کراچی:وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کراچی سرکلر ریلوے کیس میں طلب کیے جانے پر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے کی بحالی کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ عملدرآمد رپورٹ کہا ں ہے؟
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ اورچیف سیکریٹری جواب دینے سے قاصر رہے۔ چیف جسٹس نے کہا وزیراعلیٰ سندھ نے ہمارے حکم پر عملدرآمد کیا یا نہیں؟
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے گزارش کی کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہائی کورٹ میں مصروف ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے بجائے ہم ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بلا لیتے ہیں۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے حکم دیا آپ جائیں اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بلا کر لائیں۔ ہم نے وزیراعلیٰ سندھ کو عملدرآمد کا کہا تھا اس پر کیسے کام نہیں ہوا؟ عدالت کے حکم پر کتناعمل درآمد ہواہے؟
عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وزیراعلیٰ کوبلائیں اورکہیں رپورٹ لے کرآئیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کو سرکلر ریلوے کیلئے تجاوزات ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔ ریلوے کی 110 ایکڑ زمین صرف گلشن اقبال میں ہے جو ابتک واگزار نہیں کرائی جاسکی۔
ریلوے کی زمین میں سے 63 ایکڑ زمین ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی کو دی گئی جبکہ دیگر 57 ایکڑ زمین کاغذات میں تو موجود ہے لیکن زمین پر عمارتیں اور مکانات تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ گلشن اقبال گیلانی اسٹیشن کے قریب ریلوے اراضی پر گوٹھ قائم کر دیا گیا ہے
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور