دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سانحہِ مچھ ! رزقِ خاک ہوتا ہوا خونِ خاک نشیناں ۔۔۔رؤف لُنڈ

حکمران بالادست طبقہ تو وہ بلا ھے جس کے پنجے محنت کش طبقے کے لوگوں کی گردنوں میں گڑے ہیں۔ یہی وہ بلا ھے کہ جس کی زندگی کا انحصار ھماری شہ رگ کے لہو پینے پر ھے

رؤف لُنڈ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب تک قاتلوں کو مسیحا اور رہزنوں کو راہنما و نجات دہندہ سمجھا جاتا رہا تو پھر طے ہوا کہ یہ سارے دلاسے بے سود ۔ یہ ساری ھمدردیاں بیکار ۔۔۔ اور یہ ساری یقین دہانیاں محض جھوٹ ، ریا اور بد دیانتی کی تکرار ۔۔۔۔۔
ھماری اصل لڑائی ؟ طبقاتی لڑائی ۔
ھماری نجات ؟ سوشلسٹ انقلاب ۔

ادھار کے پیسوں سے رزق کی تلاش میں سرگرداں محنت کشوں کی اپنے گھروں سے روانگی اور خیرات کی ایمبولینسوں میں کوئٹہ کی ہزارہ بستی میں واپس آتی لاشوں کا واقعہ نہ پہلا ھے اور خاکم بدہن نا ھی شاید آخری۔۔۔۔ یہ صفِ ماتم پہلے بھی بچھ چکی ، سرد ٹھٹھرتی راتوں کی برستی بارش میں یہ بے برباد و بے خانماں لاشے پہلے بھی کوئٹہ کی سڑکوں پہ سج سج کے قبروں میں اترتے رھے ۔ ایسے واقعات گذرے کوئی لمبا عرصہ بھی نہیں ہوا۔ ابھی یہ سب کچھ کیا دھرا کل کی ھی تو بات لگتی ھے کہ جب میڈیا کی چبھتی فلش لائٹوں کے سامنے کھڑے سب کھردرے حکومتی و غیر حکومتی چہرے مقدس لفظوں کی ہڈیاں چبا چبا کر سڑکوں پہ لاشوں کے بے کس و بے بس ورثاء کو آئیندہ کی پرسکون زندگیوں کی طفل تسلیاں دے رھے تھے۔۔۔۔

گرتی لاشوں کو سنبھالتے ورثاء کو سکون تو خیر کیا ملتا ان کے کانوں میں ان شہداء کی بیواؤں، یتیم بچوں ، جھولی اجڑتی ماؤں ، بے آسرا ہوتی بہنوں اور نڈھال ہوتے بھائیوں کی آہوں اور کراہوں ، چیخوں اور بین کی آوازیں ابھی اسی طرح کانوں میں گونج رہی تھیں کہ ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی۔ یہ قیامت صرف کوئٹہ کے ہزاروں پر نہیں ٹوٹی۔ اس قیامت سے پہلے اسلام آباد میں اکیس سالہ نوجوان کی بائیس گولیوں سے چھلنی لاش کسی قیامت سے کم تھی ؟ اس سے پہلے کراچی میں سٹیل مل کے غریب عیالدار محنت کش ملازم کے اپنی نوکری سے بیدخل ہونے کی خبر سن کر ہارٹ اٹیک سے ڈھیر ہونے کا واقعہ کسی قیامت سے کم ھو سکتا ھے؟ اس سے بھی کچھ دن پہلے لاھور میں احتجاجی کسانوں پر تیزاب ملے پانی کا چھڑکاؤ اور اس چھڑکاؤ سے جھلسے کسانوں کا جان سے گذر جانا قیامت نہ تھی تو کیا تھا؟ اسی طرح بلوچستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے اٹھ کر یونیورسٹی تک پہنچنے ، ایک آفیسر بننے کے خواب دیکھنے والے حیات بلوچ کا اپنے بوڑھے والدین کی بجھتی آنکھوں کے سامنے قتل ہوجانے سے بڑی قیامت اور کیا ہوگی؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گویا یہاں مملکتِ خدا داد پاکستان میں یہ قیامت ہر روز اور ہر لمحے شکلیں بدل بدل کر محنت کش طبقے کے مفلوک الحال لوگوں آنکھوں میں آنسو ، لبوں پہ آہیں ، دلوں میں ایک ہوک اور گھروں میں ایک وحشت و ہولناکی لا رھی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دوسری طرف ایسا کونسا صدمہ ھے، ایسا کون سا قتل ھے، ایسی کون سی قیامت ھے کہ جس کے ہو جانے پھر کبھی نہ ہونے کی حکمرانہ بیہودگی کی خبیثانہ یقین دہانی نہ کرائی گئی ہو اور کوئی بتا سکتا ھے کہ ان سب یقین دہانیوں کے باوجود کب یہ سلسلہ تھما ھے؟ بالادست حکمران طبقے کے اس گھن چکر بارے کس نے سوچنا ھے کہ اس کا کون ذمہ دار ھے ؟ اور اس سے نجات کس طرح ممکن ھے؟ جواب بہت سادہ ھے کہ ھم محنت کش طبقہ کے لوگ ھی اس وحشت کا شکار ہیں تو اس سے نجات کی جدوجہد بھی ھمارا فریضہ ھے ۔۔۔۔۔

حکمران بالادست طبقہ تو وہ بلا ھے جس کے پنجے محنت کش طبقے کے لوگوں کی گردنوں میں گڑے ہیں۔ یہی وہ بلا ھے کہ جس کی زندگی کا انحصار ھماری شہ رگ کے لہو پینے پر ھے۔۔۔۔۔ ھمیں یہ طے کرنا ھے کہ طبقاتی سماج کے نظامِ زر کے کسی گماشتے کو ھماری لاشوں پہ آنے اور انہیں تماشہ بنانے کی ضرورت نہیں ھے۔ ہمیں ان کی کسی تسلی اور کسی یقین کی بھی ضرورت نہیں ھے۔ کیونکہ یہ نہ ھی ھمارے دکھوں ، اذیتوں اور زخموں کی تشخیص ھے اور نہ ھی کوئی علاج ۔۔۔۔ ھم نے تو اس بلا کے خلاف لڑنا ھے اور اسے مارنا ھے ۔ بقول کامریڈ لال خان ” جو سب کو مارنے پر تُلا ہو اسے سب سے پہلے مارنا چاہئیے” ۔۔۔۔۔۔

ھمارا دشمن یہ طبقاتی سماج ھے۔ اور ہماری لڑائی اس طبقاتی نظام اور اس نظام کے ہر گماشتے سے ھے۔ کیونکہ ہماری لڑائی طبقاتی لڑائی ھے۔ ہمیں حکمران طبقے کی ہر تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے طبقاتی لڑائی کو منظم کرنا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔ آئیے طبقاتی لڑائی کے اس عزم میں کامریڈ ٹراٹسکی کے ان سنہری الفاظ کو اپنی حتمی فتح کا یقین بنائیں کہ ” کسی بلا نے آج تک کبھی اپنے پنجے کاٹ کر نہیں دیئے بلکہ آگے بڑھ کر ان کو کاٹنا پڑتا ھے۔۔۔”

سچے جذبوں کی قسم جیت ہمیشہ محنت کش طبقے کا مقدر بنی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ بھی پڑھیے:

 مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ

 کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ

زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

About The Author