عادل علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی کی سیاست کو ملک میں ایک اہم مقام حاصل ہے اور شاید یہ ہی وجہ ہے کہ ہر سیاسی پارٹی چاہے وہ نئی ہو یا پرانی کراچی میں اپنی موجودگی کو ضرور یقینی بناتی ہے۔
کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں ابھرنے اور نظروں میں آنے کے بہیترے مواقع میسر رہتے ہیں۔
کراچی کو نظر اندار کرنا کبھی بھی سود مند ثابت نہیں ہوسکتا جبکہ ایم کیو ایم کی کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد کراچی کا میدان خالی رہا اور ایک ایسی پارٹی جس کا ماضی میں کوئی خاص کردار نہیں تھا وہ کراچی کا میدان مارگئی اور آج تحریک انصاف کے پاس ایم کیو ایم کی اکثر سیٹیں ہیں ساتھ ہی صوبائی اسیمبلی میں اپوزیشن بھی.
اس کے باوجود آج بھی تحریک انصاف کے پاس کراچی کی عوام کے ساتھ عوامی اور گلی کوچے کی سطح پہ کوئی خاظر خواہ پذیرائی نہیں ہے جبکہ صوبے کی حکمران جماعت کے نمبرز کراچی کے علاوہ ہی پورے ہوجاتے ہیں اس لیے وہ اس طرف زیادہ فوکسڈ دکھائی نہیں دیتی۔
موجودہ وقتوں میں تحریک انصاف کی عوام دشمن پالیسیوں اور غضب کی مہنگائی کے سبب شہر کی عوام ان سے ویسے ہی تنگ ہیں اور ایک متبادل سایہ کی تلاش میں ہیں جو ان میں گھل مل کے ان کے مسائل ان کے ساتھ کھڑا ہو کہ حل کر سکے۔
نئی ابھرتی ہوئی سیاسی قوت تحریک لبیک پاکستان اس خلا کو پر کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے چہ جائیکہ تحریک لبیک کے پاس کسی بھی قسم کی ریاستی اخلاقی و مشینری کی سپورٹ اس وقت موجود نہیں ہے پر اس کے باجود بھی اپنی مدد آپ کے تحت تحریک لبیک عوام کے ساتھ ہر موقعے پہ شانہ بہ شانہ کھڑی دکھائی دیتی ہے۔
منزل ان کے لیے بھی ابھی بہت دور ہے۔
کراچی کو جیتنے کے لیے کراچی کی عوام کے دلوں کو جیتنا ضروری ہے اور اس کے لیے عوام سے گلی محلوں اور کوچوں تک روابط بنانے کی ضرورت ہے۔ اسٹریٹ لیول کی تنظیم سازی کی اس امر کے شدید ضرورت ہے۔ تحریک لبیک کو اپنی جڑٰیں مظبوط کرنے کے لیے اس طرف ضرور توجہ دینی ہوگی۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی