عادل علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اہلیان کراچی پر وفاق کی جانب سے ایک اور ستم کہ متنازعہ مردم شماری کو منظور کر لیا گیا جبکہ اس کی مخالفت کم و بیش سب ہی جماعتوں نے کی تھی۔
صوبے کی حکمران جماعت سے لے کے تین دہائیوں تک شہر پر قابض رہنے والی جماعت ایک کیو ایم اور کراچی کے دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے اس عمل کی حسب سابق مخالفت کی گئی ہے۔
باقی جماعتوں کا تو پتا نہیں مگر تحریک لبیک اس معاملے پہ کافی سنجیدہ دکھائی دیتی ہے اور کسی قسم کے سمجھوتے کے موڈ میں نظر نہیں آتی۔
پیپلز پارٹی کی نظریں اس وقت ضمنی انتخاب پہ مرکوز ہیں جبکہ ایم کیو ایم، پاک سر زمین اور جماعت اسلامی حسب سابق سراپہ احتجاج ہیں۔
اصل میں جس جماعت کے پاس صوبے کی حکمرانی ہے وہ پہلے ہی اس معاملے کو وفاقی سطح پر اٹھا چکے ہیں اور یہاں ان کا فرض پورا ہوجاتا ہے۔
دیگر جماعتیں اپنا سا احتجاج کر کے خاموش ہوجائینگی اور وفاق کی طرف سے یہ شب خون ایک بار پھر کراچی والوں پہ بھاری پڑے گا۔
ہر مشکل گھڑی میں باتوں کے بجائے عملی طور پہ میدان میں مصروف عمل رہنے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان کو اس معاملے پہ سخت ترین موقف اختیار کرنا چاہیے کیونکہ مردم شماری میں غلط اعداد و شمار سے کسی بھی سیاسی لیڈر، کاروباری شخصیت یا کسی بڑے افسر کی اولادوں کو کوئی فرق نہیں پڑنا جبکہ ہم اور آپ جیسے عام آدمی اس عتاب کا شکار ہونگے۔
وفاق ٹیکس پورے کراچی سے لیگا اور جب باری آئی گی سہولیات، روزگار، ماحولیات، ترقی، انصاف اور صحت جیسے بنیادی حقوق کی فراہمی کی تو انہیں یہ سب طئے کرتے وقت کراچی کی آبادی کی یاد ستائیگی۔
تین کروڑ لوگوں میں ڈیڑھ کروڑ لوگوں کے حساب سے طئے کیے گئے معاملات کسی بھی صورت کافی نہیں ہوسکتے۔
کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز اس سنجیدہ معاملے پہ اپنا اپنا کردار ادا کریں اور کبھی تو کراچی کا بھی حق ادا کریں. اس شہر نے آخر کو آپ کو نسلوں سے لے کہ آنے والی نسلوں تک کی آسائشیں دی ہوئی ہیں۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی