نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

2021: اُمید کا سال !۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

ہماری جنگ کسی فرد، گروہ یا مخصوص فرقے کے خلاف نہیں بلکہ جہالت، غربت، بیماری اور ظلم و جبر کے خلاف ہوگی۔ ہم ہر مظلوم اور دکھی کا سہارا بن کر کھڑے ہوںگے

علی احمد ڈھلوں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج یکم جنوری 2021ہے، یہ سوچ کر ہی اچھا لگ رہا ہے کہ ہم نئے سال میں قدم رکھ چکے ہیں، 2020خاصا ٹف ٹائم دے گیا ہے، گزرے سال میں اچھی باتیں بھی ہوئیں لیکن کورونا وباء نے سب کو بدل دیا۔

2020 کے آغاز میں تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ سال کیسا گزرے گا،لیکن کچھ اچھے اسباق اور کچھ تلخ تجربات کے ساتھ گزر ہی گیا، ہماری ذاتی زندگی سے لے کر اجتماعی زندگی پر اثر انداز ہونے والی وباء کو اگر ایک جملے میں بیان کیا جائے تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ ’’یہ زندگی امانت ہے، اسے خوشگوار لمحات کے ساتھ جیا جائے‘‘ ۔

اس لیے گزرے سال کے اچھے لمحات کو یاد کریں اور اگلے سال کے لیے Motivateہوں، اور ویسے بھی ہر سال جنوری کے پہلے ہفتے انسان جتنا موٹیویٹڈ ہوتا ہے، اتنا سال میں کسی دن نہیں ہوتا۔ اس دن ہر بندہ بل گیٹس یا جیف بیزوس بن کر سوچ رہا ہوتا ہے،اس سال تو ملین ڈالر کما ہی لینے ہیں لیکن جوں جوں دن گزرتے ہیں، انسان آٹومیٹکلی ڈائون ہونا شروع ہو جاتا ہے، یہ فطری عمل نہیں بلکہ ہمارا انرجی لیول ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم گزرے سال کا احتساب کریں یا چلیں گزرے سال کے حوالے سے غورو فکر ہی کر لیں تو انسان اپنے آپ کو Improveکرنے کے بارے میں ضرور سوچ سکتا ہے۔

مثلاً یہ سوچا جائے کہ کاروبار کتنا پھیلا، ملازمت میں کتنی ترقی ہوئی، نیا گھر، نئی گاڑی یا کوئی چیز نئی خریدی یا نہیں، اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ نے کتنے لوگوں کو اُن کی زندگی بہتر بنانے میں مدد کی، کیوں کہ یہ ہے وہ پیمانہ جس پر ہم نے زندگی کو پرکھنا ہے پھر معلوم ہوگا کہ آیا ہم ایک بامعنی زندگی گزار رہے ہیں یا کسی مشین کی طرح بس گھومتے جا رہے ہیں۔

خیر2020کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو پاکستان میں چند بری خبروں کے علاوہ اچھی خبریں بھی رہیں، جیسے گزشتہ سال کورونا کے باعث پاکستان کے ہر کونے میں پریشان کن صورتحال تھی کہ پتا نہیں کیا بنے گا، لیکن مارچ سے لے کر دسمبر تک ہم نے کورونا کی وباء کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، ہمارے کئی ڈاکٹرز نے جامِ شہادت نوش کیا، حکومت نے بھی کئی بہتر اقدامات بھی اُٹھائے لیکن بہت جگہوں پر لاپرواہی کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا، بحثیت قوم ہم نے بھی کورونا وباء کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ اِس دوران مشکلات میں گھرے ہم وطنوں کی مشکلات کا ازالہ بھی کیا۔

کئی فلاحی تنظیمیں سرگرم ہوئیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار افراد کی بڑھ چڑھ کر مدد کی گئی، یوں یہ سال اِس حوالے سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے لیے ایک امتحان ثابت ہوا،پھر کورونا کے خلاف مہم کی دنیا بھر میں پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی گئی، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ پاکستان کے معترف رہے۔ اس کے علاوہ 2020 سال کے آغاز پر جنوری 2020 میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ تھی۔ پیٹرول کی قیمت 116.60روپے اور ڈیزل کی قیمت 127.26 روپے مقرر تھی۔ ڈالر 170سے واپس 160پرآیا، پھر پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوئی ، پی ایس ایل مکمل طور پر پاکستان میں ہوئی۔

پھر ایف بی آر کے مطابق ٹیکس سال 2020ء کے لیے 21 لاکھ 90 ہزار انکم ٹیکس گوشوارے ایف بی آر کے پاس جمع ہو ئے، جبکہ اتنی بڑی تعداد میں گوشوارے جمع ہونے سے ایف بی آر کو 31 ارب روپے کا انکم ٹیکس اکٹھا ہوا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق ٹیکس سال 2020 کے مقابلے میں پچھلے سال 2019 میں ایف بی آر کے پاس 19 لاکھ 83 ہزار گوشوارے جمع ہوئے تھے اور اس ضمن میں ایف بی آر کے پاس 16ارب روپے انکم ٹیکس اکٹھا ہوا تھا۔کئی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی، جن میں امریکا سر فہرست ہے، چین کے ساتھ سی پیک کے کئی نئے معاہدوں پر دستخط ہوئے، روسی بلاک کے ساتھ بھی پاکستان کے نئے تعلقات کی خبریں آتی رہیں، علاوہ ازیں ایک عرصے بعد پنجاب فری دہشت گردی زون بن گیااور الحمد اللہ کہیں کوئی دھماکا وغیر نہیں ہوا۔

خیر یہ باتیں تو ہوتی رہیں گی لیکن ہمیں 2021کے لیے بھی اچھی اُمیدیں ہی رکھنا ہوں گی، اسی سلسلے میں قارئین کے لیے بلکہ ہر ایک پاکستانی کے لیے اچھی اور پرسکون زندگی گزارنے کے چند ایک اہم اصول گوش گزار کرنا چاہوں گا۔ جن پر عمل کرکے ہم ایک اچھی زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ پہلا اصول یہ کہ ایک ہم سب ہی اپنی زندگیوں میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن حقیقی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی کچھ اقدار ہوں جن سے جڑے رہنے کا عزم کریں اور کسی نظریے کے ساتھ کھڑے ہوں۔

دو! بہت سے لوگ ایسی جاب کرتے ہیں جو انہیں پسند نہیں ہوتی مگر وہ خود کو یہ کہہ کر تسلی دیتے ہیں کہ یہ کام انہوں نے فقط چند برس کرنا ہے اور پھر چھوڑ دینا ہے، ہر سال وہ یہ عہد کرتے ہیں مگر وہ وقت کبھی نہیں آتا، لہٰذانوکری اور کاروبار ایسا تلاش کریں جس میں آپ کا جذبہ(Passion)ہو۔نمبر3، ہم ملازمت میں ترقی کے پیچھے بھاگتے ہیں، ہمیں ترقی مل جاتی ہے، پیسہ بنانا چاہتے ہوں تو کما لیتے ہیں مگر غلطی اِس میں یہ کرتے ہیں کہ بعض دوسرے اہم کاموں پر توانائی صرف نہیں کرتے کیونکہ وہ کام فوری طور پر نتیجہ خیز نہیں ہوتے، بقول شاعر

گزریں گے تیرے دور سے جو کچھ بھی حال ہو

خود کون چاہتا ہے کہ جینا محال ہو

مثلاً بچوں کی پرورش پر ہم اتنا وقت نہیں لگاتے جتنا اپنے کاروبار یا ملازمت کو دیتے ہیں اور یہ ایک بڑی غلطی ہے جو ہم سب کرتے ہیں۔ نمبر چار، نئے سال میں جہاں ہم بہت سے منصوبے بنا رہے ہیں ، وہیں اپنی پلاننگ میں زیادہ سے زیادہ آئوٹ ڈور سرگرمیاں شامل کریں، اس سے موبائل اور ٹیکنالوجی کا استعمال خودبخود کم ہو جائے گا۔ نمبر پانچ ، میرے خیال میں نئے سال میں آپ ہر وقت موقع کی تلاش میں رہیں۔ آپ ان اسباب اور وسائل کو اختیار کیجیے جو آپ کو اپنے مقصد تک پہنچنے میں مدد دیں۔ منصوبہ بندی کرنے میں تسلی سے وقت صرف کریں، جلد بازی نہ کریں۔جو وقت اور کوشش اس کام میں دیں گے نتیجہ اس سے کئی گنا بڑھ کر ملے گا، اس منصوبہ بندی کی وجہ سے ہم ضیاع وقت، پشیمانی اور ناکامی سے محفوظ رہیں گے اور یہی ہماری زندگی میں سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔

قارئین یہ چند باتیں میری ناقص رائے میں شاید آپ کو ناگوار بھی گزریں لیکن دنیا انہیں اصولوں پر کامیاب زندگی گزار رہی ہے، بہر حال نئے سال کی خوشیاں تبدیلی کی ان امیدوں کے ساتھ جڑی ہیں کہ ہم اس ملک کو بدلتے دیکھنے کے بجائے سب سے پہلے ہم خود بدلیں گے۔اس سے ہم نہ صرف انفرادی طور پر اپنی زندگیوں میں بہتری لائیں گے بلکہ اپنے اردگرد پھیلے اپنے پورے سماج کو بہتر بنانے کے لیے نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کریں گے تاکہ ہماری سوسائٹی میں جبر کی جگہ برداشت، ظلم کی جگہ عدل اور نفرت کی جگہ محبت لے سکے۔

ہماری جنگ کسی فرد، گروہ یا مخصوص فرقے کے خلاف نہیں بلکہ جہالت، غربت، بیماری اور ظلم و جبر کے خلاف ہوگی۔ ہم ہر مظلوم اور دکھی کا سہارا بن کر کھڑے ہوںگے اور 2021کو شعوری سر بلندی، فکری آزادی، ترقی، خوشحالی، انسان دوستی اور حقیقی تبدیلی و خوشی کا سال بنائیں گے۔

یہ بھی  پڑھیں:

ملک مقروض :اشرافیہ کی پانچوں انگلیاں گھی میں! ۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

دوسری ہلاکت خیز لہر۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

اسرائیل کو تسلیم کرنے سے کیا ہو گا؟۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

About The Author