نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کے ٹو مشن: محمد علی سدپارہ ٹیم سمیت تاحال لاپتہ، سرچ آپریشن پھر شروع

محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی سرمائی مہم جوئی ٹیم کا حصہ تھے، وہ گزشتہ روز بیس کمپ سے سکردو پہنچے،ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن آج بھی جاری رہے گا ۔

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے مشن پر نکلے ہوئے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم میں موجود دو غیر ملکی کوہ پیما تین روز سے لاپتہ ہیں۔

ذرائع کے مطابق سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کےلیے ریسیکو آپریشن جاری تھا جو گزشتہ شام روک دیا گیا تھا آج پھر شروع کردیا گیاہے۔

محمد علی سدپارہ اور لاپتہ کوہ پیماوں کی تلاش کے لیے فضائی سرچ آپریشن تیسرے روز بھی جاری رہے گا۔ محمد علی سدپارہ اور ٹیم کا تاحال سراغ نہ مل سکا ، گزشتہ روز فضائی سرچ آپریشن میں نامور نیپالی شرپا چنگ دوا اور ساجد سدپارہ نے حصہ لیاتھا ،سرچ آپریشن کے بعد ساجد سدپارہ کو ہیلی کاپٹر میں سکردو پہنچادیا گیا تھا ،
خیال رہے کہ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی سرمائی مہم جوئی ٹیم کا حصہ تھے، وہ گزشتہ روز بیس کمپ سے سکردو پہنچے،ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن آج بھی جاری رہے گا ۔
ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں ساجد سد پارہ نے بتایا تھا کہ انکاوالد سے آخری رابطہ بوٹل نک سے ہوا تھا ۔انہوں نے کہا میں نے انہیں بوٹل نک سے اوپر چڑھتے دیکھا ۔ یقین ہے کہ انہوں نے کے ٹو سر کر لیا تھا واپسی پر کوئی حادثہ ہو سکتاہے،علی سدپارہ اور اُن کے دونوں ساتھیوں سے جمعہ کےروز سے مواصلاتی رابطہ منقطع ہے

کے ٹو کی 8 ہزار بلندی پر آج موسم قدرے بہتر ہے،چار مقامی کوہ پیماؤں کی مدد سے گمشدہ کوہ پیماؤں کاگزشتہ 48گھنٹوں سے  سراغ لگایا جارہا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوہ پیماؤں کی باحفاظت واپسی کےلیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آئس لینڈ کے وزیرخارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ لاپتہ کوہ پیماوَں کی تلاش کیلئے پاکستان ہر ممکن کوشش کرے گا ۔

دوسری جانب محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ، جن کی طبعیت خراب ہوگئی تھی اور وہ کے ٹو سر کرنے کا سفر ادھورا چھوڑ کر واپس آئے تھے، کو گزشتہ روز کیمپ 3 سے کیمپ 1 پہنچا دیا گیا تھا۔

گزشتہ روز بھی پاک آرمی عسکری ایوی ایشن کے دو ہیلی کاپٹرز نے کے ٹو بیس کیمپ اور گردونواح میں لاپتہ کوہ پیماؤں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیا تھا۔

سرچ آپریشن میں ممتاز پاکستانی کوہ پیما امتیاز اور اکبر نے بھی حصہ لیا تھا۔

دونوں کوہ پیماؤں کا تعلق محمد علی سدپارہ کے گاؤں سے ہے۔ دونوں نہایت ماہر کوہ پیما ہیں جنہوں نے فروری 2019 میں نانگا پربت میں ڈینیئل نارڈی اور ٹام بالارڈ کی تلاش کے عمل میں بھی حصہ لیا تھا۔

ذرائع کے مطابق محمد علی سدپارہ اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کا بیس کیمپ سے آخری ریڈیو رابطہ ہوئے 40 گھنٹے سے زائد گھنٹے گزر چکے ہیں۔

بیس کیمپ سے دوربینوں کے ذریعے ہونے والی تلاش کے دوران بھی کے ٹو چوٹی کے آخری حصے پر بھی کسی قسم کی کوئی نقل و حرکت دکھائی نہیں دی ہے۔

عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو بغیر آکسیجن کے سر کرنے نکلے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

بندہ ایماندار ہے ۔۔۔عمار مسعود

حکومت کی عجلت اور غفلت ۔۔۔عمار مسعود

پانچ دن، سات دن یا دس دن؟ ۔۔۔عمار مسعود

نواز شریف کی اگلی تقریر سے بات کہاں جائے گی؟ ۔۔۔ عمار مسعود

About The Author