اردو ادب کی قد آور شخصیت،،،امربیل اور راجہ گدھ سے شہرت حاصل کرنے والی معروف ناول نگار ، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے،
بانو قدسیہ اٹھائیس نومبر انیس سو اٹھائیس کوفیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آگئیں۔ انیس سو انچاس میں انھوں نےگورنمٹ کالج لاہورمیں داخلہ لیاجہاں اشفاق احمد کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی قائم ہوئی، اور شادی کرکے زندگی بھر دونوں ساتھ رہے ،،انیس سو اکیاسی میں شائع ہونے والا ناول ’’راجہ گدھ‘‘ بانو قدسیہ کی حقیقی شناخت بن گیا
بانو قدسیہ نےکل ستائیس ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے، راجہ گدھ کے علاوہ بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ، تمثیل، حاصل گھاٹ اور توجہ کی طالب ان کی پہچان بنےادبی
بانو قدسیہ کے صاحبزادے نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے والدہ کے ساتھ گزرے لمحات کو زندگی کا سرمایہ قرار دیا
اسیر احمد خان ۔ صاحبزادہ بانو قدسیہ ۔۔ انتہائی شفیق انسان تھیں ۔ ہمارے لئے دعائیں کرتی تھیں ،انہوں نے ہمیں اچھا انسان بنایا
حکومتِ پاکستان کی جانب سے انہیں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اور ’’ہلالِ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا ۔ بانو قدسیہ شدید علالت کے باعث چار فروری دوہزار سترہ کو دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں,
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
اشو لال: تل وطنیوں کا تخلیقی ضمیر||محمد الیاس کبیر
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب