ایوان بالا یعنی سینیٹ کے انتخابات کے بعد گنتی کا عمل مکمل ہوگیا ہے اور غیر سرکاری غیر حتمی نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق سینیٹ میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو شکست دے دی۔
الیکشن کمیشن کے نامزد ریٹرننگ افسر کے مطابق یوسف رضا گیلانی کو 169 جبکہ حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے۔
سینیٹ کی 37 خالی نشستوں پر انتخابات کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان اور سندھ سے 7 سینیٹرز منتخب ہوگئے ہیں۔
سینیٹ الیکشن میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجے کے مطابق بلوچستان سے آزاد امیدوار عبدالقادر اور جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری کامیاب ہوگئے ہیں۔
سینیٹ الیکشن کے لیے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ واپس لیے جانے کے بعد آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے عبدالقادر کامیاب ہوگئے ہیں۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے سرفراز بگٹی کامیاب، بلوچستان عوامی پارٹی کے منظور احمد کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے قاسم رونجھو اور
عوامی نیشنل پارٹی کے عمر فاروق کامیاب ہوئے ہیں۔
سندھ سے سینیٹ انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجے کے مطابق پی پی کی پلوشہ خان کامیاب اور ایم کیو ایم پاکستان کی خالدہ اطیب بھی کامیاب قرار پائی ہیں۔
غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجے کے تحت سندھ سے پی پی کی شیری رحمان، جام مہتاب، فاروق ایچ نائیک اور سلیم مانڈوی والا بھی کامیاب قرار پائے ہیں۔
سینیٹ انتخابات میں سندھ اسمبلی کے 168 میں سے 167 اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن سید عبدالرشید نے پارٹی پالیسی کے تحت ووٹنگ میں حصہ نہیں۔
اس سے قبل سینیٹ انتخابات کے دوران قومی اسمبلی میں 341 ووٹوں میں سے 340 ووٹ کاسٹ ہوئے۔
بلوچستان سے سینیٹ الیکشن میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار عبدالقادر اور جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری کامیاب ہوگئے ہیں۔
سینیٹ انتخابات کے دوران خیبر پختونخوا اسمبلی میں 145 ممبران میں سے 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں تمام 65 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا۔
سندھ اسمبلی کے 168 میں سے 167 ارکان نے ووٹ ڈالے۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختون خوا اسمبلی میں ووٹ دیتے وقت 13 ارکان نے بیلٹ پیپر ضائع کیے۔ 13ارکان اسمبلی نے غلط نشان لگانے پر بیلٹ پیپرز واپس کردئیے۔درخواست پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ بیلٹ پیپرز جاری کردئیے۔ غلطی کرنے والے ارکان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 11 ارکان شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے ایک رکن نے دوبارہ بیلٹ پیپر لیا۔ جماعت اسلامی کے ایک رکن نے بھی بیلٹ پیپر تبدیل کرایا جبکہ 4 ایم پی ایز خواتین، 8 ایم پی ایز جنرل اور ایک رکن اسمبلی کا اقلیتی رکن کا بیلٹ پیپر ضائع ہوا۔
سندھ اسمبلی میںآخری ووٹ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کاسٹ کیا۔ ایم ایم اے کے رکن عبدالرشید نے ریٹرننگ افسر کو ووٹ نہ ڈالنے کی تحریری درخواست جمع کرادی تھی۔
ممبر قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالکبر چترالی نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی نے سینیٹ الیکشن میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، ارکان اسمبلی آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر ارکان اسمبلی نے نے ووٹ کاسٹ کیا۔
اس وقت سب کی نظریں اسلام آباد کی نشست پر ہیں جہاں پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی اور پی ٹی آئی کے امیدوار حفیظ شیخ مد مقابل ہیں۔ سندھ اسمبلی کی 11، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 12 ،12 جبکہ اسلام آباد کی دو نشستوں پر ووٹنگ کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔ ارکان اسمبلی شام پانچ بجے تک ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔
سینیٹ انتخابات کے لیے قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ شفیق آرائیں اور دوسرا فیصل واڈا نے کاسٹ کیا۔
وفاقی دارالحکومت سے2سندھ سے گیارہ جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے بارہ ، بارہ سینیٹرز منتخب کیے جائیں گے۔ پنجاب سے تمام گیارہ امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
خواتین کی18، ٹیکنوکریٹ 13 اور8اقلیتی نشستوں پرامیدوارمدمقابل ہیں۔
اسلام آباد سے جنرل نشست کیلئے پی ٹی آئی کے عبدالحفیظ شیخ اور پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی امیدوار ہیں جبکہ خواتین کی نشست کیلئے پی ٹی آئی کی فوزیہ ارشد اورمسلم لیگ ن کی فرزانہ کوثر انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔
سینیٹ کی جنرل اور خواتین کی مخصوص نشست کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں ون ٹو ون مقابلہ ہے اور کسی بھی امیدوار کو جیتنے کے لیے ایک سو اکہتر ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔
حکومتی اتحاد کو اس وقت قومی اسمبلی میں181 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے157 ایم این ایز ہیں۔
قومی اسمبلی میں حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے7، مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پانچ پانچ ارکان ہیں۔ جی ڈی اے کے تین اورعوامی مسلم لیگ کا ایک ایم این اے ہے۔ دو آزاد اور جے ڈبلیو پی کا ایک رکن بھی حکومت کے ساتھ ہیں۔
اپوزیشن اتحاد کے پاس 160 ایم این ایز ہیں۔ مسلم لیگ ن کے83 اور پیپلز پارٹی کے55 ارکان ہیں۔ متحدہ مجلس عمل کے15 اور بی این پی مینگل کے چار ایم این ایز ہیں۔ دو آزاد اور عوامی نیشنل پارٹی کے ایک رکن بھی اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی
’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ