، نیشنل پارٹی، پشتونخوا میپ کی 2،2 سیٹیں ہیں۔ بی این پی مینگل تین اور ایک آزاد ارکان کی حمایت بھی اپوزیشن کو حاصل ہے۔
حکومتی اتحاد میں پی ٹی آئی 26 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی 12، ایم کیو ایم 3، ق لیگ اور مسلم لیگ فنکشنل کے ایک ایک سینٹرز اور 4 آزاد ارکان شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی

’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی

یہ دھرنا بھی کیا دھرنا تھا؟۔۔۔عاصمہ شیرازی

نئے میثاق کا ایک اور صفحہ۔۔۔عاصمہ شیرازی

About The Author