اسلام آباد: سینیٹ الیکشن کے متعلق سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ ایوان بالا کے انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہی ہوں گے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی شرح سے رائے سنائی۔ ریفرنس پر سماعت کرنے والے بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحیی آفریدی شامل تھے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے دیگر ججز کی رائے سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے متعلق صدارتی ریفرنس پررائے نہیں دینی چاہیے۔
بینچ میں شامل دیگر ججز نے اپنی رائے میں کہا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے ارٹیکل 226 کے تحت ہوں گے۔ خیال رہے کہ آئین کے آرٹیکل 266 میں واضح طور پر ذکرموجود ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ سکریسی حتمی نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز کو روکے۔ الیکشن کمیشن آئین کے تحت صاف وشفاف اورمنصفانہ انتخابات کرانے کا پابند ہے۔ ملک کے تمام ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں۔
صدر مملکت نے گزشتہ برس 23 دسمبر کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ ریفرنس میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق رائے طلب کی گئی تھی۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ ماضی میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات آئین کے تحت نہیں کروائے گئے جبکہ آئندہ سال سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت کروایا جاسکتا ہے۔
سینیٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے۔ سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔ حکومت نے مؤقف اپنایا کہ اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آ ئے گی۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 20 سماعتیں ہوئیں۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے۔ عدالت نے پچیس فروری کو تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد رائے محفوظ کرلی تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
سپریم کورٹ، وکلاکے غیر قانونی چیمبرز گرانے کے حکم کے خلاف اپیل
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور